تحریر: بلال سہارنپوری
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
دیوبند انتخابات جیتنے کے بعد بی جے پی کی طرف سے ایک جھوٹ بڑی تیزی سے پھیلایا جا رہا ہے. کہ مسلم اکثریت والے علاقے ہونے کے باوجود بی جے پی نے یہاں جیت کا پرچم لہرایا کیونکہ مسلمانوں نے بھاری تعداد میں بی جے پی کو ووٹ دینے کا کام کیا. مسلمانوں نے یہ ووٹ تین طلاق کے خلاف اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی پالیسیوں کے حق میں کرنے کا کام کیا. دیوبند میں جیت سے میڈیا کا بہت بڑا طبقہ یہ بات ثابت کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ اب مسلمان بھی بھارتیہ جنتا پارٹی کے جھنڈوں کے ساتھ کھڑے ہیں انہیں RSS کے ایجنڈے سے کوئی پریشانی نہیں ہے دیوبند میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی جیت کے بعد یہ بھی بحث کی جا رہی ہے کہ آج ہندوستان کے مسلمان بھی مودی جی کے ساتھ اسی طرح کھڑا ہے جس طرح وہ لوگ کھڑے ہیں جو ملک سے سیكولرزم ختم کرنا چاہتے ہیں.
جبکہ ایسا نہیں ہے ملک آزاد ہونے کے بعد سے آج تک صرف دو بار یہاں مسلمان رکن اسمبلی بنا ہے .اور یہاں صرف تیس فیصد مسلمان ہیں یہاں کل سوا تین لاکھ ووٹ میں مسلمان صرف ایک لاکھ کے قریب ہیں .اس بار دو مسلمان ایس پی اور بی ایس پی سے الیکشن لڑ رہے تھے جس سے مسلمان آپس میں بٹ گیا اور بی جے پی انتخابات جیت گئی .یہ جیت صرف اعداد و شمار کی جیت ہے اسكا یہ مطلب بالکل نہیں ہے کہ مسلمان تین طلاق کے قانون کے حق میں کھڑے ہیں اور بھارتیہ جنتا پارٹی ہم پر مسلط ہونا چاہتی ہے ہم اس کے کل بھی خلاف تھے آج بھی خلاف ہے اور مرتے دم تک خلاف رہیں گے.
ــــــــــعــــــــ
نیم کے رس میں ملا جب زہر میٹھا ہو گیا
جھوٹ اس نے اس قدر بولا کہ سچا ہو گیا
اتنا اجلا تھا لباسِ لفظ اس تقریر کا
لوگ تھوڑی دیر کو سمجھے سویرا ہو گیا