اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: دارالعلوم دیوبند کے شیخ ثانی مولانا عبد الحق اعظمی کے انتقال پر مدرسہ عربیہ حفظ القرآن میں تعزیتی پروگرام کا انعقاد!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Sunday, 1 January 2017

دارالعلوم دیوبند کے شیخ ثانی مولانا عبد الحق اعظمی کے انتقال پر مدرسہ عربیہ حفظ القرآن میں تعزیتی پروگرام کا انعقاد!


® ثاقب اعظمی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مالیر کوٹلہ، پنجاب (آئی این اے نیوز 1/ جنوری 2017 )بروز جمعہ جیسے ہی بعد نماز مغرب  یہ خبر موصول ہوئی کہ دارالعلوم دیوبند کے شیخ ثانی مولانا عبد الحق اعظمی دارِ فانی سے دار بقا کی طرف کوچ کرچکے ہیں،
ملک بھر میں دارالعلوم کے فضلاء  ومتعلقین میں ایک غم کی لہر دوڑ گئی سب لوگوں نے افسوس کا اظہار کیا،
دوسرے دن بروز بار حضرت شیخ کی نماز جنازہ تقریبا شام 5:00 بجے دارالعلوم دیوبند میں ادا کی گئی نماز جنازہ دارالعلوم دیوبند کے استاذ حدیث جانشین شیخ الاسلام  حضرت مولانا سید ارشد مدنی صاحب نے پڑھائی اور تدفین مزار قاسمی میں ہوئی،
اسی موقعہ پر مفتی محمد ثاقب قاسمی نے آئی این اے نیوز نمائندہ سے گفتگو کے دوران بتایا کہ دارالعلوم دیوبند کے شیخ ثانی مولانا عبد الحق اعظمی حضرت شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنی،  شیخ الادب مولانا اعزاز علی کے اجل تلامذہ میں سے تھے اور پچھلے چونتیس سالوں سے دارالعلوم دیوبند میں بخاری شریف کا درس دے رہے تھے مولانا مرحوم جتنے بڑے عالم تھے اس سے کہیں زیادہ سادگی پسند اور طالبوں علموں سے بے حد محبت کرنے والے اور بے تکلف انسان تھے حضرت شیخ کے انتقال سے درس حدیث میں ایک عہد کا خاتمہ اور علمی میدان میں بڑا خلا پیدا ہوگیا ہے میں خود اور دارالعلوم کے فضلاء و متعلقین سب رنج والم میں ہیں اور تعزیت کے حق دار ہیں اور ہم سب تعلیمی نسبت سے ان کے لواحقین میں سے ہیں اسلئے تمام ارباب مدارس سے میں درخواست کرتا ہوں کہ وہ حضرت والا کیلئے ایصال ثواب اور دعائے مغفرت کا اہتمام کریں،
حضرت شیخ کے انتقال پر جہاں ملک و بیرون ملک میں حضرت شیخ کیلئے تعزیتی پروگرام کا انعقاد کیا گیا تو وہیں پنجاب کے سب سے بڑے اور قدیم ادارہ مدرسہ عربیہ حفظ القرآن کے قرات ہال میں بروز بار شام کے تین بجے سے چار بجے تک تعزیتی پروگرام کا انعقاد کیا گیا شروع کے آدھے گھنٹے میں مدرسہ ہذا کے تمام طلبہ و اساتذہ نے قرآن کریم کی تلاوت کی اسکے بعد مولانا عنایت اللہ قاسمی نے حضرت شیخ کی زندگی کے مختصر حالات اور انکی سادگی کا تذکرہ کرتے ہوئے یہ بھی بیان کیا کہ حضرت شیخ ہم سب کے مشفق و مربی تھے حضرت شیخ کی انتقال کی خبر سن کر میرا ہی نہیں بلکہ ہر وہ شخص جو حضرت شیخ سے واقف ہے دل غم زدہ ہوگیا اور آنکھیں اشکبار ہوگئیں،
حضرت شیخ تقریبا 35 سال سے دارالعلوم دیوبند میں بخاری شریف کا درس دے رہے تھے اس سے پہلے دارالعلوم مئو میں پڑھایا کرتے تھے جو کہ انکا آبائی وطن ہے، ابتداء سے عربی ہفتم تک کی تعلیم بھی دارالعلوم مئو میں حاصل کی اسکے بعد دورہ حدیث پڑھنے کیلئے دارالعلوم دیوبند تشریف لائے، حضرے شیخ کی ہی یہ خصوصیت ہے کہ دارالعلوم دیوبند نے حضرت شیخ کو درس کیلئے بلایا بلا کسی نیچے کی کتاب سپرد کئے سیدھی بخاری شریف آپ کے سپرد کر دی اور تا حیات آپ بخاری شریف پڑھاتے رہے جب آپ کتاب المغازی پڑھاتے تھے فقہ میں جسکو کتاب الجہاد کے نام سے جانتے ہیں تو آپ کا تیور عجیب سا بدلا ہوا ہوتا تھا عشاء کے بعد آپ درس دیتے تھے کئی مرتبہ ایک ڈیڑھ بجے رات تک آپ درس دیتے رہتے تھے کچھ طلبہ سوجاتے تھے لیکن آپ پر اونگھ بھی طاری نہیں ہوتا تھا یہ سب حدیث کی برکت ہے،
خصوصی طور پر جب آپ بخاری شریف کے اختتام پر دعا کراتے تھے تو سب لوگ رو پڑتے تھے لوگ آپکو مستجاب الدعوات کے نام سے جانتے تھے،
مولانا عنایت اللہ قاسمی اپنے بیان کے آخر میں نم آنکھوں سے کہہ رہے تھے کہ میں جو کچھ بول رہا ہوں اور جب تک ہم پڑھتے رہیں گے پڑھاتے رہیں گے وہ سب حضرت شیخ کی برکت سے ہے،
خاص طور پر حضرت شیخ بخاری شریف کے درس کے اختتام کے موقع پر کہا کرتے تھے کہ جب آپ لوگ میرے انتقال کی خبر سنیں تو کم از کم چاروں قل پڑھ کر میرے لئے دعا و استغفار کردینا
مزید مولانا عنایت اللہ قاسمی نے یہ بھی کہا کہ خدا کی ذات سے امید ہے کہ حضرت شیخ کے اگر صغیرہ گناہ بھی ہونگے تو وہ اپنی زندگی کے عام معمولات سے معاف ہوگئے ہونگے یہ جو ہم حضرت شیخ کے لئے قرآن کریم کی تلاوت کررہے ہیں یہ خود ہمارے لئے سعادت مندی کی بات ہے،
بیان کے مکمل ہونے کے بعد مفتی دلشاد احمد قاسمی نے دعا کرائی،
واضح رہے کہ دعا میں مفتی وکیل احمد قاسمی، مفتی عبد الرزاق قاسمی، مفتی محمد ساجد قاسمی، مفتی محمد ثاقب قاسمی،  مفتی محمد راشد قاسمی، مولانا احمد علی قاسمی، قاری خادم الاسلام قاسمی، قاری  محمد خورشید قاسمی، قاری محمد اسلم، قاری شکیل احمد قاسمی، قاری قمر الزماں قاسمی، قاری محمد سلمان قاسمی، قاری غلام نبی قاسمی، قاری عبد الغفار اور ماسٹر عبد الوحید صاحب بھی موجود تھے.