تحریر: حبیب الرحمٰن دیناجپوری
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ہندوستان کو جمہوری ملک ہونے کا فخر حاصل ہے یہ بات پوری دنیا جانتی ہے، حقیقت میں جمہوریت کے لیے جو اصول وضوابط ہوا کرتے ہیں جس پر یہاں کے باشندے چل کر جمہوریت کو فروغ دے سکتے ہیں وہ سب کچھ ہندوستان میں موجود ہیں، اگر کسی چیز کا فقدان ہے تو وہ اس عمل کو نہ کرنے کا، آئے دن ہم اور آپ اخبارات میں پڑھتے رہتے ہیں کہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے، جہاں ہر ایک کی سنی جاتی ہے، ہر ایک کے ساتھ یکساں سلوک کیاجاتا ہے، ہر ایک مذاہب کے ماننے والے افراد یہاں برسوں سے بستے چلے آئے ہیں، اسی وجہ سے ہندوستان کو گنگا جمنی تہذیب کا گہوارہ بھی کہا جاتا ہے، مگر یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے جس سے انکار کی گنجائش نہیں کہ یہاں کی اقلیت کو بالخصوص مسلمانوں کو جس طرح آئے دن مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس کو بیان کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہے،
جب سے مرکز میں مودی جی براجمان ہوئے ہیں، اس کے پرچارکوں کے حوصلے بلند ہوگئے ہیں، ہر وہ کام کرنے پر تلے ہوئے ہیں جس سے مسلمانوں کے جذبات کوٹھیس پہنچے، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حکومت کے اشارے پر ہی یہ سارے کام انجام دیے جاتے ہیں، تبھی تو حکو مت خاموش تماشائی بن کر بیٹھی رہتی ہے.
دوسال قبل دادری کے محمد اخلاق کو جس بے رحمی کے ساتھ ان کے ہی گھر پر فقط فریج میں گوشت رکھنے کے شبہ میں مار دیا گیا تھا وہ تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے، جس کے ذکر ہی سے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں، ابھی محمد اخلاق کے حادثے کا زخم مندمل بھی نہیں ہوا تھا کہ اسی نوعیت کا ایک دوسرا حادثہ راجستھان کے الور علاقے میں رونما ہوگیا.
ہوا یوں پانچ مسلمان گائے خرید کر گھر لوٹ رہے تھے کہ دریں اثنا گئو رکشکوں نے آکر ان پانچ مسلمانوں کو آکر زدوکوب کرنا شروع کردیا، زخموں کی تاب نہ لاکر ایک شخص جاں بحق ہوگئے، انہوں نے سرٹیفیکٹ بھی دکھائی کہ وہ گائے مارنے کے لیے نہیں لے جارہے ہیں، مگر ان گئو رکشکوں نے ان کی ایک بھی نہ سنی، حیرت تو وہاں پر موجود بھیڑ پر ہوئی جوتماشائی بن کر دیکھتے رہ گئی، اور ستم بالائے ستم یہ کہ ویڈیو بھی بناتی رہی، کسی کو اس کی ہمت نہیں ہوئی کہ ان کو روک سکیں، ایسے مخدوش حالات میں مسلمانوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ پھونک پھونک کر قدم رکھیں، ہمیں اپنی حفاظت خود کرنی پڑے گی، کیوں کہ ہماری جان کے دشمن ہمارے خون کے پیاسے ہیں، بس وہ موقع کی تلاش میں رہتے ہیں، اور ہمیں وہ موقع دینا نہیں ہے.