از : حبیب الرحمٰن الاعظمی ابراہیم پوری فاضل دارالعلوم دیوبند
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
رمضان اور عیدالفطر کے مبارک و مقدس اوقات گزر چکے ہیں. اور لوگ اپنے اپنے کاروبار ، ملازمت ودیگر مشغولیات میں لگ چکے ہیں، اسی کے ساتھ اکثر دینی مدارس تعطیل کلاں کے بعد کھل چکے ہیں، اور ان میں جدید داخلے جاری ہیں ، امت کے ذمہ دار افراد اس موقع پر قوم کے نونہالوں کو دینی مدارس میں داخل کرائیں، تاکہ دینی تعلیم کا فروغ ہو ، اور امت کی پریشانیاں تعلیم کے ذریعہ ختم ہوسکیں .
والدین اور سرپرست حضرات اپنے گھر کے بچوں کو دینیات کی تعلیم کے بعد عربی مدرسہ کے شعبہ حفظ یا شعبہ عربی میں داخل کرائیں.اور ان کی دینی تعلیم و تربیت کے لیے دل سے محنت کریں. آخرت کے اجر کو دیکھتے ہوئے یہ سودا سستا ہے.
دنیاوی مفاد اور رزق یہ چیزیں ہر انسان کی ضرورت ہیں. اس کے لیے ہر آدمی محنت کرتا ہے. لیکن دین کی حفاظت ، اور اس کے لیے محنت و قربانی وہی کرسکتا ہے ، جس کو دین سے محبت ہو ، اور وہ دنیا کو عارضی قیام اور آخرت کو دائمی گھر تصور کرتا ہو.
آج مسلم قوم دنیاوی تعلیم میں منہمک ہوکر بھی کمزور اور بے وقعت بنی ہوئی ہے. کیا اچھا ہوتا کہ ہم دینی تعلیم کو اختیار کرکے آخرت کی فلاح و کامرانی حاصل کرتے. مسلمان کے لیے ایمان کی حفاظت سب سے اہم چیز ہے. وہ دنیاوی تعلیم بھی حاصل کرے. لیکن دینی تعلیم کے بعد ، حلال و حرام جان لینے اور بنیادی اسلامی تعلیمات سے واقفیت کے بعد.
امید ہے کہ آپ اپنے نولہالوں کو دینی تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کی کوشش کریں گے. اور ان کو حافظ قرآن ، عالم دین بناکر ان کو ملت کے لیے نفع بخش اور اپنے اور اپنے والدین واہل خانہ کے لیے رفع درجات اور صدقہ جاریہ کا ذریعہ بنائیں گے.
موجودہ حالات میں بہت زیادہ ضرورت اس بات کی ہے کہ قوم و ملت دینی تعلیم کی اہمیت و ضرورت کو دل سے سمجھنے کی کوشش کرے اور امت میں اصلاح و عمل کا جذبہ بیدار کرے.
یہی مسلمانوں کی بنیادی ضرورت ہے. اور یہی چیز ہمارے بچوں کے روشن مستقبل کی ضامن ہے، اللہ توفیق علم و عمل سے نوازے. آمیـــن
ـــــــعـــــــ
رنگ لاتی ہے حنا پتھر پہ گھس جانے کے بعد
سرخ رو ہوتا ہے انساں ٹھوکریں کھانے کے بعد