اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: مغل غلامی کی علامت کیسے....؟ از:عدنان عالم

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Wednesday, 16 September 2020

مغل غلامی کی علامت کیسے....؟ از:عدنان عالم


 مغل غلامی کی علامت کیسے....؟

                                    از:عدنان عالم   

اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ "یوگی آدتیہ ناتھ" ہمیشہ کسی نہ کسی جگہ بالخصوص ان جگہوں کے نام تبدیل کرنے کی وجہ جو مغلوں کے نام سے منسوب ہیں سرخیوں میں رہتے ہیں. ایسا ہی ایک فیصلہ انہوں نے 14/ ستمبر کو لیا. انہوں نے آگرہ میں زیر تعمیر "مغل میوزیم" کا نام تبدیل کرکے چھتر پتی شیواجی کے نام پر رکھا. انہوں نے کہا کہ "مغل ہمارے ہیرو نہیں ہوسکتے ۔’ ہماری حکومت قوم پرستی کے جذبہ کو فروغ کے لیے کام کرتی رہی ہے.

اس فیصلہ کی جانکاری دیتے ہوئے انہوں نے اپنے ٹویٹر پر لکھا" آگرہ میں زیر تعمیر میوزیم اب چھتر پتی شیواجی کے نام سے جانا جائے گا، اتر پردیش میں غلامی کی ذہنیت کی علامتوں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ ہم سب کے ہیرو شیواجی مہاراج ہیں۔‘‘. 

       دراصل 2016میں اکھلیش یادو کی حکومت نے مغلوں کی تہذیب وثفافت، ان کی تاریخی عمارتوں ، ان ذریعے استعمال کئے گئے ہتھیار اور مغل آرٹ کی نمائش کی غرض سے اس کی بنیاد رکھی تھی. چونکہ ایک لمبے وقت مغلوں نے آگرہ سے ہی حکومت کیا تھا  شاید اسی لئے اکھلیش حکومت نے اس شہر کا انتخاب کیا تھا.اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا اس میوزیم میں مغلوں کی تہذیب وثفافت کی نمائش ہوگی.؟ یا پھر شیواجی کے کارناموں کو وہاں سے عام کیا جائے. بہر کیف دونوں صورت میں ہی ہمارے ملک عزیز کی جگ ہنسائی ہوگی. شیواجی کے نام پر بنے میوزیم میں مغلوں کی تہذیب وتاریخ کی نمائش کیوں...؟ اگر شیواجی کی تاریخ اور کارنامہ ہی بتانا مقصود تھا تو پھر ایسی جگہ میں میوزیم کا قیام کیوں کیا جہاں سے ان کا کوئی ناتہ ہی نہیں...؟ جبکہ اس میوزیم کا نام "مغل میوزیم" بالکل فٹ تھا اس لئے جب نمائش مغلوں کی مقصود تھی تو پھر آگرہ سے بہتر کوئی جگہ نہیں اس لئے مغل تاریخ آگرہ کے بغیر ناقص ہے. 

   ان کے اس فیصلہ سے مسلم عناد و دشمنی صاف ظاہر ہے. ہندوستان کے معروف مؤرخ "ہربنس مکھیا" کہتے ہیں کہ حسب معمول یہ بھی ایک سیاسی قدم ہے جس کا مقصد بھارتی ''مسلمانوں کو غیر بتانا ہے۔'' ڈی ڈبلیو اردو سے خصوصی بات چیت میں انہوں نے کہا، ''ان کی سیاست کا محور مسلمانوں کو غیر بتانا ہے۔ وہ مسلمانوں کو ہم میں سے ایک تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ وہ ایسی قوم پرستی کی بات کرتے ہیں جس میں مسلمان شامل نہ ہوں اور مغلوں کا نام لیکر وہ دراصل مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ ایسا کرنے کے لیے وہ اب ہر روزاس طرح کی کوئی نہ کوئی حرکت کر رہے ہیں اور میڈیا کا بھی ایک طبقہ ان کے ساتھ ہے۔'' سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی ناکامی کو چھپانے، اور عوامی مدعوں سے بھٹکانے کے لئے یہ قدم اٹھایا ہے. 


 دوسرا اہم سوال یہ کہ مغل غلامی کی علامت علامت کیسے ہے.؟ جس کی تہذیب وثفافت کا  خاتمہ "یوگی آدتیہ ناتھ چاہتے ہیں. نیز ان کے دور حکومت کو انگریزوں کی حکمرانی سے کیسے جوڑا جاسکتا ہے... وہ ہندوستان آئے اور یہی کے ہوکر رہ گئے. انہوں نے بلاتفریق مذہب ملت تمام ہندوستانی کی ترقی خاطر کام کیا. سب کو یکساں طور پر سرکاری عہدوں پر فائز کیا. اس کی مثال کے لئے "راجا بربل"، "راجا ٹوڈرمل" ہی کافی ہیں. کہا جاتا ہے کہ مغلوں کے دور میں ہندوستان کی معاشیات ایک نمبر پر تھی. سب بڑھ کر انہوں نے ہندوستان کی دشمنوں سے حفاظت کی. ان سب کے علاوہ انہوں نے ہندوستان کی بیٹی "جودھا بائی" کو ملکہ ہند بننے کا موقع دیا. جبکہ انگریزوں نے یہاں کے باشندوں کے ناانصافی کی، غلام بنایا. انہوں کسی بھی عہدے پر ہندوستانیوں کو فائز نہیں کیا. انہوں ہندوستانی عوام سے ٹیکس وصولا اور برطانیہ کی ترقی پر خرچ کیا. اس کے برعکس مغل نے یہاں کے ٹیکس یہی کے عوام پر خرچ کیا. فن تعمیر کا ایسا شاہکار دیا جو آج بھی ملک عزیز کی ترقی میں کڑوڑوں روپے دیتا ہے. 

تو پھر بتاؤ..؟ مغل غلامی کی علامت کیسے...؟ اگر وہ غلامی کی علامت ہے تو پھر مغل سلطنت کے آخری بادشاہ بہادر شاہ ظفر ظفر کے اس تمنا کی کیا جواب دو گے" دوگز زمیں بھی مل نہ سکی کوئے یار میں"...؟ 

 والسلام  عدنان عالم

                                          Mob:9973804482 

                                    araahi25@gmail.com