رپورٹ: ابوذر صدیقی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
پٹنہ(آئی این اے نیوز 23/اگست 2017) ناظم امارت شرعیہ مولانا انیس الرحمن قاسمی نے سپریم کورٹ کے تین طلاق کے بارے میں آئے حالیہ فیصلے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے ججوں نے اس فیصلہ کے پہلے حصہ میں مسلم پرسنل لا کے تحفظ کو تسلیم کیا ہے، اور کہا ہے کہ پرسنل لاء کو آئین کی دفعہ ۵۲ کے تحت تحفظ حاصل ہے، اور اس میں کورٹ کے ذریعہ مداخلت نہیں کی جا سکتی نہ کورٹ اس کو چیلنج کر سکتا ہے، فیصلہ کا یہ حصہ یقینا ہمارے لیے خوش آئیند بات ہے۔ اس فیصلہ کے دوسرے حصہ میں پانچ ججوں میں سے تین ججوں نے ایک مجلس کی تین طلاق کو غیر قانونی قرار دیا ہے جبکہ دیگر دو ججوں نے گرچہ اس کو مذہبی اعتبار سے درست قرار دیا ہے ،لیکن اس کو پارلیمنٹ کے سپرد کرکے اس بارے میں قانون بنانے کا مشورہ دیا ہے ۔اس سے پتہ چلتا ہے کہ ججوں کی رائے میں تضاد ہے ۔
غور طلب مسئلہ یہ ہے کہ طلاق ایک شرعی معاملہ ہے جو انتہائی مجبوری کی حالت میں ہی شوہر دیتا ہے، جس کو کسی طرح سے بھی کالعدم قرار نہیں دیا جا سکتا ہے، اگر حکومت قانون سازی کے ذریعہ اس کو ختم کرنے کی کوشش کرے گی تو عملی طور پر اس کا نفاذ مشکل ہو گا، مسلمان قانون شریعت کے دائرہ میں ہی زندگی گزاریں گے ۔
اس فیصلہ سے مسلمانوں کو مایوس یا بد دل ہونے کی ضرورت نہیں ہے ، مسلم پرسنل لاءبورڈ نے بہت ہی بہتر ڈھنگ سے یہ مقدمہ سپریم کورٹ میں لڑا اور آئندہ کے اقدام کے سلسلہ میں اپنی عاملہ کی میٹنگ میں بورڈ مناسب طریقہ اپنائے گا۔مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ اس معاملہ میں اپنے اتحاد و اجتماعیت کو باقی رکھیں اور کسی قسم کی بے صبری اور انتشار کا مظاہرہ نہ کریں.