رپورٹ: محمد ساجد کریمی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
میوات(آئی این اے نیوز 16/اگست 2017) مدرسہ زینت الاسلام فیض کریمی ترواڑہ نوح میوات ہریانہ میں بعنوان "جشن یومِ آزدی" ایک
پروگرام منعقد کیا گیا، جس کا آغاز قاری محمد عارف کی پرسوز تلاوتِ کلام پاک سے ہوا، اور صدارت مولانا محمد یحییٰ کریمی صاحب نے کی۔ اور اس اہم پروگرام کی نظامت کے فرائض مولانا توفیق صاحب نے انجام دیے۔
اور پروگرام میں اطراف کے علماء و ائمہ کرام اور عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی جس سے یوم آزادی کے تئیں لوگوں کا جوش و جذبہ اور ان کے خوشی اور مسرت کے ملے جلے جذبات کا بخوبی اندازہ کیا جا سکتا تھا۔
اور جامعہ کے طلبہ وطالبات نے بہت شاندار اور دلچسپ پروگرام پیش کیا جس نے حاضرین کی جسم و دماغ میں آزادی کی یادوں اور اکابرین کی یادوں کو تازگی بخش دی۔
اور حضرت صدر محترم نے خطاب کرتے ہوئے لوگوں کے دل و دماغ کو جھنجھوڑتے ہوئے آزادی اور غلامی کے مطلب کی وضاحت کی۔
اور مولاناٰ کریمی صاحب نے تاریخ کے اوراق سے یہ بھی بتایا کہ ہندوستان پر انگریز کیسے قابض ہوا اور سنہ 1501 میں ہندوستان میں آیا، اور مسلم حکمرانوں اور عوام الناس کو ترقی اور خود مختاری کا زریں خواب دکھاتے ہوئے کہا ہم ہندوستان میں بندرگاہیں اور بحریہ بنائیں گے اور ہندوستان میں ہی ہر چیز ایجاد کی جائے گی جس سے ہندوستان ایک خود مختار و خوشحال ملک بن جائیگا، اس غرض سے انہوں نے ایسٹ انڈیا کمپنی کے نام سے کام شروع کیا اور آہستہ آہستہ ہندوستان کے تخت پر قابض ہوگئے۔
مولانا کریمی صاحب نے آزادی میں علماء کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے علماء کی قربانیوں اور ان حضرات کی قید و بند کی صعوبتوں کا ذکر بھی کیا۔
اورحضرت شیخ الہند رحمۃ اللہ علیہ کے اوپر مالٹا کی قید میں انگریز کے خلاف دیے گئے فتویٰ واپس کرانے کے لیے جو مصائب کے پہاڑ توڑے گئے انہیں سن کر لوگوں کے دل بھر آئے۔
مولانا نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مدارس کی بنیاد ہی آزادی ملک کے ڈالی گئی تھی، آزادی کے مطلب کو اہل مدارس سے زیادہ کوئی نہیں سمجھ سکتا۔
اور جو لوگ مدارس کے اوپر شک کررہے ہیں کہ اہل مدارس یوم آزادی نہیں مناتے وہ لوگ اس کی آڑ میں ماضی میں کئے گئے اپنے گناہوں کو چھپانا چاہتے ہیں، نیز سب لوگوں کو تاکید کی ہر سال یوم آزادی کو پورے شد و مد اور جوش و ولولہ کے ساتھ منائیں یہ ہمارے اکابرین اور علماء کی میراث ہے، اس کی حفاظت کرنا ہم سب کی مجموعی ذمہ داری ہے۔
اس موقع پر مولانا محمد ارشد قاسمی صاحب، مفتی عاشق الہی، مولانا محمد جاوید صاحب، مولانا مبارک آلی، مولانا شیر محمد صاحب، قاری ناظر سمیت سیکڑوں علماء کرام موجود رہے.