اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: میرا پیغام محبت ہے جہاں تک پہونچے!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Monday, 17 July 2017

میرا پیغام محبت ہے جہاں تک پہونچے!


ازقلم: ایس خان اعظمی
ـــــــــــــــــــــــــــــ
 بلریاگنج کے علاوہ دیگر قصبات میں چئیرمین صرف سیاست کی کیاری سے پیدا ہوتے ہیں لیکن ہمیں یہ فوقیت حاصل ہے کہ ہمارا پورا چمنستان (بلریاگنج) اس وقت چئیرمین شپ کے نمائندوں سے مہک رہا ہے، تقریباً ہر مسلم وارڈ سے ایک شخص جیت کے دعوے کے ساتھ بلریاگنج کی قیادت کی امید سجائے آنے والے وقت کا شدت سے انتظار کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں ابھی سے جگہ جگہ رائے دہندگان کو لبھانے کے لیے ان پر کولڈ ڈرنک کا چھڑکاؤ کیا جا رہا ہے. کسی کو اپنے خاندان پر بھروسہ ہے، کوئی اپنی دولت پر ناز کر رہا ہے، انتخاب میں کامیابی کے بعد ہر دیرینہ مسئلے کے تصفیہ کے لیے جان کی بازی لگانے کو ہمہ وقت تیار رہنے کا بھی دعوٰی ہے . چونکہ تعلیم بالغان یہاں جہالت کی طرح پھیلی ہوئی ہے (غلط مفہوم نہ نکالیے گا ) اس لیے رائے دہندگان بھی سب کو خوش کرنے کی پالیسی پر کامیابی کے ساتھ عمل کر رہے ہیں.
اس سلسلے میں ‌ایک اہم حقیقت جس کی طرف میں توجہ مبذول کرانا چاہتا ہوں، ضلع اعظم گڑھ میں بلریاگنج واحد مسلم اکثریتی قصبہ ہے جس میں مسلم اور غیر مسلم آبادی کا تناسب تقریباً 60 اور 40 کا ہے، اس کے باوجود ماضی میں مسلم ووٹوں کی تقسیم کے نتیجے میں چئیرمین کے عہدہ سے ہم ہاتھ دھو چکے ہیں، موجودہ حالات پر طائرانہ نظر ڈالنے سے اس بات کا قوی امکان ہے کہ اگر ہم نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو اس بار بھی تاریخ اپنے آپ کو دہرانے سے گریز نہیں کرے گی، میں ایسا اس وجہ سے کہ رہا ہوں کیونکہ بلریاگنج کی دیواروں پر الیکشن سے متعلق متعدد امیدواروں کے بے شمار ہورڈنگ اور اشتہارات چیخ چیخ کر اس بات کی پیش گوئی کر رہے ہیں کہ اقتدار اوروں (غیرمسلم ) کا ہو گا، ایک محتاط اندازے کے مطابق فی الوقت دس مسلم امیدوار الیکشن میں اپنی قسمت آزما رہے ہیں اس کے برخلاف ابھی تک صرف ایک غیر مسلم امیدوار کا نام سامنے آیا ہے، گذشتہ چند دنوں کے دوران مجھے جن لوگوں سے بات کرنے کا اتفاق ہوا ہے وہ بہت زیادہ مایوسی کا شکار ہیں. میں ان سے سوال کرتا ہوں کون سا مسلم امیدوار ہے جو واحد غیر مسلم امیدوار سے مقابلہ کر سکتا ہے جواب دیتے ہیں موجودہ چئیرمین عارف صاحب  ہیں. کیونکہ عوام کی ایک بڑی تعداد ان کو پسند کرتی ہے، انہوں نے اس قدر خاموشی سے بلریاگنج کی ترقی کی ہے کہ کامیابی شور مچا رہی ہے اس کے علاوہ وہ ایسا چہرہ ہیں جس سے ہر کوئی اپنی بات بے جھجھک و بلا تکلف کر سکتا ہے، ان سے لوگوں نے کئی مواقع پر سخت الفاظ کا استعمال کیا لیکن انہوں نے کبھی بھی رد عمل ظاہر نہیں کیا، میرا اگلا سوال ہوتا ہے تو پھر آپ لوگ ناامید کیوں ہیں کہ مسلم امیدوار کامیاب نہیں ہو سکتا؟  ناامیدی کفر ہے. کہتے ہیں دراصل ہر امیدوار کے پیچھے سو دو سو ووٹ ہیں اور انہیں ایسا لگتا ہے کہ ان کی جیت یقینی ہے اس لیے ووٹوں کا انتشار ہماری شکست کی وجہ بن سکتا ہے.
★نہ خدا ملا نہ وصال صنم★
دراصل ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ یہاں ہر شخص قائد بننا چاہتا ہے گرچہ اس خارزار میں کوئی تجربہ نہ رکھتا ہو. اس طرح کی سوچ ہماری صفوں میں انتشار پیدا کر رہی ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم ایک غیر تناور درخت اپنے صحنِ اقتدار میں سجا لیں بعد میں معلوم ہو کہ یہ پھل دار یا سایہ دار تو درکنار سراسر خاردار ہے
 موجودہ صورتحال میں ہمیں ایک ایسے چئیرمین کی ضرورت ہے جو تجربہ کار ہو، اپنے تجربات کی روشنی میں مسائل کا حل چاہتا ہو، اس لئے ایسے نازک موقع پر بہت سوچ سمجھ کر اور دو رس نتائج کو سامنے رکھ کر فیصلہ نہ لیا جائے تو قصبہ کا مستقبل تاریک ہونے کا امکان رہتا ہے، جبکہ موجودہ انتشار بلریاگنج کے لیے انتہائی نقصان کا باعث بن رہا ہے. سپورٹر ضد میں ایک دوسرے کی ایسے اس امور میں بھی مداخلت کر رہے ہیں جس کے ماننے سے کسی کے نظریاتی تشخص کو کوئی نقصان نہیں ہوتا ہاں ووٹوں کا انتشار ضرور ہوتا ہے. اس بات پر تو سبھی متفق ہیں کہ اتحاد و یکجہتی ہونا چاہیے لیکن جھگڑا اس بات پر ہے کہ یہ اتحاد اسی کے جھنڈے تلے ہو. اس لیے ان مفروضات کو  بالائے طاق رکھتے ہوئے مسلمانوں کو سنجیدگی سے ایک لائحہ عمل مرتب کرنا ہو گا اور ایسے اقدامات کرنے ہوں گے جو ان کی کامیابی میں معاون ثابت ہوں، بعض اوقات ہار جیت اتنے کم ووٹوں سے ہوتی ہے کہ انسان افسوس کرتا رہ جاتا ہے اس لیے اگر ہم نے اپنی صفوں میں اتحاد پیدا نہ کیا تو وہ دن دور نہیں جب افسوس کے علاوہ کوئی دوسرا چارہ نہ ہو گا.