از قلم: آصف امام اصلاحی بہوارہ مدھوبنی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
آج کے مجودہ دور میں جب کہ انسانیت سسک رہی ہے نفس پرستی اور خود میں مست رہنے کا غلط رجحان پروان چڑھ رہا ہے، بڑا المیہ یہ ہے کہ معاشرے کے مظلوم و بےکس غریب و نادار لوگوں کی طرف تھوڑی دیر کے لئے ہی سہی ایک محبت کی نگاہ نہیں ڈالتے ہیں اور ہم خود پرستی کے باوجود اپنے آپ کو زمانے کے چودھری اور سیٹھ کہلائے پھرتے ہیں، اللہ تعالی کی عطا کردہ مال و دولت پر غرور میں مبتلا ہیں، ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ ہمارے پاس آج جو مال و دولت ہے جسکی بنا پر ہم اپنے آپ کو سیٹھ کہتے ہیں اور جسکا ہمیں غرور ہے یہ مالداری اس چڑیا کے مانند ہے جو ابھی اس شاخ پر بیٹھی ہےتو یہ سمجھتی ہے کہ ہم اس کے مالک و بادشاہ ہیں پھر وہی چڑیا وہاں سے اڑ کر دوسرے درخت پر جابیٹھے تو اب وہ اپنے آپ کو دوسرے درخت کی مالک اور بادشاہ سمجھ بیٹھتی ہے بعینہ اسی طرح یہ مالداری ہے آج ہمارے پاس ہے تو ہم اپنے آپ کو مالدار اور چودھری ماننے لگتے ہیں اور یہی مالداری کل کو دوسرے کے پاس چلی جائے تو ہم غریب و نادار اور دوسرا شخص مالدار یو جائے گا.
پھر ہم غرور کس بات پر کریں بتلانا یہ ہےکہ الحمداللہ اگر اللہ رب العزت نے مال و اسباب سے نوازا ہے تو اللہ کے راہ میں خرچ کرکے اسکا بھرپور فائدہ اٹھائیں، آج کی اس سسکتے دور میں ہمارے معاشرے کا سب سے بڑا مسئلہ اپنی بیٹی کی شادی بیاہ کروانا ہوگیا ہے ہمارے محلے اور معاشرے کا ماحول اتنا گندہ سےگندہ ہوگیا ہے کہ ایک باپ اپنی بیٹی کی شادی بیاہ کرانے سے گھبراتے ہیں کیوں کہ ہمارے ہی معاشرے کے کچھ ناپاک ذہنیت کے لوگوں نے جہیز جیسی لعنت کو عام کردیا، ہم اپنے گاؤں محلے میں اجتماعی طور پر ان مظلوم و بےکس غریب نادار اشخاص کی مدد کریں جن کے گھر جوان جوان بیٹیاں ہیں اور وہ اپنی ناداری کی وجہ سے مناسب رشتہ کا انتظام نہیں کر پاتے، بیٹیاں اپنی ساری صلاحیتوں کے باوجود محض اس وجہ سے بیٹھی ہیں کہ اس کا باپ معاشرے کے ناپاک حالات دیکھ کر شادی بیاہ کا نام نہیں لیتے ہیں اگر اللہ پاک نے ہمیں ڈھیر سارے مال و اسباب سے نوازا ہے تو ہم ضرور اس اہم مسئلہ کی طرف بھی اپنی نگاہ ڈالیں اور ان مظلوم و بےکس غریب نادار لوگوں کی مدد کریں اور اس مال و دولت کا فائدہ اٹھائیں اس دنیا میں نیکی کا کام کریں.
آئیے ہم سب مل کر عہد کریں کہ مقدار بھر استطاعت کے بقدر انشاءاللہ العزیز ہم اپنے سماج اور اس کی اس بدحالی کو ضرور دور کرنے کی کوشش کریں گے.
ـــــــــــعــــــــــ
خدمت خلق کے لئے پیدا کیا انسان کو
ورنہ طاعت کے لئے کچھ کم نہ تھے کروبیاں