رپورٹ: ضیاء الدین صدیقی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
دیوبند(آئی این اے نیوز 23/اگست2017) دیوبند کی خواتین کا کہنا ہے کہ ہم مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ساتھ ہیں اور دارالعلوم دیوبند کی حمایت کرتے ہیں، ہم شرعی قوانین کو ہی قبول کریں گے سپریم کورٹ نے تاریخی فیصلہ کا اعلان کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے اگلے چھ مہینے کے لئے تین طلاقوں پر پابندی عائد کردی ہے.
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ 6 ماہ کے اندر پارلیمنٹ قانون نافذ کرے گا۔ جب تک پارلیمنٹ میں اس پر قانون نہیں لایا جاتا تین طلاق پر روک رہے گی، دیوبند کی کچھ عورتیں ایسی بھی ہیں جو سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر بھی مخالفت کررہی ہیں.
آئیے جانتے ہیں کہ مسلم خواتین کو اس فیصلے پر کیا کہنا ہے
دیوبند کی عائشہ کا کہنا ہے کہ وہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ساتھ ہیں اور وہ دارالعلوم دیوبند کی حمایت کرتی ہیں، جو تین طلاق کا مسئلہ ہے اسکو لیکر کچھ خواتین غلط ہیں تو کچھ صحیح،جو عورتیں صحیح ہیں وہ شریعت کے حکم کے مطابق تین طلاق کو صحیح مان رہی ہیں اور اسکے حق میں ہیں، اور جو خواتین غلط ہیں وہ نہیں چاہتی کہ تین طلاق ہو، کورٹ نے جو تین طلاقوں کو ختم کرنے کا فیصلہ سنایا ہے ہم اس فیصلے سے اتفاق نہیں رکھتے، ہم فتویٰ کو ہی مانیں گے.
ایک اور عورت کا کہنا ہے کہ ہم سپریم کورٹ کے تین طلاق شدہ فیصلے کے ساتھ نہیں ہیں، بھلے ہی پچاس لاکھ خواتین نے تین طلاق کے مسئلہ پر وزیر اعظم مودی سے اس پر قانون بنانے کا مطالبہ کیا ہو لیکن ہم ان خواتین میں سے نہیں ہے اور ہم اس کو بالکل حمایت نہیں کرتے، سپریم کورٹ اپنے اس فیصلے پر ایک بار پھر غور کرے، اوراسلام کے قانون کو ذہن میں رکھ کر فیصلہ سنائے.
ایک اور دیوبند کی عورت بھی یہ کہتی ہیں کہ 6 ماہ کے بعد حکومت جو قانون بنائے، اس کو اسلام کو ذہن میں رکھ کر بنائے، اس فیصلے کو پوری طرح سے غلط قرار دینے سے جو غلط عورتیں ہیں انکو اور بھی حوصلہ مل جائے گا۔