تحریر: محمد عاصم اعظمی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
محرم الحرام اسلامی سال کا پہلا مہینہ ہے ۔ ’’محرم‘‘ کا لفظ تحریم سے بنا ہے اور تحریم کا لفظ حرمت سے نکلا ہے۔ حرمت کا لفظی معنی عظمت ، احترام وغیرہ ہے ، اس بناء پر محرم کا مطلب احترام اورعظمت والا ہے ۔چونکہ یہ مہینہ بڑی عظمت اور فضیلت رکھتا ہے اور بڑا مبارک اور لائق احترام ہے اس لئے اسے محرم الحرام کہا جاتا ہے ۔
یوں تو محرم کا پورا مہینہ ہی مبارک ہے مگر جس طرح رمضان کا آخری عشرہ پہلے دو عشروں سے افضل ہے اور آخری عشرہ میں لیلۃ القدر کی رات سب سے افضل ہے ، اسی طرح اس مہینہ میں عاشورہ کا دن تمام ایام سے افضل ہے ۔ عاشورہ کا مطلب دسواں ہے ، یہ دن چونکہ دسویں تاریخ کو آتا ہے اس لئے اسے عاشورہ کہتے ہیں ۔
فضیلت کامدار:
اللہ تبارک وتعالیٰ تمام اشیاء کی طرح زمانے کے بھی خالق ہیں،اس لئے زمانے کو برا کہنے سے منع کیا گیا ہے، اس لئے ہم اپنی عقل سے ایک زمانے کو دوسرے زمانے پرفضیلت نہیں دے سکتے ہیں،کسی دن کو کسی دن پر،ہفتے کو دوسرے ہفتے پر، مہینے کو دوسرے مہینے پر اور سالوں میں سے کسی سال کو کوئی فضیلت حاصل نہیں ہے۔ تمام سال، مہینے، ہفتے، دن، گھنٹے، منٹ اورتمام لحظے اور سب لمحے یکساں اوربرابر ہیں۔ لیکن اگر خود وحی سے معلوم ہو جائے کہ کسی زمانے میں انوارالٰہی اورتجلیات ربانی کاخاص نزول ہوتا ہے تو یقینًا اسے فضیلت حاصل ہوگی۔ محرم کو فضیلت حاصل ہے آگے اس کا بیان اور فضیلت کی وجوہات کا بیان ہوگا۔
عاشورہ کی فضیلت کی وجہ:
عاشورہ کی فضیلت میں ایک طول طولانی تقریرکی جاتی ہے جس کی ابتداء ہمارے ابوالآباء حضرت آدم علیہ السلام سے کی جاتی ہے اورقیامت کے دن پراس کااختتام ہوتاہے۔وہ تقریر کچھ اس طرح سے ہوتی ہے :
۱۔ زمین وآسمان ،بحر و بر ، اور شجر و حجر کو اللہ تعالیٰ نے اسی دن پیدا کیا ۔
۲۔ اسی دن ابوالبشر حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش ہوئی اوراسی دن ان کی توبہ مقبول ہوئی ۔
۳۔ عاشورہ کے دن ہی سفینہ نوح کنارے لگا ۔
۴۔ اوراسی دن سیدنا ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کے لئے آگ گل گلزار اور باغ و بہار بنائی گئی ۔
۵۔ اسی دن حضرت ایوب علیہ السلام بیماری سے صحت یاب ہوئے ۔
۶۔ حضرت عیسی روح اللہ علیہ السلام کی پیدائش ہوئی ۔
۷۔ اوراسی دن قیامت برپا ہوگی ۔
یومِ عاشورہ کی فضیلت
مذکورہ بالا واقعات سے تو یوم عاشورہ کی خصوصی اہمیت کا پتہ چلتا ہی ہے، علاوہ ازیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی اس دن کی متعدد فضیلتیں وارد ہیں؛ چنانچہ:
(۱) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ما رأیتُ النبیَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَتَحَرّیٰ صیامَ یومٍ فضَّلَہ علی غیرِہ الّا ہذا الیومَ یومَ عاشوراءَ وہذا الشہرَ یعنی شہرَ رَمَضَان (بخاری شریف۱/۲۶۸، مسلم شریف ۱/۳۶۰،۳۶۱)
میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کوکسی فضیلت والے دن کے روزہ کا اہتمام بہت زیادہ کرتے نہیں دیکھا، سوائے اس دن یعنی یومِ عاشوراء کے اور سوائے اس ماہ یعنی ماہِ رمضان المبارک کے۔
مطلب یہ ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے آپ کے طرزِ عمل سے یہی سمجھا کہ نفل روزوں میں جس قدر اہتمام آپ یومِ عاشورہ کے روزہ کا کرتے تھے، اتنا کسی دوسرے نفلی روزہ کا نہیں کرتے تھے۔
(۲) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لَیْسَ لِیَوْمٍ فَضْلٌ عَلٰی یومٍ فِي الصِّیَامِ الاَّ شَہْرَ رَمَضَانَ وَیَوْمَ عَاشُوْرَاءَ․ (رواہ الطبرانی والبیہقی، الترغیب والترہیب ۲,۱۱۵)
روزہ کے سلسلے میں کسی بھی دن کو کسی دن پر فضیلت حاصل نہیں؛ مگر ماہِ رمضان المبارک کو اور یوم عاشورہ کو (کہ ان کو دوسرے دنوں پر فضیلت حاصل ہے)۔
(۳) عن أبی قتادة رضی اللّٰہ عنہ قال قال رسولُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: انّي أحْتَسِبُ عَلَی اللّٰہِ أنْ یُکفِّر السنةَ التي قَبْلَہ․ (مسلم شریف ۱,۳۶۷، ابن ماجہ ۱۲۵)
حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے امید ہے کہ عاشوراء کے دن کا روزہ گذشتہ سال کے گناہوں کا کفارہ ہوجائے گا۔ (ابن ماجہ کی ایک روایت میں ”السنة التی بعدہا“ کے الفاظ ہیں) کذا فی الترغیب۲/۱۱۵)
ان احادیث شریف سے ظاہر ہے کہ یوم عاشوراء بہت ہی عظمت وتقدس کا حامل ہے؛ لہٰذا ہمیں اس دن کی برکات سے بھرپور فیض اٹھانا چاہیے۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
http://www.facebook.com/inanews.in/
http://myinanews.blogspot.com