اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: یوپی میں آر ٹی ای ایکٹ کے بہانے مدارس اسلامیہ کو بند کرنے کا نوٹس، ایسی کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے: مولانا محمود مدنی

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Saturday, 12 August 2017

یوپی میں آر ٹی ای ایکٹ کے بہانے مدارس اسلامیہ کو بند کرنے کا نوٹس، ایسی کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے: مولانا محمود مدنی


رپورٹ: سلمان اعظمی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
نئی  د ہلی(آئی این اے نیوز12/اگست 2017) اترپردیش میں آرٹی ای ایکٹ 2009ء کا حوالہ دے کر سرکاری محکمہ کی جانب سے دینی مدارس کو فوری طور پر بند کرنے کا نوٹس تھمایا جارہا ہے، یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب چند مدارس کے ذمہ داروں نے جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی سے رابطہ کرکے تعاون کی گزارش کی، جمعیۃ علماء ہند کے صدر دفتر کو نوٹس کی چند کاپیاں موصول ہوئی ہیں جن کے مطابق یہ معاملہ بارہ بنکی ضلع کا ہے، جہاں مدرسہ حفصہ للبنات نندورہ اور مدرسہ سراج العلوم کتوری کلاں کے ذمہ داروں کو بلاک ایجوکیشنل افسر نے آرٹی ایکٹ باب4 کی دفعہ 19-1 کا حوالہ دے کر حکم دیا ہے کہ فوری طور پر اپنی درس گاہوں کو بند کریں اور اس کی اطلاع بلاک افسر سندیپ کمار ورما کو دیں ۔
نوٹس میں مذکورہ ایکٹ کے حوالے سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر کوئی غیر تسلیم شدہ ادارہ چلاتا ہے تو اسے ایک لاکھ روپے تک جرمانہ ادا کرنا ہو گا، اس کے علاوہ قانون کی خلاف ورزی کی صورت میں دس ہزار روپے یومیہ جرمانہ بھی عائد کیا جاسکتا ہے، مزید عام پبلک سے دھوکہ دہی کے الزام میں ایف آئی آر بھی درج ہو سکتی ہے ۔
ان معاملات کے سامنے آنے کے بعد جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے سخت بے چینی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آرٹی ایکٹ کی ترمیمی ہدایات 2012ء کے باوجود دینی مدارس کو یہ نوٹس جاری کیا جانا ملت اسلامیہ کو محض اضطراب میں ڈالنے کی سازش ہے، جمعیۃ  علماء ہند اسے کامیاب نہیں ہونے دے گی ۔
مولانا مدنی نے کہا کہ جب2010ء میں یہ ایکٹ نافذ العمل ہوا تو مختلف طبقات کی جانب سے خدشات ظاہر کئے گئے تھے، جمعیۃ علماء ہند نے اس سلسلے میں وزیر تعلیم کپل سبل سے ملاقات کی اور مدارس سے متعلق درپیش خدشات کو دور کرنے کی گزارش کی، نیز ہم نے 5؍اگست 2010ء کو انڈیا انٹرنیشنل سینٹر نئی دہلی میں’’ لازمی عصری تعلیم کا چیلنج کانفرنس ‘‘ منعقد کیا، جس میں کپل سبل ، سلمان خورشید اور کے رحمن خاں شریک ہوئے ۔ جس کے بعد وزیر تعلیم کپل سبل نے ہمارے مطالبات کی روشنی میں باضابطہ ترمیم کرکے مدارس اور مذہبی تعلیمی اداروں کو مستثنی کر دیا جو آرٹی ای امینڈمینٹ ایکٹ 2012 نام سے موجود ہے ،جس کی دفعہ 1 کی شق 5 میں صاف لکھا ہے کہ اس قانون کی کوئی بات مدرسوں، ویدک پاٹھ شالاؤں اور بنیادی طور سے مذہبی تعلیم مہیا کرانے والے تعلیمی اداروں پر نافذ نہیں ہوگی ۔
مولانا مدنی نے صاف کیا کہ کوئی شخص یا ادارہ ملک کے قانون اور دستور سے بڑھ کر نہیں ہے، اس لیے دینی اداروں کو ہراساں کرنے کی کوشش کا ہر سطح پر مقابلہ کیا جائے گا، انھوں نے اتردیش کی سرکار کو متوجہ کیا کہ وہ ایسے اقدامات کرنے والے افسران کے خلاف تادیبی کارروائی کرے۔
مولانا مدنی نے مدارس اسلامیہ کے ذمہ داروں کو بھی متوجہ کیا کہ وہ کسی بھی نوٹس پر پریشان نہ ہوں اور اگر کہیں کوئی دشواری پیش آئے تو اپنے علاقے کی مقامی جمعیۃ  یا ریاستی طور سے جمعیۃ  علماء ہند کے دفتر سے رابطہ کریں، جمعیۃ علماء ہند ہر طرح کا تعاون پیش کرے گی ۔ انھوں نے یہ بھی مشورہ دیا کہ آرٹی ای ایکٹ کی ترمیمی ہدایات 2012ء کی کاپی حاصل کر کے اپنے پاس ضرور رکھیں اور متعلقہ افسران سے اعتماد سے بات کریں.