اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…
Wednesday, 7 December 2016
مبارکپور یونین بینک کی شاخ بند ہونے پر خواتین اور مردوں نے دن میں دو بار سڑک جام كر بینک اہلکاروں کے خلاف احتجاج کیا!
رپورٹ: جاوید حسن انصاری
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مبارکپور/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 7/دسمبر 2016) نوٹ بندی کے 30/ ویں دن لوگوں کو یونین بینک کی شاخ مبارکپور نجات دلانے کے نام پر بنکر اور کسانوں حکومت کی اسکیموں پر ہڈی پر کبڈی کھیلنے کا کام اور کمیشن لیکر دولت مہیا کرائی جارہی ہے یہ کام دھڑلے سے پھل پھول رہا ہے بنکر اپنا تانا بانا چھوڑ کر اور کسان کھیتی باری چھوڑ اس ارادے میں رات کو ہی لائن لگا دے رہا ہے لیکن مقررہ وقت سے یونین بینک دو سے تین گھنٹے تاخیر سے کھولنے پر لائن میں لگے خواتین و مردوں کو بورڈ لگا دیا جارہا ہے کہ آج پیسہ نہیں ہے یہ بینک اہلکاروں کا گھٹیا کام ہفتوں سے چلا آرہا ہے بدھ کو بھی رات سے لگے خواتین و مرد کو یہ معلومات دی گئی کہ آج بھی کیش نہیں ہے جس پر ان کا صبر کا باندھ ٹوٹ گیا اور سینکڑوں خواتین نے بینک کے خلاف مردہ باد کے نعرے لگاتے ہوئے خواتین و مردوں نے 12 بجے بڑی آر جے ٹی شہر کے اہم راستے کو جام کر دیا اور بینک کے اہلکاروں اور پالتو دلالوں کو بھدی بھدی گالیاں دینی شروع کر دی جام کی معلومات ہونے پر شہر پولیس چوکی انچارج انیرودھ کمار سنگھ اپنے پورے عملے قوت کے ساتھ آ پہنچے اور بینک کے اہلکاروں سے مذاکرات کر بینک کے جھوٹے یقین دہانی پر جام تو ختم ہو گیا جام کرنے والے بینک پر جا دھمكے جس پر بینک اہلکار بینک کو بند کر بھاگ کھڑے ہوئے جس پر دوبارہ لوگوں کو پیسہ دلانے کی بات کہہ کر جام کو ختم کرایا لیکن یونین بینک کی دوغلہ فرمان لوگوں نے ہنگامہ مچاتے ہوئے پھر وقت 02:30 پر شہر کے سڑکیں گورکھپور و سٹھياؤں راستے پر دھرنا دے کر خواتین بیٹھ گئیں خواتین کا الزام تھا کہ کبھی 500 تو کبھی 300 سو دے کر بینک اہلکار پلہ جھاڑ لے رہے ہیں جس سے زندگی بسر کرنا مشکل ہو گئی ہے گھنٹوں راستے میں خلل ڈال کر اور دونوں طرف لمبی لمبی گاڑیوں کی قطاریں لگ گئی جس پر آناً فاناً ایس پی شہر شکیل احمد خان وہ مبارکپور تھانہ کوتوال سنتلال یادو، شہر چوکی انچارج انیرودھ کمار سنگھ اپنے پورے عملے قوت کے ساتھ آگئے عوام کو سمجھا بجھا کر کسی طرح سے جام کو ختم کراکر کل پیسہ دلانے کا بھروسہ دے کر گھنٹوں بعد جام ختم ہوا جس پر پولیس نے راحت کی سانس لی.