رپورٹ: محمد یاسین صدیقی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
لونی/غازی آباد(آئی این اے نیوز 11/ستمبر 2017) آج جبکہ روہنگیائی مسلمانوں پر خود اپنے ملک کی زمین تنگ کی جارہی ہے قتل و غارت گری کا بازار گرم ہے عورتوں کے ساتھ اہانت آمیز سلوک کیا جارہا ہے، ہزاروں انسانوں کو قتل اور بستیوں کو راکھ کے ڈھیر میں تبدیل کیا جارہا ہے، یہ اس لحاظ سے اس درجہ افسوس ناک ہے کہ یہ سب کچھ وہاں کی حکومت کی سرپرستی میں کیا جارہا ہے، یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہےکہ میانمار میں ہزاروں لاکھوں مسلمانوں کو تہہ و تیغ کیا جارہا ہے معصوم اور شیرخوار بچوں کو قتل اور ہر چار طرف بربريت کا بازار گرم ہے لیکن اس سب واقعات کے باوجود عالمی برادری خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے، اور یہ خاموشی حد درجہ مجرمانہ ہے.
مفتی رحمانی نے کہا کہ برما کی حکومت کی ملی بھگت سے ہی ہے کہ مسلمانوں کا قتل کرو اور حکومت کرو کی پالیسی پر آج تک عمل پیرا ہے انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی ملک میں بدنام زمانہ تنظیمیں حکومتی سرپرستی میں کبھی فرقہ واریت کبھی لسانیت اور کبھی قومیت کی آگ سلگا کر نہ صرف دہشت گردی کی جڑوںکو مضبوط کرتی ہیں اور شدت پسندوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں ویسے ہی افغانستان میں طالبان کی شدت پسند کاروائیوں کے بعد برمی حکومت بھی ان دہشت گردوں کی مکمل سرپرستی کر رہی ہے، برما میں مسلمانوں پر جو بدھ بھکشو اور مگھوں کی طرف سے مظالم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں یہ ان کی مذہبی تعلیمات کا حصہ نہيں ہے.
مفتی رحمانی نے کہا کہ یہ وحشت و بربریت کے مناظر چاہے برما میں ہوں یا بحرین میں سعودی عرب میں ہوں یا شام میں عراق میں ہوں یا افغانستان میں، ہمیں چاہیئے کہ ہم اپنے اجتماعی شعور کو بیدار اور بلند کریں.
ان خیالات کا اظہار شیخ الہندٹرسٹ کے چیئرمین مفتی فہیم الدین رحمانی القاسمی نے روہنگیائی مسلانوں پر ہونے والے جبر و تشدد پر اظہارِ غم کرتے ہوئے کہا کہ یہ عالمی برادری کو مظلوم افراد کے تحفظ کے لئے اقدامات کرنا چاہیئے کیوں کہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف بدترين تشدد اور ان کے بدتر حالات عالمی ضمیر کے لئے چیلینج بنے ہوئے ہیں.
مفتی موصوف نے کہا کہ میانمار میں مسلمانوں کو تہہ و تیغ کرنے کے لئے جس طرح ظلم و تشدد مار ڈھار، قتل و غارت اور نسل کشی کی جارہی ہے یہ تاریخ انسانیت میں ایک سیاہ کن باب ہے ۔