اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: سات گاؤں کی عوام کے نام!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Saturday, 9 September 2017

سات گاؤں کی عوام کے نام!


از: ڈاکٹرارشد قاسمی
نائب صدر جمعیت علماء اعظم گڈھ
Mob: 9621196321
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
یہ پچیس تیس سال قبل کی بات ہوگی یہ پورا خطہ سنگاپور ، سعودی عرب ، دبئی اور دوسرے خلیجی ممالک میں روزگار کی تلاش میں سرگرداں تھا وطن کی سوندھی مٹی سے جدا ہونا کسی شوقِ سیاحت یا انجوائے منٹ کی وجہ سے نہ تھا بلکہ اس لئے کہ یہاں کوئی ذریعہ معاش نہ تھا ہمارے بزرگ و جوان آنکھوں میں ایک خواب لئے ، اہلِ خانہ سے جدائیگی کی چٹان اپنے سینوں پر محسوس کرتے ہوئے ، بوجھل قدموں کے ساتھ مادرِ وطن کو الوداع کہتے رہے صحراکی دھول ، سورج کی تپش سے اپنے جسموں کو گھلاتے رہے اپنی آرزو و تمناوں کا خون کرتے رہےاپنے جذبات کو تھپکیاں دے دے کر سلاتے رہے ویزہ، ٹکٹ  اور پاسپورٹ کے بوجھ تلے ایک خوبصورت مستقبل کی چاہ میں زندگی کے قیمتی لمحات اپنوں سے دور گزارتے رہے اسی طرح دو نسلیں گزرگییں ۔۔۔ علاقے کے کچھ سرکردہ افراد جمع ہوئے انھوں نے اس اہم ترین مسئلہ کا حل سوچاانہوں نے نے فیصلہ کیا کہ اس اہم ترین مسئلہ سے نمٹنے ، اپنی ملت کو باوقار زندگی سے روشناس کرانے کے لئے ضروری ہے کہ انہیں زیورِ تعلیم سے آراستہ کیاجائے۔ یہ لوگ اعلی تعلیم یافتہ تو نہ تھے انکے پاس ڈگریوں کا انبار بھی نہیں تھا لیکن قوم وملت کے لئے مخلص ودردمند تھے انکی جہاں دیدہ نگاہوں نے دیکھ لیا تھا کہ تعلیم کے بغیر خوبصورت زندگی کا خواب دیکھنا فضول ہے  ان بزرگوں نے ایک تعلیمی ادارہ بنام "انجمن اسلامیہ  سینئر سکنڈری اسکول " کے نام سے دونہ میں قائم کیا کسی نے زمین عطیہ کی کسی نے نقد رقم کی فراہمی میں حصہ لیا کچھ لوگوں نے سامان دیا ،اپنے نونہالوں کو داخل کرایا اور بہت سارے لوگوں نے  اپنی گراں قدر دعاوں سے نوازا یہ انکے آپسی تعاون ، اخلاص ، ایک دوسرے کے عزت و احترام  کی برکت تھی کہ بہت جلد ننھے پودے نے سر سبز وشاداب درخت کی صورت اختیار کر لی باصلاحیت اساتذہ و محنتی طلباء نے بہت جلد علاقے میں اپنی ایک منفرد شناخت قائم کر لی  تعلیمی ماحول بننے لگا پورے علاقے کے تشنگان ِ علم جوق در جوق دونہ کی سرزمین پر اپنے علم کی پیاس بجھانے کے لئے آنے لگے  گورنمنٹ سے منظوری بھی مل گئ اور ادارہ سرکار سے ملحق بھی ہوگیا قریب تھا کہ سرکار کی جانب سے تنخواہیں بھی شروع ہوجاتیں لیکن افسوس اس خوبصورت ومفید ادارے کو کسی کی نظر لگ گئ اور یہ ادارہ آپسی اختلاف کی نزر ہوگیا انا کی جنگ ، منصب کی ہوس ، دولت کی خواہش نے اس تعلیم گاہ کو اکھاڑہ بنادیا مقدموں کادور شروع ہوا طعن تشنیع کی سرد جنگ نے اس عظیم ادارہ کی بنیادیں ہلادیں تعلیمی سلسلہ منقطع ہوگیا طلباء کا مستقبل داو پر لگ گیا اور آج اس ادارہ کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے آثارِ قدیمہ کے کھنڈرات ہوں  
مزید تکلیف دہ خبر آگئی کہ حکومت اتر پردیش نے سال دوہزار اٹھارہ کے امتحانات کے لئے بورڈ کے ذریعہ لانچ کردہ ایپ پر ادارہ کی ضروری معلومات موصول نہ ہونے کی وجہ سے ادارہ کی منظوری کو منسوخ کرنے کا آرڈر کردیا ہے یعنی اب یہ ادارہ نان ایڈیڈ اور نان رجسٹرڈ تسلیم کیا جائے گا
ایسے وقت میں جب مسلمانوں کے ساتھ تعصب کارویہ کھل کر برتا جارہا ہو مسلمان مسلسل تعلیمی میدانوں میں پسماندہ ہوتے جارہے ہوں نئے تعلیمی اداروں کو قائم کرنے انہیں رجسٹرڈ کرانے ایڈیڈ کرانے میں سخت مشکلات در پیش ہوں ملت اپنے عایلی مسایل ، سیاسی مسایل سے جوجھ رہی ہو اسے اپنے وجود وبقا کا خطرہ لاحق ہو ایسے وقت میں ہمارے آپسی اختلافات کی بنا پر ایک بنا بنایا  اقلیتی تعلیمی ادارہ ختم جائے تو اس سے زیاہ ملت کی بے حسی کیا ہوگی  آخر اسکا ذمہ دار کون ہے ؟؟ کیا ہم اپنی اناوں کو بالائے طاق نہیں رکھ سکتے ؟؟ کیا ہم ملت کے مفاد میں اپنے مسایل ایک میز پر بیٹھ کر حل نہیں کر سکتے ؟؟ کیا ہمارا ضمیر مردہ ہوچکا ہے ؟؟ میڈیا کی خبریں آپ کے سامنے ہیں کیا اب بھی ہم کسی تباہی کے منتظر ہیں ؟؟ کیا ہمیں موت نہیں آنی ہے یا خدا کے سامنے حاضری کا عقیدہ کمزور ہوگیا ہے ؟؟؟ کیا مسقبل کا مورخ ہمیں معاف کردے گا ؟؟ کیا وہ نہیں لکھے گا کہ جب ہندوستان میں تعلیمی انقلابات برپا کئے جارہے تھے ٹیکنالوجی کی ترقیات آسمان کو چھو رہی تھیں اس وقت سات گاوں کے لوگ منصب کی ہوس میں اداروں پر تالا لگارہے تھے ؟؟؟ کیا ہم بے حس ہوگئے ؟؟؟قوم کواس کا جواب دینا ہوگا.
                          ــــــــــعــــــــــ
نہ سمجھو گے تو مٹ جاؤ گے اے ہندی مسلمانوں
تمہاری  داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں