رپورٹ: دانیال فیروز خان
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
دیوبند(آئی این اے نیوز 3/ مئی 2017) راشٹریہ وادی مسلم مہیلا سنگٹھن کی صدر فرحہ فیض کی جانب سے طلاق ثلاثہ کی مخالفت میں دیوبند سے تحریک شروع کرنے کے اعلان کے بعد سے دیوبند کی مسلم خواتین نے فرحہ فیض کے خلاف زبردست ناراضگی کا اظہار کیا ہے ۔مسلم خواتین نے یک زباں ہوکر کہا کہ فرحہ فیض کے دیوبند پہنچنے پر ہر سطح سے زبردست مخالفت کی جائے گی اس کے علاوہ دیوبند میں فرحہ فیض کو مدعو کرنے والے ایک مولانا کے خلاف بھی خواتین نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا اور دارالعلوم دیوبند کے مہتمم سے اپیل کی کہ وہ مذکورہ مولانا کی سند کو فوراً ضبط کرلیں.
تفصیلات کے مطابق 2؍یوم قبل فرحہ فیض نے طلاق ثلاثہ کے خلاف 4؍مئی کو دیوبند سے تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا تھا ،اسی سلسلے میں ’’حقوق تحفظ خواتین منچ‘‘سے منسلک خواتین نے پبلک گرلس انٹر کالج میں ایک پریس کانفرنس کرکے یہ پیغام دیا کہ اگر 4؍مئی کو فرحہ فیض طلاق ثلاثہ کی مخالفت میں دیوبند پہنچ کر اپنی تحریک شروع کرنے کی کوشش کریں گی تو انہیں مسلم خواتین کی سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا۔جامعہ الہامیہ مدرسۃ البنات دیوبند کی ناظمہ خورشیدہ خاتون نے اپنے خیالات کا اظہا کرتے ہوئے کہا کہ سہارنپور کی جو خاتون اس وقت شریعت کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان کررہی ہے وہ اسلامی تعلیمات سے نابلد ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلے اس خاتون کو شریعت کا مطالعہ کرنا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ حالانکہ سچائی یہ ہے کہ اس طرح کی خواتین کو شریعت اور اسلام کے بارے میں ذرا بھی علم نہیں ہے انہوں نے کہا کہ مسلم خواتین شریعت کی پابند ہیں اور مسلم پرسنل لاء کی حمایت کرتی ہیں ۔اس موقع پر پبلک گرلس انٹر کالج کی پرنسپل صبا حسیب صدیقی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طلاق ثلاثہ کوئی مسئلہ نہیں ہے یہ بحث بلاوجہ چھیڑی گئی ہے اور اس کا واحد مقصد مسلم پرسنل لا کو ختم کرنا ہے لیکن ہندوستان کی تمام مسلم خواتین شریعت اسلامیہ پر مکمل یقین اور بھروسہ رکھتی ہیں انہوں نے کہا کہ اس پریس کانفرنس کے ذریعہ سے میں تمام خواتین کی نمائندگی کرتے ہوئے یہ پیغام دینا چاہتی ہوں کہ ہم مسلمان خاص طور پر خواتین شریعت میں کسی طرح کی مداخلت برداشت نہیں کریں گی ،انہوں نے کہا کہ اسلام کا ہر حکم مسلم خواتین کے لئے لائق عمل ہے کروڑوں خواتین آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی اپیل پر شریعت اسلامیہ میں اپنے اطمینان کے مختصر نامہ پر دستخط کرکے حکومت ہند کے لاء کمیشن کو بھیج چکی ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ مسلم خواتین کو مسلم پرسنل لاء میں مداخلت کسی بھی حالت میں پسند نہیں ہے ،صبا حسیب نے کہا کہ بعض نام نہاد خواتین جو مسلم نام رکھتی ہیں مگر حقیقت میں وہ غیر مسلم ہیں اور بی جے پی سے تعلق رکھتی ہیں طلاق کے مسئلہ پر شریعت کے خلاف کھڑی ہوتی ہیں ہم اس طرح کے نام نہاد عورتوں کی سخت مذمت کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم پریس کانفرنس کے ذریعہ سے یہ اعلان کرتے ہیں کہ اس نام نہاد خاتون کو اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے انہوں نے مزید کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ دیوبند کے بعض لوگ جو خود کو عالم کہتے ہیں اور مدرسے سے بھی تعلق رکھتے ہیں ایسی عورتوں کی مدد کررہے ہیں اور اپنے پروگراموں میں مدعو کرکے ان کو اسلام اور شریعت کے خلاف اسٹیج مہیا کرارہے ہیں ہم ان کی بھی مذمت کرتے ہیں ۔انہوں نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر انہوں نے اس طرح کی عورتوں کو اپنے پروگراموں میں بلاکر شریعت کے خلاف کچھ کہلوایا تو ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے ۔معہد عائشہ صدیقہ قاسم العلوم للبنات دیوبند کیمعلمہ شیبا اعجاز دیوبندی نے کہا کہ مسلم خواتین شریعت کی پابند ہیں اور مسلم پرسنل لاء کی حمایت کرتی ہیں اگر فرحہ فیض کو اسلامی تعلیمات کے بارے میں اتنا ہی علم ہے تو وہ یہاں کی مسلم خواتین سے ڈبیٹ کریں میں ان کو ڈبیٹ کے لئے چیلنج کرتی ہوں کہ وہ عوامی طور پر دلائل کی روشنی میں بات کریں۔انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ ہم شریعت کے پابند ہیں اور رہیں گے دستور نے ہمیں اس کا حق دیا ہے اور کوئی طاقت اس دستور کو بدلنے کی ہمت نہیں رکھتی اس سلسلے میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ جو تحریک چلارہا ہے دیوبند کی تمام خواتین اس تحریک میں پوری طرح شامل ہیں۔اس دوران معہد عائشہ صدیقہ قاسم العلوم للبنات دیوبند کی پرنسپل محترمہ عفت ندیم نے جو آج کل شکاگو امریکہ کے سفر پر ہیں آن لائن خطاب میں اسلام کے نظام طلاق پر مفصل روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ طلاق مسئلہ نہیں ہے بلکہ مسئلے کا حل ہے اسلام دین فطرت ہے اور یہ واحد مذہب ہے جس کی ہر تعلیم عقل کی کسوٹی پر پوری اترتی ہے اور اس کا کوئی بھی حکم حکمت ومصلحت سے خالی نہیں ہے انہوں نے کہا کہ بعض اوقات میاں بیوی کے درمیان مزاج ،حالات ،خاندانی بیک گراؤنڈ ،کو لیکر کسی وجہ سے کچھ مسائل کھڑے ہوجاتے ہیں اسلام کہتا ہے کہ وہ مسائل آپس کی گفت وشنید سے حل کئے جائیں اگر باہمی بات چیت سے بھی حل نہ ہوں تو دونوں طرف سے ایک ایک شخص کو بطور حکم متعین کیا جائے جو دونوں کی گفتگو سن کر ان کو ملانے کی کوشش کریں ،اگر حالات اس درجہ پیچیدہ ہوجائیں کہ کوئی گفتگو کارگر نہ ہواور حکم کا فیصلہ بھی مسئلہ حل نہ کرسکے تو پھر دونوں کے درمیان علیحدگی ہوجانا ہی بہتر راستہ ہے تاکہ دونوں آزاد ہوکر اپنی اپنی زندگی گزاریں انہوں نے کہا کہ شریعت نے علیحدگی کا صاف ستھرا طریقہ متعین کیا ہے اس میں واپسی اور دوبارہ نکاح کی گنجائش رہتی ہے س کے باوجود کچھ ناسمجھ لوگ تین طلاق دیکر ہمیشہ ہمیشہ کے لئے واپسی کا دروازہ بند کردیتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ شریعت میں یہ طریقہ ناپسند ہے اور سخت گناہ کا باعث ہے اسلامی حکومت میں ایسے شخص کو سزا بھی دی جاسکتی ہے ۔مگر یہ تین طلاق واقع ہوگئیں کیونکہ شریعت کا یہی فیصلہ ہے ،شریعت طلاق کو مذاق اور کھیل نہیں بنانا چاہتی۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محترمہ نور فاطمہ نے کہا کہ شریعت اسلامیہ نے خواتین کو پیدائش سے وفات تک جو حقوق دےئے ہیں وہ کسی مذہب نے نہیں دےئے ہیں اور ہمارا یہ ملک جمہوری ملک ہے ہر کسی کو یہاں پر اپنے مذہب پر عمل کرنے کی آزادی ہے۔ہم کسی صورت بھی شریعت میں مداخلت کو برداشت نہیں کرسکتے انہوں نے دیوبند کی خواتین سے اپیل کی کہ وہ کل ہونے والے پروگرام میں شرکت نہ کریں اور اس کا مکمل بائیکاٹ کریں تاکہ اسلام دشمن طاقتیں اپنی سازش میں کامیاب نا ہوسکیں۔اس موقع پر صائمہ راؤ،گلفشاں راؤ،روبینہ شہزاد ،واعظہ اشرف،شاکرہ ،زینت ،عفت ،شبانہ ،شائستہ پروین ،صفیہ گوہر ،ساجدہ خاتون سمیت سینکڑوں خواتین موجود رہیں.