® سلمان عظمی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 8/فروری 2017) کانگریس سے اتحاد کر اقتدار میں بنے رہنے کی جدوجہد میں لگے یوپی کے وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو کی راہ اور مشکل ہونے والی ہے علماء کونسل نے کانگریس اور سماج وادی پارٹی کے اتحاد کا جواب دینے کے لئے مایاوتی سے ہاتھ ملانے کی خبریں ہے.
راشٹریہ علماء کونسل اور بی ایس پی کے درمیان اتحاد کا اعلان جہاں ہوا تو وہیں سیاست کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے علماء کونسل کانگریس کو اقتدار میں پہنچنے سے روکنے میں کامیاب ہو جائے گی اس وجہ سے کہ علماء کونسل اور کانگریس کے درمیان چھتیس کا آنکڑا کسی سے پوشیدہ نہیں ہے بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر کے بعد یو پی اے کی طرف سے عدالتی جانچ نہ کرانے کی مخالفت میں آج بھی علماء کونسل قائم ہے.
اطلاع کے مطابق علماء کونسل کا پوروانچل میں گہرا دخل ہے گزشتہ انتخابات میں ان کے امیدواروں کو درجن بھر سے زیادہ سیٹوں پر کانگریس اور بی جے پی امیدواروں سے زیادہ ووٹ ملا تھا 2017 کے اسمبلی انتخابات میں یہ پارٹی پوری قوت کے ساتھ میدان میں اترنے کا من پہلے ہی بنا چکی تھی اس کے لئے پارٹی نے سیاسی تبدیلی مہاپنچايت تشکیل دیا ہے لیکن گزشتہ کچھ دنوں میں ریاست کی سیاست میں تیزی سے تبدیلی دیکھنے کو ملی ہے خاص طور پر اکھلیش یادو کے ایس پی قومی صدر بننے اور کانگریس کے ساتھ اتحاد کے بعد تمام پارٹیاں اپنے حکمت عملی میں تبدیلی کرتے دکھائی دے رہی ہیں اس کا براہ راست ثبوت علماء کونسل کا بی ایس پی کے ساتھ ہونے جا رہا اتحاد ہے یہ اتحاد ہوتا ہے تو علماء کونسل کے ساتھ چل رہے چھوٹی دلو کو سپورٹ بھی بی ایس پی کو ملے گا اس سے اکھلیش یادو اور راہل گاندھی کی مصیبت بڑھنی طے ہے خاص طور پر پوروانچل میں جہاں علماء کونسل ہار جیت میں اہم کردار ادا کرنے کی قوت رکھتی ہے تو وہیں دونوں جماعتوں کے درمیان طے ہو چکی ہے اور آج دیر شام پانچ بجے کے ارد گرد خود مولانا عامر رشادی لکھنؤ میں پریس پریس کانفرنس کر اس کا رسمی اعلان کریں گے اس اتحاد سے یوپی کی سیاست میں بڑی تبدیلی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے.