رپورٹ: محمد ساجد کریمی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
بھرت پور/میوات(آئی این اے نیوز 22/جولائی 2017) مولانا محمدتوفیق ابن حافظ اسحاق گاؤں ترواڑہ کی دارالعلوم دیوبند میں معین مدرس کے طور پر تقرری کی خبر ملنے پر مولانا یحیٰ کریمی نے خوشی کا اظہار کیا اور اسے اہل میوات کے ساتھ ساتھ گاؤں ترواڑہ کے طلبہ اور باشندوں کے لئے خصوصی مسرت و شادمانی کا موقع قرار دیتے ہوئے کہا کہ
میوات کو گرچہ اللہ تعالیٰ نے تبلیغی جماعت کی برکت سے عالمی شہرت دی ہے لیکن تعلیمی میدان میں میوات کی کوئی قابلِ ذکر کارکردگی نہیں رہی ہے٬ جس کی وجہ سے میوات کے علاقے کو ہمیشہ پسماندہ، غیر تعلیم یافتہ اور اس جیسے دیگر ناپسندیدہ القابات سے یاد کیا جاتا رہا ہے، جو کہ میواتی برادری کے حساس لوگوں کے لئے لمحہ فکریہ ہونے کے ساتھ ساتھ تکلیف دہ بات رہی ہے، اور اس بدنما کلنک کو میوات کی پیشانی سے دھونے کے لئے ان لوگوں نے ہمہ تن جد و جہد کی ہے اور ان کی یہ جد و جہد اس وقت بارآور ہوتی بھی نظر آئی جب رواں سال ہی میں ضلع بھرت پور کے ایک طالب علم نے یوپی ایس سی (UPSC) امتحان (جس کو ہندوستان کا مشکل ترین اور اہم ترین امتحان گردانا جاتا ہے) امتحانات میں کامیابی حاصل کر کے پورے میوات اور مسلم برادری کے دل جیت لیے اور پوری قوم کو فخر کرنے کا موقع فراہم کیا، اور عبدالجبار میواتی نئی نسل کے لئے مشعلِ راہ بن کر ابھرے اور یہ ثابت کر دکھایا کہ اگر طلبہ کچھ کرنے کے لئے ٹھان لیں تو اسے حاصل کیے بغیر چین نہیں لیتے ( کیوں کہ عبد الجبار نے چوتھی کوشش میں یہ اعزاز حاصل کیا) اور اسی کے لئے میواتی لوگ جانے بھی جاتے ہیں، میواتی کہاوت ہے (میو کی اڑی اور پہاڑ کی چڑھی) یعنی میواتی جو قصد کرلے پھر کسی بھی حال میں پیچھے نہیں ہٹتا۔
لیکن کہیں اس سے بھی بڑھ کر خوشی میوات کے لوگوں کو اس وقت ہوئی جب گاؤں ترواڑہ کے ایک ذہین اور لائق و فائق طالب علم محمد توفیق ابن حافظ اسحاق کو دارالعلوم دیوبند کے ارباب حل و عقد نے معین مدرس کے طور پر منتخب فرما کر میواتیوں کے سر کو ایک بار پھر سے فخر سے بلند کردیا۔
مولانا کریمی صاحب نے کہا ہم دارالعلوم دیوبند کے ذمہ داران کا صمیم قلب سے شکریہ ادا کرتے ہیں اور ہم اہل میوات محمد توفیق سلمہ کو ان کی معین مدرس کے طور پر تعیین پر تہ دل سے مبارکباد پیش کرتے ہیں اور ان کی مزید علمی وعملی ترقی اور خوشحالی کے لئے بارگاہ ایزدی میں دعا گو ہیں۔
مولانا کریمی صاحب نے فخریہ انداز میں یہ بھی کہا کہ مجھے یہ بتاتے ہوئے بے انتہائی مسرت اور خوشی ہو رہی ہے کہ مولانا توفیق ابن حافظ اسحاق کی ابتدائی تعلیم کسی یوپی اور گجرات کے مدرسہ میں نہیں بلکہ گاؤں ترواڑہ کے مدرسہ زینت الاسلام فیض کریمی میں ہوئی ہے۔
اور مولانا نے میواتی طلباء کے لیے پیغام دیتے ہوئےکہا کہ میوات کے دینی و عصری علوم کے حصول میں مصروف طلبہ کے لئے میرا یہ پیغام ہے کہ دینی علوم میں مولانا توفیق جیسے ہونہار میواتیوں کو اپنے لئے آئیڈیل بنا کر محنت کریں اور عصری علوم کے طلبہ عبد الجبار جیسے ذہین اور جذبہء کامیابی سے سرشار طلبہ کو آئیڈیل بناکر دنیا میں اپنے علم و فن کا لوہا منوائیں، اور قوم و ملت کا سر فخر سے بلند کرتے رہیں۔