اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: عرش کو ہلا دینے والا منظر!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Monday, 4 September 2017

عرش کو ہلا دینے والا منظر!


تحریر: ابو حمزہ قاسمی
 ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
آج افسوس ہو رہا ہے اپنی قومی میڈیا پر بھی جو ان جیسی خبروں کو دکهانے سے گریز کرتی ہے، شاید ایک وجہ یہ ہے کہ انکا مذہب کچھ اور ہے.
اور انہیں کچھ  پاکستانی لوگوں  پر ہو رہے مظالم برداشت نہیں ہوتے اس لئے کہ کی انکا مذہب کچھ اور ہے، اور اس خبر کو اپنے چینل کی زینت بنا لیتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کی پاکستانی کچھ عوام پر یہ ہو رہا ہے وہ ہو رہا ہے کہاں ہے بے غیرت میڈیا جو طالبان کے مظلوم مسلمانوں کی وڈیوز دکھاتا تھا مگر اب اس ظلم پر اندھا پن کیوں؟
کہاں ہیں بے غیرت سیاستدان جو اپنی جھوٹی اناؤں کے نام پر ایک دوسرے کو گالیاں دیتے نہیں تھکتے مگر اس ظلم پر انکی زبان بندی کیوں؟
کہاں ہے وہ بے غیرت موم بتی مافیا جو ایک کتے پر ہونے والے ظلم پر تو موم بتیاں جلاتا ہے مگر اس ظلم پر اندھے کیوں ہو گئے؟
کہاں ہیں روشن خیال تنظیمیں جو عورت کے پردہ کرنے کو تو استحصال کہتے ہیں مگر اس طرح کے ظلم پر اندھیر پن کیوں؟
کہاں ہیں حکمران جو کرپشن کے الزامات پر تو روز پریس کانفرنس کرتے ہیں مگر اس ظلم پر پراسرار خاموشی کیوں؟
کہاں ہے سیاسی اپوزیشن جن کو حکمرانوں کے زمین کے اندر چھپے خزانے تو نظر آجاتے ہیں مگر اس ظلم پر ان کی آنکھوں نے دیکھنا کیوں چھوڑ دیا؟
الفاظ یقینا" سخت ہیں مگر اس ظلم پر بھی اگر زبان بندی رہے تو یہ موت کے مترادف ہوگا۔
اور دکھ ہونا بھی چاہئے اور ہم ان جیسی واردات کی سخت سے سخت  الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، اور ہم ہر اس چیز کی مذمت کرتے ہیں جو انسانیت کے خلاف ہے بلا تفریق مذہب وملک .
لیکن انکی ضمیر تب کہاں مرجاتی جب برما میں مسلمانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹا جاتا ہے اور زندہ جلا دیا جاتا ہے معصوم ننھی سی جانوں کو آگ کے حوالے کر دیا جاتا ہے رحم مادر سے بچوں کو مار دیا جاتا ہے جنہیں دنیا کی کوئی خبر تک نہیں  جسے دیکھ کر  کلیجہ منہ کو آتا ہے اور آنکھیں اشکبار ہو جاتی ہیں لیکن انہیں  یہ سب دکھائی نہیں دیتا، بس اس لئے کی یہ مسلمان ہیں.
  انہیں سات سمندر پار حج  یاترا کی فکر ہے وہاں کیا ہو رہا ہے اتنے قربانی کے جانور کہاں سے آرہے ہیں قربانی کیوں کرتے ہیں تم اس پر بحث بھی کرتے ہو، مزاق بھی بناتے ہو  مسلمان پتھر مارتے ہیں یہ کرتے ہیں وہ کرتے ہیں  لیکن تمہارے پڑوس میں انسانیت کا قتل ہو رہا هے  اور تمہارے کانوں میں جوں تک نہیں رینگتی، اتنا سوتیلا رویہ کیوں.؟؟؟؟؟
یہی ایک وجہ سمجھ آرہی کی بس جرم ہے اتنا کی مسلمان ہیں وہ لوگ ...
سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کی کیا یہ تصاویر تم تک نہیں پہنچتیں ہیں خوب پہنچتیں ہیں  بس بات صرف اتنی سی ہے کی یہ سچی ہیں اسی لئے تم اس سے اور تم سچ اور جھوٹ کی پڑتال بهی کرتے ہو اور وائرل تصاویر کا سچ اور جهوٹ لوگوں کے سامنے اجاگر کرتے ہو
لیکن کیا وجہ ہے کہ برما کی تصاویر سے کوسو دور بهاگتے ہو .......
        یہ اپنے آپ میں ایک بہت بڑا سوال ہے؟؟
برما کے مظلوم مسلمان عالم اسلام کی مدد کے منتظر ہیں :
ہم عید الاضحی کے اس موقع پر انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں، رفاہی اداروں اور پورے عالم اسلام سے اپیل کرتے ہیں کہ انسانی مظالم کے اس کربناک المیہ کامداوا کرنے کے لیے آگے بڑھیں، جہاں بے یار و مددگار انسانوں کی لاشیں جلتی ہیں، خواتین کی عصمت دری کر کے ان کی ننگی لاشوں کو درختوں کے ساتھ لٹکا دیا جاتا ہے، بچوں کے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے بکھیر دیا جاتا ہے، جوانوں، بوڑھوں، عورتوں اور بچوں کو ایک خندق میں جمع کر کے، اوپر سے بلڈوزر چلا کر انھیں زندہ دفن کردیا جاتا ہے، انھیں زندہ جلادیا جاتا ہے، یہ تمام مناظر، تصاویر اور ویڈیو کی شکل میں ساری دنیا دیکھ رہی ہے، عالم اسلام دیکھ رہا ہے، مسلمان دیکھ رہے ہیں، انسانی حقوق کی تنظیمیں دیکھ رہی ہیں لیکن نہ مؤثر آواز اٹھتی ہے نہ ضمیر جاگتے ہیں، اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے، عالم اسلام کی ذمہ داری ہے، اور منبر و محراب سے تعلق رکھنے والے صحافیوں، اہل قلم، دانشوروں اور علماء کی ذمہ داری ہے کہ روہنگیاں مسلمانوں کے لیے آواز اٹھائیں اور مؤثر اٹھائیں، جب تک ظالموں کے در و دیوار ہل نہ جائیں، جب تک وہ ظلم سے باز نہ آجائیں جب تک ان بے بسوں کے  زخموں کا مداوا نہ ہوجائے، اللہ ان بے یار و مددگار مسلمانوں پر کرم فرما، ان کی مدد فرما، ہماری بے حسی اور غفلت کو دور فرما، ایک درد دل رکھنے والا مسلمان یہی کہہ سکتا ہے کہ:
                    ــــــعــــــ
میں بلبل نالاں ہوں ،اک اجڑے گلستاں کا
تاثیر کا سائل ہوں، محتاج کو داتا دے