اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…
Tuesday, 1 November 2016
اس کے قتل پر میں بھی چپ تھا میرا نمبر اب آیا ـ میرے قتل پر آپ بھی چپ ہیں اگلا نمبر آپ کا ہے
از قلم: شعیب اختر بستوی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جواہر لال نہرو یونیورسٹی( JNU )طالب علم نجیب احمد کئی دنوں سے لاپتہ ہے ابھی تک کوئی سراغ نہیں مل رہا ہے کہ کہاں ہے نجیب احمد
اے حکومت ھند!
بتاؤ تو سہی کہاں ہے، کیسا ہے، کس حال میں ہے،
نہیں معلوم نہ
ایک ماں کی آنکھیں آنسوؤں سے بھری رہتی ہے
وہ اپنے بیٹے کو سوچ کر بیہوش ہوتی جا رہی ہے
ادھر سے ادھر بھاگتی دوڑتی پھر رہی ہے
ــــــــــــــــ لیکن ــــــــــــــــ
کیا کسی کو اس ماں کا درد محسوس ہو رہا ہے نہیں
اگر ہوتا تو شاید نجیب اپنے گھر پر ہوتا، اپنی پیاری ماں کے ساتھ ہوتا
حکومت تو خاموش بیٹھی ہے کیونکہ نجیب ایک مسلمان ہے لیکن ہمیں خاموش نہیں رہنا ہے کیا پتہ کل آپ کے بچوں کے ساتھ یہ حادثہ پیش نہ آجائے
اخلاق اور منہاج انسانی کو تو سپردخاک کر دیا گیا اس لئے سوچنے کی ضرورت ہے
نجیب کو واپس کیوں نہیں لایا جا رہا ہے کیونکہ اس کا گناہ ہے کہ وہ مسلمان ہے
مسلمانوں ! آپس میں اتحاد پیدا کرو ہم کمزور اس لیے ہیں کہ ہم مسلکوں اور فرقوں میں بٹ کر الگ ہیں اگر ہم اپنے اتحاد سے مضبوط ہوئے تو دیکھنا ہمارے آنکھوں کے سامنے ہمارا نجیب بھی ہوگا
عالمی شہرت یافتہ شاعر اسعد بستوی صاحب کے یے چار مصرع
ہماری قوم سے نفرت بہت کرتے ہیں یہ لیکن
دکھانے کے لیے تھوڑی بہت ہمدردیاں بھی ہے
صدا آتی ہے ہر لمحہ یہ معصوموں کی قبروں سے
ہمارے قتل میں شامل یہ خاکی وردیاں بھی ہے