اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: ماں عائشہ رضی اللہ عنہا کے کمسنی کے عقد پر بے جا اعتراض!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Monday, 4 September 2017

ماں عائشہ رضی اللہ عنہا کے کمسنی کے عقد پر بے جا اعتراض!


از: محمد توصیف قاسمی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
یہ ایک حقیقت ہے کہ باطل باطل سے نہیں ٹکراتا ، کیونکہ باطل کا مقصد ہی حق پر پردہ ہوتا ہے، اس لئے حق کے شناخت کی ایک علامت یہ ہے کہ سارے بواطل اسی سے ٹکر لیتے ہیں.
ٹائمس ناو #TimesNow جو ایک سنگھی اور اسلام دشمن نیوز چینل ہے، اس کی شناخت ہی بطور مسلم دشمن کے ہے، اس کے ایک پروگرام میں راء #RAW ہندوستان کی خفیہ ایجنسی کے سابق آفیسر آر ایس این سنگھ (لیکن بعض ویب سائٹس کے مضامین دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ راء کے آفیسر نہیں، کای درجہ متعلق ہیں یا ایکس آفیسر ہیں، اور چونکہ اسلام دشمنی میں معروف ہیں اس لئے چینلوں کی زینت بنایا جانا بھی تعجب کی بات نہیں)نے دوران مباحثہ میں پیغمبر اسلام اور ام المومنین حضرت عائشہ کے بارے میں انتہائی جارحانہ انداز اور جملے استعمال کئے ہیں، جس سے ہر مسلمان کے دل کو ٹھیس پہنچی ہے، ویسے تو جن کے گھر شیشہ کے ہوں انہیں کوئی حق نہیں بنتا کہ مضبوط قلعہ پر پتھر چلائے، اس باتطپر افسوس کا اظہار کیا جانا چاہئے تھا کہ ملک کی ایک غیر سیاسی سب اعلی خفیہ کمان والے اپنے ملک کے بسنے والے اہل ادیان پر اتنے جارح ہیں، لیکن اس کے اظہار کا دل اس لئے نہیں کرتا کہ ہندوستانی دفاعی ایجنسیوں کو ٹریننگ ہی اسلامی دھشت گردی سے نپٹنے کی دی جاتی ہے، یعنی سیکولر عوام کو صرف جملوں سے ٹھگا جاتا ہے کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں.
لیکن آیئے ایک نظر دنیا کے ان دو عظیم ترین شخصیات کے ملن پر ڈالتے ہیں.
♻اسلام ایک دین فطرت ہے ، اس نے کوئی ایسا قانون نہیں بنایا جو فطرت انسانی کے لئے مضر ہو یا کم از کم غیر نافع ہو.
♻ نکاح بھی فطرت انسانی ہے، جس کے لئے دو افراد (زوجین) کا محبت و مودت پر جمع ہوجانا اس کی کامیابی کی دلیل ہے، اور ظاہر ہے کہ عمر کی کمی و زیادتی کا اس میں کوئی دخل نہیں.
♻ طبع انسانی کی پسند پر کا کوئی قاعدہ کلیہ نہیں، اس لئے دنیا کے ہر دو افراد کی پسند میں زمین آسمان کا سا فرق ہوتا ہے، کسی کو دوسرے پراپنی پسند یا تجویز تھوپنے کا نہ اختیار و جواز ہے اور نہ ہی یہ اس دوسرے شخص کی کامیابی کے دلیل ہے.
♻ جب پیغمبر اسلام عنفوان شباب میں تھے، جوش جوانی تھا ، اوراس وقت آپ نے ایک ایسی بیوہ کا ساتھ قبول کیا جو دو شوہر دیکھے ہوئے تھی،کئی بچوں کی پہلے سے ماں تھی، عمر میں پندرہ سال بڑی تھیں. رضی الله عنھا
♻پندرہ سال جب تک ان کا ساتھ رہا کوئی دوسرا عقد آپ نے ان سے نہیں کیا، جب کہ عرب کا عام رواج بھی تعدد نکاح کا تھا.
♻ پیغمبر اسلام نے جتنے بھی نکاح کئے بحکم باری تعالی کئے.
♻ بظاہر نکاح کا تناسب یہی کہتا ہے کہ مرد عمر میں عورت کسی قدر بڑا ہو، اور عورت نسبتا کچھ کم، اور یہی عام انسانی معمول ہے، لیکن اس کے بر خلاف عظیم فرق بھی دیکھے گئے ہیں، جس میں زوجین نی عمر کا کوئی لحاظ ہی نہ کیا اور یہ سلسلہ آج تک جاری ہے.
کہیں مرد اسی سال کا بوڑھا تو بیوی بیس سال کی جوان، نہیں شوہر پچیس سالہ نوجوان ہے تو بیوی پچاس سال کی بڑھیا، یہ بھی شرقا و غربا بلا کسی طعن و طنز تمام ہی معاشروں میں جاری و ساری ہے.
♻ حضرت عائشہ رضی الله عنھا سے نکاح ایک ایسا باب ہے جس پر باقاعدہ تصانیف لکھی گئیں اور یہ اس موضوع کا حق بھی تھا کہ اس پر خصوصی توجہ ہوتی، اس لئے نہیں کہ چمگادڑ کو آفتاب نظر آجائے گا، بلکہ اس لئے کہ اس میں تکوینی و تشریعی پہلو کے ایسے ابواب ہیں جن پر فردا فردا گفتگو ضروری ہے.
♻ عام عرب کے رواج کے مطابق بھی اگر کوئی متعدد نکاح باکرات سے کرتا تو ممکن تھا لیکن ماں عائشہ رضی الله عنھا اکیلی ایسی تھیں جنھیں الله تعالی نے یہ شرف بخشا.
♻ دنیا کی بہت سی اصلاحی و انقلابی شخصیات گزری ہیں، مختلف مذاہب کی ، خطوں، اور رنگ و نسل سے وابستہ ، لیکن کسی کے نجی احوال، رات کی باتیں، معاشرتی پہلو ، تعلیم یا تبلیغ کسی سے منقول نہیں، یعنی عملی تعلیم کا کوئی مکمل نمونہ دنیا اپنی تاریخ میں پیش کرنے سے قاصر سے قاصر ہے.
لیکن اسلام یکتا مذہب ہے جس نے انسانوں کی رات کی تڑپ کو پیش کردکھایا، کہ وہ دن کو تو انقلاب برپا کرتے تھے، دنیا کو ہلا کر رکھ دیتے تھے، اور رات کو اپنے رب کے حضور سر بسجود ہوتے تھے.
اور یہ سب نقل ہے رحمة للعالمین کی، ان کی زندگی کے روز وشب دنیا کے سامنے آئے، لمحہ لمحہ ضبط سے رہ نہ سکا ، حتی کہ ازدواجی خلوات بھی دنیا کے سامنے ہیں، جنھیں دیکھ کر دشمن اسلام آج تک کوئی ادنی پہلو میں بھی اس کا مقابل نمونہ پیش کرنے سے عاجز ہے، اور نہ ہی پیش تا قیام قیامت پیش ہی کر سکتے ہیں.
♻ نمونہ نبوی کا سب سے زیادہ حصہ ماں عائشہ رضی الله عنھا سے ہی منقول ہے.
♻بلکہ حضرت عائشہ ایسی خاتون ہیں جن سے سب سے زیادہ حدیث یعنی اسلامی کا قانون منقول ہوا.
جب کہ مشترک فہرست میں بھی سر فہرست ہی ہیں.
♻ ثیبہ یا عمر دراز خواتین کے مقابلہ کنواری کو زن وشوئی کے معاملات میں زیادہ حس ہوتی ہے، ایسی باتیں بھی زیر بحث لاتی ہے جنھیں معمر خواتین نا قابل اعتناء سمجھتی ہیں، اور منجملہ اسباب کے ایک یہ بھی سبب ہے کہ آپ سے اسلامی تشریع اور قانون سازی کا اتنا بڑا حصہ منقول ہوا.
🔶 اگر اعتراض اس پر ہے کہ ایک کمسن لڑکی کا ایک معمر سے کیا گیا تو:
♻ اس نکاح میں کوئی جبر نہیں تھا.
♻ باپ سے زیادہ شفیق اولاد پر کوئی دوسرا نہیں ہوسکتا، اور پھر نیک بخت اولاد کی مرضی بھی شامل ہوجائے تو اسے کامیابی سے کوئی نہیں روک سکتا.
♻ جیسا کہ اوپر ذکر ہوا کہ بہت سے تشریعی و تکوینی مصالح اور حقائق اس عقد میں پنہاں تھے اس لئے حضور رب سے اس عقد کی تجویز کی گئی.
♻نکاح کے تین سال بعد رخصتی عمل میں آئی، اور ماں عائشہ رضی الله عنھا سے اس درمیان میں کوئی ادنی سا اشکال بھی تاریخ میں موجود نہیں، نہ صرف ان سے بلکہ پوری عرب برادری دشمن ہوئے یا دوست کسی نے اس عقد کو قابل اعتراض نہ کہا ، کیونکہ اس زمانے کے دشمن بھی عقل مند تھے وہ جانتے تھے کہ کس چیز پر اعتراض ہونا چاہئے اور کس پر نہیں.
♻اگر کنواری اور خوبصورت کی چاہت ہوتی تو سرداران قریش ، کفار مکہ کی پیش کش آپ پر اسلام کے دعوت دینے کے فورا ہی بعد ماں عائشہ سے عقد سے کافی پہلے مل چکی تھی، جسے بلا تامل اس ذات والا صفات تھے پیر کی ٹھوکر دکھائی.
🔶 اگر اعتراض نکاح کے بعد پر ہے تو :
♻ سب سے پہلی بات یہ ایسا شخص معاند ومکابر یعنی انتہائی ڈھیٹ ہے جسی صرف چھینٹا کشی اور دل کا بغض نکالنے سے مطلب ہے ، قطع نظر اس کے کہ حقیقت کے کسی بھی پہلو پر سنجیدگی ہو.
♻اس لئے کہ اس 52 سالہ شوہر اور 9 سالہ دلہن کی کہانی ایک ایسے عشق و محبت پر مبنی ہے جس کے آگے لیلی مجنون اور ان جیسے سارے عشاق کا عشق ہیچ سے ہیچ ہے.
♻ لکھنے والے دونوں کے داستان محبت لکھتے لکھتے تک گئے لیکن یہ لکھ سکے کہ حضرت کو ماں عائشہ سے زیادہ محبت تھی یا میری ماں عائشہ کو رحمة للعالمین سے زیادہ محبت تھی. رضی الله عنھا
♻ نکاح کے بعد ان دونوں شخصیات سے ایک ایسا زندہ  نمونہ دنیا کو دیا ہے کہ رہتی دنیا تک اگر کوئی جوڑا ، زوجین اس کی تعلیمات دیکھ کر اتباع میں لگ جائے تو دنیا کی کوئی طاقت اس عقد کو ناکام اور مکدر نہیں کرسکتی.
♻ ماں عائشہ حقوق نسوانی کا سب سے بڑا نمونہ اور قائد ہیں جنھوں نے رہتی دنیا کے لئے اس کی عملی مثال پیش کی ہے کہ شوہر پر خود کو بے انتہاء اور جسے کوئی ضبط نہ کرسکے اس قدر نچاور اور مدغم کیا جاسکتا ہے، اور بلا تامل کہا جاسکتا ہے کہ اب اس کی برابری ناممکن ہے ، ہاں نقل ضرور ممکن ہے.
♻ اس قائد نسوانیت نے یہ بھی دکھایا کہ آٹھ سالہ محبت کا حق تیس سال بے زوج رہ کر گذارا پورا کیا جاسکتا ہے.
♻ ماں عائشہ اور قائد نسواں کی زندگی یہ ثابت کرتی ہے کہ عورت چہار دیواری میں اپنی مرضی سے نہ صرف گذار سکتی ہے، بلکہ بے پناہ محبت بھی کرسکتی ہے، اسے شوہر کا جبر نہیں کہا جاسکتا.
♻ ماں عائشہ کی حیات طیبہ یہ ثابت کرتی ہے کہ چہار دیواری میں رہ کر بغیر باہر جائے ایسی عالمہ فقیہ بن سکتی ہے جس کا احسان پوری امت پر واجب الاداء ہے.
♻ ماں عائشہ کے محبت و مودت کے تعلق کا اندازہ اس گفتگو سے لگایا جاسکتا ہے جب وہ اپنی سوتیلی بیٹی جو عمر میں ان سے بھی بڑی تھیں یہ کہتی ہیں کہ ہیں کہ تم بیٹی ہو یہ بات اپنی جگہ، مگر جنت میں ایسا شوہر تو کسی کا نہ ہوگا جیسا میرا ہے، الله الله کیا ٹھکانہ ہے فدائیت کا بیٹی کو بے بس کردیا ہے، گرچہ اس بیٹی جیسا باپ بھی دنیا میں کسی کا نہیں، لیکن ماں عائشہ کہتی ہیں کہ میرے جیسا کسی کا شوہر بھی تو نہیں، کہیں تمہاری ان سے نسبت تو کہیں میری.
♻ماں عائشہ کائنات کی تنہا ایسی خاتون ہیں جن می پرستش تو نہیں کی جاتی لیکن خود معبود و موجود حقیقی نے اپنے کلام سے ان کی پاکدامنی کو بیان کیا، کسی دوسری مخلوق سے شہادت نہیں دلوائی.
♻حضرت عائشہ ہر مسلمان کی ماں ہیں، ایسی ماں کہ جننے والے ماں کے ماں ہونے میں شک ہوسکتا ہے لیکن ان کے ماں ہونے میں کسی مسلمان کو شک نہیں ہوسکتا، اور اگر شک ہے تو وہ مسلمان ہی نہیں جس سے ہمیں کوئی تعلق ہو.
♻ماں کا ادب کیا جاتا ہے، یہی دنیا کو سیکھ سمجھ لینا چاہئے، ورنہ ان کی خود کی تاریخ کی تاریکیوں کو ہم نے بیان کیا تو وہ کسی کو منھ دکھانے کے قابل نہیں.
♻در اصل عمر کے اس فرق بعید پر اعتراض کرنے کا مقصد نسوانیت کا دفاع یا آزادی یا حمایت کچھ مقصد نہیں، ورنہ ان ذات والا قدس کی سہنری تاریخ ببانگ دہل دنیا کو کہتی ہے کہ اگر اس کے عمر دراز شوہر شوہر کے بدلہ دنیا ہی نہیں پوری کائنات دے دی جائے تو بھی وہ کبھی راضی نہ ہو.
♻نہ ہی اعتراض اس بات پر ہے کہ اسلام کی یہ تعلیم ہے کیونکہ اس کا تو صرف جواز ہے ، عامة الناس بھی ایسے عقود کرتے ہیں، اسلام میں اس پر کوئی تحدید نہیں کی.
♻ یہ ہفوات اور بکواس صرف مسلمانوں کے جذبات کو بھڑکانے یا اپنا بغض وعناد نکالنے یا منھ کی بواسیر جھاڑنے کے لئے ہی اب تک ہوئے ہیں اور ہو رہے ہیں.
♻تاہم جذبات میں کسی اقدام یا اینٹ کا جواب پتھر سے دینے سے معاملہ مزید پیچیدہ ہوتا ہے، پستا عام آدمی ہے.
جذبات سے بچیں، برابری کی ٹکر دینے تیاری کریں، وہ الجھانا چاہتے ہوں اور آپ نہ الجھیں تب بھی ناکام ہیں،اسی طرح وہ ڈرانا چاہیں تو آپ نہ ڈریں، وہ بدامنی چاہیں اور امن چاہیں تو معاملہ آدھے زیادہ حل ہے.
*وأزواجه أمهاتهم* (القرآن)
نبی کی بیویاں مسلمانوں کی مائیں ہیں.