تحریر: محمد عاصم اعظمی
ریسرچ اسکالر حجة الاسلام اکیڈمی دارالعلوم وقف ديوبند
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
کامیاب زندگی کے لیے صلاحیت سے زیادہ لگن کی ضرورت ہے اس زندگی میں اپنے آپ کو کھپانے کی ضرورت ہے بہت سے صلاحیت مند ناکام اور پریشان ہیں ان کا کوئی پرسان حال نہیں جو صلاحیت انسان کو آگے بڑھاتی ہے آگے بڑھنے میں جو جذبہ درکار ہے وہ ان میں سرے سے موجود ہی نہیں اس لیے وہ صلاحیتوں کی چادر اوڑھے ایک گوشے میں بیٹھے رہتے ہیں ایسے لوگ اپنی ذات کے قیدی ہیں انہوں نے ایک حد متعین کی ہے جس سے باہر نکلنا نہیں چاہتے یہی وجہ ہے کہ ان کی صلاحیتوں کے درخت پر کبھی پھل نمودار نہیں ہوتا، اور اس کے بر عکس ایک دوسرا شخص ہے جس کی صلاحیت معمولی ہوتی ہے مگر وہ زندگی میں کچھ حاصل کرنے اور کچھ پانے کے لیے دیوانہ ہے وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہونے کے لیے ایسی لگن رکھتا ہے اور اس میں انتھک کوشش بھی کرتا ہے جو مثالی ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ کامیابی اس کے قدم چومتی ہے وہ صبح دیکھتا ہے نہ شام اسے گرمی کی پرواہ ہے نہ سردی کی وہ صرف یہ دیکھتا ہے کہ دن کیسے گزر گیا اور رات کتنی بیت گئی وہ اپنے کام کو اپنے اوپر ایک دھن کی طرح ہر وقت سوار کیے رہتا ہے نتیجہ یہی ہوتا ہے کہ کم صلاحیت والا شخص کامیاب ہوجاتا ہے قابلیت ایک کونے میں سسکتی رہتی ہے لگن آگے بڑھتی اور زندگی کے بھر پور قہقہے لگاتی ہے.