® سلمان اعظمی
ـــــــــــــــــــــــــــــ
اعظم گڑھ (آئی این اے نیوز 13/ جنوری2017)جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طالب علم نجیب احمد کی گمشدگی کا مسئلہ اب حد سے گزر رہا ہے مسلسل ملک میں نجیب کے لئے کہیں نہ کہیں احتجاج ہو رہے ہیںا سی کڑی میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی طلبہ یونین کی آواز پر ضلع کے شبلی کالج میں ایک عظیم الشان احتجاجی اجلاس طلبہ صدر ارسلان خان و جنرل سکریٹری بلال اعظمی کی قیادت میں منعقد ہوا جس میں ضلع کے مختلف کالجوں کے طلبہ و طالبات نے شرکت کیا اے ایم یو طلبہ یونین کے نائب صدر ندیم انصاری، جنرل سکریٹری نبیل عثمانی و سابق نائب صدرمعزن زیدی بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے۔
اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے اے ایم یو نائب صدر ندیم انصاری نے کہا کہ پچھلے تین مہینے سے ملک کی راجدھانی دلی سے جے این یو کا ایک بے قصور طالب علم نجیب احمد لاپتہ ہے اور ملک کی سب سے تیز پولس فورس ہونے کا دعویٰ کرنے والی دلی پولس ابھی تک اس کا پتہ نہیں لگا پائی ہے اگر ملک کی راجدھانی میں ہی طلبہ محفوظ نہیں ہے تو ملک کے دوسرے علاقوں کا کیا حال ہوگا ؟ جب تک نجیب مل نہیں جاتا ہماری تحریک جاری رہے گی۔
جنرل سکریٹری نبیل عثمانی نے کہا کہ نجیب کی گمشدگی صرف ایک طالب علم کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ ملک کے ہر طالب علم سے جڑا معاملہ ہے۔طالب علموں کی پہچان اورحفاظت کا معاملہ ہے اس لئے آج ہم لوگ علی گڑھ سے شروع تحریک کو ملک و صوبہ کے ہر گوشہ تک پہنچا رہے ہیں اور یہ تحریک تب تک جاری رہے گی جب تک ایک ماں کو اس کا کھویا ہوا لال نہ مل جائے۔انہوں نے کہا کہ ہم اعظم گڑھ کے سبھی طلبہ کو مبارک باد پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے ایک ماں کو اس کا بیٹا واپس لانے میں اس کا ساتھ دیئے اور اتنی بڑی تعداد میں شرکت ہو کر پروگرام کو کامیاب بنایا.
سابق نائب صدر معزن زیدی نے کہا کہ علی گڑھ طلبہ یونین نے ہمیشہ طلبہ کہ لڑائی لڑی ہے وہ چاہے روہت ویمولہ کا سانحہ ہو یا نجیب کا معاملہ۔ہم نے ظلم و نا انصافی کے خلاف ایک مضبوط آواز اٹھائی ہے نجیب کا مسئلہ آج پورے ملک کا مسئلہ بن چکا ہے ہر ماں نجیب میں اپنا بیٹا دیکھ رہی ہے اور ہر بیٹا نجیب کی ماں میں اپنی ماں کو دیکھ رہا ہے کیوں کہ یہ واقعہ کسی بھی طالب علم کے ساتھ ہو سکتا ہے۔ایسے میں سبھی طالب علموں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ چاہے اعظم گڑھ کے ہوں یا علی گڑھ کے یا ملک کے کسی بھی کونے سے ہوں کہ ہم اس آواز کومضبوطی سے اٹھائیں گے تاکہ اب کسی دوسرے طالب علم کے ساتھ ایسا نہ ہو سکے دلی پولس و خفیہ ایجنسیاں اب تک نجیب کو تلاش کرنے میں ناکام رہی ہیں جو کہ ان کے کام پر سوال کھڑا کرتا ہے اس لئے ہم ملک کے وزیر اعظم سے مطالبہ کرتے ہیں کی وہ فورا نجیب کے معاملے میں سی بی آئی جانچ کا حکم دیں کیوں کہ نجیب کی دلی سے گمشدگی صرف ہماری حفاظتی ایجنسیوں کے لئے شرم کی بات نہیں ہے بلکہ حکومت ہند کے لئے بھی ہے۔
شبلی کالج کے صدر ارسلان خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ شبلی کالج کے طلبہ شروع سے ہی نجیب کی ماں کے اس درد میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں اور شبلی کے طلبہ نے دلی کے جنتر منتر سے لیکر اعظم گڑھ تک نجیب کے لئے احتجاج کیا آگے بھی اس تحریک کو اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک کہ نجیب واپس نہیں آجاتا۔ انھوں نے کہا کہ اے ایم یو طلبہ ہونین ملک و صوبہ میں نجیب کے لئے جو بھی تحریک چلا رہے ہیں شبلی کے طلبہ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے تھے اور آئندہ بھی کھڑے رہیں گے۔
حذیفہ رشادی علیگ نے کہا کہ کتنے شرم کی بات ہے کہ مرکزی سرکار پے ٹی ایم میں 6 لاکھ کا گھپلہ ہو جانے پر سی بی آئی جانچ کا فوراً حکم دے دیتی مگر افسوس ایک ماں جو تقریبا 3 مہینے سے اپنے بیٹے کے لئے دلی کی خاک چھان رہی ہے اس کے لئے سی بی آئی جانچ سے کترا رہی ہے۔ دلی پولس کی لاپرواہی کی وجہ سے نجیب اب تک لاپتہ ہے ورنہ اس پر حملہ کرنے والے مجرم اب تک جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہوتے۔جب تک سی بی آئی جانچ کا حکم نہیں ہو جاتا اور نجیب کی واپسی نہیں ہو جاتی یہ تحریک جاری رہے گی چاہے اس کے لئے ہمیں سڑک سے پارلیمنٹ تک گھیرنا ہو ہم طلبہ تیار ہیں۔
پروگرام کو عدنان علیگ،سیف علیگ،ارسلان خان، طلحہ رشادی، محمد شاکر، مرزا شان عالم، پپو یادو، ہری کیش یادو وغیرہ نے بھی خطاب کیا۔دھرنے میں خصوصی طور سے شبلی کے طلبہ لیڈر سلیم احمد، علیم رضوان، محمد عامر، شارق شیخ، رازق، سیف، کاشف شاہد وغیرہ سمیت ہزاروں طلبہ و طالبات موجود رہے۔آخر میں وزیراعظم کے نام ایک میمورنڈم ایس ڈی ایم صدر کے ذریعہ بھیجا گیا۔