از: مفتی محمد ثناء اللہ قاسمی
بانی ومہتمم جامعہ قاسم العلوم دتیا ایم پی و خادم دینی مسائل گروپ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
سپریم کورٹ کے ذریعے مذہب، ذات، نسل، فرقہ اور زبان کے نام پر کسی طرح اور کسی جہت سے ووٹ مانگنے پر پابندی لگانے کے فیصلے کا استقبال کرتے ہوئے دتیا، ایم پی کے مشہور اور مایہ ناز عالم دین مفتی محمد ثناء اللہ قاسمی نے کہا کہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ بے حد مفید اور قابل تعریف ہے، اس فیصلے کے بعد اب ان فرقہ پرست طاقتوں کو لگام دی جاسکے گی جو الیکشن کے موقع پر مذہب اور ذات پات کا سہارا لیکر ووٹ مانگ کر ہندوستان کے سیکولرازم ماحول کو گندہ کررہے ہیں اور کسی خاص مذہب یا فرقہ کے لوگوں کو متحد کرکے الیکشن کے عمل کو متاثر کررہے ہیں، کچھ عناصر ملک کے دستور اور سیکولرازم کو نقصان پہنچاکر ایک مخصوص مذہب اور تہذیب وفرقہ کے نام پر سیاست کو پروان چڑھانے کی مسلسل کوشش کررہے ہیں، اقلیتوں کو کنارہ کش کرنے میں لگے ہوئے ہیں، فرقہ پرستی کی یہ سیاست ملک کی جمہوریت کو متاثر کررہی ہے، کچھ لوگ مسلموں کو ووٹ بینک سمجھتے رہے ہیں، مذہب اور ذات پات ہماری ایک پرسنل شناخت ہے جبکہ قانونی طور پر ہم سب ہندوستانی شہری ہیں، ووٹ ڈالنا ہر ہندوستانی شہری کا آئینی حق ہے نہ کہ مذہبی، اسلئے انتخابات کے دوران مذہب، ذات پات کے نام پر ووٹ مانگنا ایک طرح سے فرقہ پرستی کو فروغ دینا ہے.