اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: مدارس اسلامیہ کی حیثیت پاور ہاوس کی طرح ہے!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Monday, 18 September 2017

مدارس اسلامیہ کی حیثیت پاور ہاوس کی طرح ہے!


ازقلم: مفتی فہیم الدین رحمانی القاسمی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
آج اس وقت پوری دنیا میں اسلام اور مسلمانوں کےخلاف بلکہ خود انسانیت کے خلاف زبردست سازش چل رہی ہے، انسانیت کے قدروں کو ختم کیا جارہا ہے  انسان دوسری مخلوقات پر انسانیت کی وجہ سے امتیاز رکھتا ہے اس لئے سازش ہے کہ انسانی قدروں کو ختم کر کے انسان کو حیوان بنا دیا جائے،  کتا اور بلی بنادیا جائے، زبان سے یہ بات نہیں کہی جاتی ہے لیکن! میڈیا کےذریعہ جو حالات پیدا کئے جارہےہیں،.ٹیلی ویژن پر جو مناظر دکھلائے جارہے ہیں، سنیما گھروں میں اور کلبوں کے ذریعہ جس تہذیب اور کلچر کو عام کیا جارہا ہے، ان سب کا نتیجہ یہی ہے، آزادی کے نام پر عورتوں کو بے حیا بنایا جارہا ہے ان کے کپڑے اتارے جارہے ہیں، ان کو اپنی ہوس کا شکار بنایا جارہا ہے پہلے تو کوشش کی جاتی ہیں کہ عورت پیدا ہی نہ ہو اور اگر ہو بھی جائے تو اس کو برھنہ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اور جن اداروں سے انسان بنتے اور ڈھلتے ہیں، جہاں اخلاق و شرافت اور عفت و عصمت اور نیکی وتقوی کی تعلیم دی جاتی ہے، انسانیت کا درس دیا جاتا ہے، انسان کو انسان بننا سکھایاجاتا ہے، انہیں الزام لگا کر ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور الزام اس لئے لگایا جاتا ہے تاکہ انہیں ختم کرنا آسان ہو کیوں کہ اس کے بغیر دشمن اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوسکتے۔
آج پوری دنیا بالخصوص ہمارے ملک ھندوستان کی موجودہ حکومت کی نگاہ مدارس اسلامیہ پر مرکوز ہے اور اس مدارس اسلامیہ پر یہ الزام تراشی کی جاتی ہے کہ یہ دھشت گردی کے اڈے ہیں اور خوف وہراس پھیلا تے ہیں، لیکن اگر غیر جانبداری سے جائزہ لیا جائے تو معلوم ہو گا کہ دہشت گرد ہماری عصری تعلیم گاہوں سے نکل رہے ہیں وہاں روزانہ ہنگامے ہوتے ہیں  لاٹھیاں چلتی ہیں، گولیاں چلتی ہیں، بم پھٹتے ہیں، اور ہمارے یہاں؟  ہمارے یہاں یہ سب کچھ نہیں ہوتا، ہم تو ڈنکے کی چوٹ پریہ بات کہتےہیں کہ ھمارے مدارس کو رات اور دن میں کسی وقت بھی آکر دیکھ سکتے ہیں، ان میں کوئی بھی قابل اعتراض چیز نہیں ملے گی، لیکن! آج کالجوں یونیورسٹیوں اور عصری تعلیم گاہوں میں جو تعلیم ہو رہی ہے اور میڈیا جو کام کررہا ہے وہ اللہ سے بغاوت کی تعلیم ہے، اور اس بات کی تعلیم ہےکہ انسان انسانیت اور انسانی قدروں سے عاری ہوجائے، یہ ایک سیلاب ہے جو تیزی سے ہماری طرف بڑھتا چلا آرہا ہے، اور اس سیلاب پر اگر بندھ نہ باندھا گیا تو سب کو غرق کر دیتا ہے، اس لئے جب کسی گاؤں میں سیلاب آتا ہے تو اس کو روکنے کی پورے گاؤں والے مل کر کوشش کرتے ہیں، اسی طرح ہمیں اس سیلاب کو روکنے کی ضرورت ہے، اس سیلاب کو لانے کی بڑی کوششیں ہورہی ہیں، اور بڑی طاقتیں کام کررہی ہیں، یہ سیلاب دین و دنیا دونوں کو بہا لےجائے گا، ہمیں اس بات کی فکر کرنی ہوگی کہ نئی نسل کیسی ہوگی، ہمارے راستہ پر ہوگی یا انسانی قدروں سے خالی ہوگی؟ درحقیقت یہ مدرسے ہی اس سیلاب کو روک سکتے اور اس پر بند باندھ سکتے ہیں، اس لئے یہ ہمدردی اور تعاون کے مستحق ہیں۔
 آج ان مدارس کی حیثیت یمارے لئے پاور ہاوس کی ہے جہاں سے دین کی روشنی ملتی ہے، اگر یہ نہ ہوں تو اللہ اور اس کے رسول کو کوئی کیسے جانے گا؟ اور دین کا تحفظ ان مدارس کے بغیر ناممکن ہے۔