اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…
Sunday, 11 December 2016
کوئی مسلمان مرد و خاتون مذہب اسلام اور شریعت سے ہٹ کر نہیں چل سکتا: خورشیدہ خاتون
® دانیال فیروز خان
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
دیوبند(آئی این اے نیوز 11/دسمبر 2016) دیوبند کے معروف تعلیم نسواں کے ادارہ جامعہ الہامیہ مدرسۃ البنات کی ناظمہ محترمہ خورشیدہ خاتون نے ممبئی میں کرلا کے ایک اسکول میں ایک مسلم ٹیچر کو اسکول احاطہ میں برقع پہن کر داخل ہونے سے روکے جانے پر سخت غم وغصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کی حرکت مذہبی آزادی میں خلل ڈالنے کے مترادف ہے جس کی ہر سو مذمت ہونی چاہئے۔ خورشیدہ خاتون نے مسلم ٹیچر شبینہ نازنین کی ہمت وحوصلہ نیز مذہبی آزادی میں دخل اندازی کے خلاف احتجاجاً استعفیٰ دئیے جانے کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی مسلمان مرد وخاتون مذہب اسلام اور شریعت سے ہٹ کر نہیں چل سکتا اس لئے شبینہ نازنین نے احتجاجاً استعفیٰ دیکر ثابت کردیا ہے کہ ان کے لئے سب سے پہلے مذہب اور شریعت ہے۔ ملازمت، پیسہ کمانے کا کوئی دوسرا ذریعہ یا دنیاوی رسم ورواج یا قانون ثانوی حیثیت رکھتے ہیں۔ جامعہ الہامیہ کی ناظمہ نے کرلا اسکول کی انتظامیہ سے سوال کیا ہے کہ وہ یہ بتائیں کہ کیا برقع پہن کر قومی ترانہ نہیں پڑھا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ خالصتاً فرقہ وارانہ ذہنیت اور تعصب نظری کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں یاد دلایا کہ ایک جانب تو ہندوستان کی عدالت عظمیٰ ہر ہندوستانی کے دل میں حب الوطنی کا جذبہ پیدا کرنے کی غرض سے قومی ترانہ کو سنیما ہال میں فلم شروع ہونے سے پہلے دکھانا لازمی قرار دیتی ہے اور دوسری جانب اسکول انتظامیہ کسی مسلم خاتون کے برقع پہن کر قومی ترانہ پڑھے جانے پر اعتراض کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سنیما ہال میں بھی برقع میں خواتین موجود ہوتی ہیں اس لئے اسکول انتظامیہ کا یہ اقدام سرار سپریم کورٹ کی خلاف وزری کا معاملہ بھی ثابت ہوتا ہے۔ ادارہ کی ناظمہ نے عدالت عظمیٰ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس طرح کے معاملات کی تحقیق کرائے نیز صوبائی اور مرکزی حکومتوں کو بھی چاہئے کہ وہ مذکورہ معاملہ کی ایماندارانہ جانچ کراکر شبینہ نازنین کو انصاف دلائے اور قصور واروں کے خلاف لازمی قانونی کارروائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ برقع مذہب اسلام اور مسلم خواتین کی شان ہے، ہمارے مذہب کی روح ہے اور ہماری پہچان بھی ہے۔