اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: اسلامی نظام کی دنیا کو سخت ضرورت !

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Monday, 2 January 2017

اسلامی نظام کی دنیا کو سخت ضرورت !


از قلم: مفتی محمد ثناء اللہ قاسمی
مہتمم جامعہ قاسم العلوم دتیا ایم پی و خادم دینی مسائل گروپ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
   اسلام ایک آفاقی مذہب اور مکمل نظام حیات کا نام ہے جس نے ہر دور میں انسانیت کی رہبری کی ہے ایک ہزار سال  سے زیادہ مدت تک روئے زمین کی سب سے مضبوط اور رقبہ کے لحاظ سے سب سے وسیع قیادت اسلامی حکومت میں رہی ہے اور اس پورے عرصے میں سینکڑوں انقلابات اور حالات کی گردشوں کے باوجود کبھی ایک لمحہ کے لئے بھی کسی حلقے میں یہ احساس نہیں پایا گیا کہ اس قانونی نظام میں کسی قسم کی تنگی یا تشنگی پائی جاتی ہے اسلام کے قانونی نظام نے ہردور میں انسانیت کے ہر طبقے کے مسائل کو حل کیا اور ملک وقوم کی ترقی واستحکام میں بنیادی رول ادا کیا.
جب تک مسلمان شعوری طور پر اس نظام سے وابستہ رہے ان کی ترقی و توسیع کا سلسلہ جاری رہا، وہ جہاں گئے ارض وفلک نے ان کا استقبال کیا، لوگوں نے اپنی پلکیں بچھائیں اور دنیا نے ان کا خیرمقدم کیا اس لئے کہ وہ ایسا نظام حیات جاری کرنے گئے تھے جو امن وخوشحالی، ترقی واستحکام اور داخلی وخارجی سکون کا دائمی ضامن ہے.
 اگر معاشرہ پر اسلامی قانون کی حکمرانی نہ ہو تو انسان اور حیوان میں کوئی فرق باقی نہیں رہ جائے گا، اسلامی قانون اخلاق اور انسان کی پرائیویٹ لائف سے بھی بحث کرتا ہے اور سیاسی اور سماجی نظام سے بھی، اسلامی قانون انسانی دنیا کے لئے خدا کا شاندار عطیہ ہے، انسانوں کا بنایا ہوا کوئی قانون اس کی ہمسری نہیں کرسکتا، جب تک دنیا پر اسلامی قانون کی حکمرانی قائم رہی دنیا میں امن وسکون اور خوشحالی بھی پورے طور پر باقی رہی، لیکن جب سے دنیا اس قانون کے سایہ سے محروم ہوئی ہے بدامنی، بدچلنی، غربت وبھوک مری عام ہوئی، محبت ورواداری نے دم توڑ دیا، انسانی قدریں پامال ہوئیں، سارا فلسفہ اخلاق کتابوں کے اوراق تک محدود ہوکر رہ گیا، عام زندگی سے اس کا کوئی تعلق باقی نہیں رہا، دنیا نے اسلامی قانون سے محرومی کیا گوارا کی، زندگی کی ساری نعمتوں سے محروم ہوگئے، آج دنیا کو پھر اسی قانون کی ضرورت ہے، آج دنیا جس امن وسکون کی متلاشی ہے وہ صرف اور صرف قانون اسلامی کی نگرانی ہی میں حاصل کی جاسکتی ہے دنیا کے تمام تر قوانین اس کے سامنے بے کار اور ادھورے ہیں، جب مسلمانوں کا رشتہ شعوری یا غیرشعوری طورپر اس نظام سے کمزور ہوا تو وہ بھی اندرونی طور پر کمزور ہونے لگے اور ان کی قومی واجتماعی زندگی پر زوال آنے لگا اس لئے کہ اجتماعی زندگی کیلئے اجتماعی نظام کی ضرورت ہے اور کسی بھی اجتماع کے ٹوٹنے کے لئے یہ کافی ہے کہ اس نظام کو توڑ دیا جائے یا مشتبہ کردیا جائے جس سے وہ اجتماع جڑا ہوا ہے، کسی بھی قوم کا زوال اسی نقطہ سے شروع ہوتا ہے خواہ اس کا ادراک قوم کے بڑے طبقے کو ہو یا نہ ہو، مسلمانوں کے ساتھ بھی یہی ہوا، مسلمانوں نے جو خدائی قانون اور اسلامی نظام روئے زمین پر نافذ کیا تھا اس میں مسلمان فاتح کی حیثیت سے تھے، اور جب سے مسلمانوں نے اس اسلامی نظام کو ترک کردیا اس وقت سے محکوم ہوگئے.