رپورٹ: یاسین صدیقی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
کولکاتہ(آئی این اے نیوز 21/اکتوبر 2017) تعلیم سے ہی صالح معاشرے کی تشکیل ہوسکتی ہے اورتعلیم کے بغیر ترقی و کامیابی کا کوئی خواب شرمندۂ تعبیر نہیں ہوسکتا، مسلمان اپنی پسماندگی کو دور کرنے کے لیے تعلیم کے میدان میں آگے آئیں، ان خیالات کا اظہار جامعہ زینب للبنات امام گنج مئو یوپی کے مہتمم و مفسر قرآن مولانا ارشاد الحق مدنی نے دارالعلوم اسراریہ فقیر پاڑہ جولہ سنتوشپور میں سہ ماہی امتحان کے موقع پر منعقدہ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مسلمانوں کی معاشرتی صورت حال کو بہتر بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ صالح معاشرہ کی تشکیل وتعمیر کا کام وہی لوگ انجام دے سکتے ہیں جو اپنے اقوال و افعال اور کردار میں حضور پاکﷺ کی سیرت، صحابۂ کرام اور اولیاء و بزرگان دین کا نمونہ ہوں اور تعلیم یافتہ ہوں، انہوں نے مسلمانوں کو تعلیم سے جوڑنے کے لیے پہلے سے موجود معیاری اداروں کے فروغ کے ساتھ اچھے تعلیمی اداروں کے قیام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تعلیم کی ہر سطح پر مسلمانوں کے پاس معیاری ادارے ہونے چاہئیے، جو ادارے پہلے سے چل رہے ہیں ان میں تعلیمی اور تربیتی نظام کو مضبوط بنایا جانا چاہیئے۔
مولانا مدنی نے دارالعلوم اسراریہ کے تعلیمی وتربیتی نظام پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ خوش آئند بات ہے کہ یہ ادارہ وقت کے تقاضوں کے مطابق تعلیم وتربیت کے معیار کو مضبوط تر بنانے کی میں مصروف ہے، اس مدرسے میں تجربہ کار اور باصلاحیت اساتذہ کے ذریعے قرآن کریم کی تعلیم پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ گجرات کے طرز پر نورانی قاعدہ، ناظرہ اور حفظ قرآن کے لیے یہاں قرأ ت و تجوید کی رعایت کو لازمی قرار دیا گیا ہے، اسی کے ساتھ طلبا کو چالیس احادیث، روز مرہ کی مسنون دعائیں، وضو، غسل وغیرہ کے فرائض ومسائل بھی یاد کروائے جاتے ہیں، علاوہ ازیں ان مضامین کو بھی یہاں پڑھایا جاتا ہے جو ان کے لیے آگے چل کر مفید ثابت ہوسکیں۔ زکریا اسٹریٹ ناخدا مسجد کے مؤذن حافظ احمد اللہ رضوی نے کہا کہ ہاسٹل میں مقیم پونے دو سو بچوں کے امتحان کے دوران میں نے محسوس کیا کہ تقریباً سبھی بچے صحت ادائیگی کے ساتھ قرآن پڑھتے ہیں اور پچھلے پاروں کو بھی یاد رکھتے ہیں، معائنہ کے بعد معلوم ہواکہ یہاں بچوں کی سنتِ نبویﷺ کے مطابق مثالی تربیت کی جاتی ہے ۔
بج بج چک میر جامع مسجد کے امام مولانا عبدالحکیم نے بچوں کا معائنہ کرنے کے بعد کہا کہ یہاں حفظ و تجوید کی تعلیم کا معیار کافی بلند ہے، اسی وجہ سے یہ ادارہ دن بدن مقبولیت اختیار کرتا جارہا ہے۔جن بچوں نے تیئس یا ستائیس پارے حفظ کرلیے ہیں یا حفظ قرآن مکمل کرلیا ہے انھیں پچھلے تمام پارے یاد ہیں، انھیں بعد میں مزید سال دوسال تک دور کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیوں کہ یہاں اسباق کے ساتھ آموختہ پر اساتذہ بھرپور توجہ دیتے ہیں ۔ انھوں نے کہاکہ یہاں بچوں کی نگرانی اور اسلامی وضع قطع پر بھی خاص دھیان دیا جاتا ہے تاکہ یہ طلباء آگے چل علمی و عملی اعتبار سے قوم کے لئے نفع بخش ثابت ہوسکیں۔
واضح رہے کہ اس موقع پر امتحان میں اول، دوم اور سوم پوزیشن کے ساتھ کامیاب ہونے والے طلباء کو مولانا ارشادالحق مدنی کے ہاتھوں گراں قدر انعامات سے بھی نوازا گیا، جبکہ مدرسہ کے مہتمم مولانا نوشیر احمد نے مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مدرسے کی تعلیمی کارکردگی کی رپورٹ پیش کی۔
جلسہ میں جن اہم شخصیات نے شرکت کی ان میں مسجد عبدالحمید پارک سرکس کے امام و مفسرقرآن مفتی خلیل کوثر، مولاناعبدالمتین کی نظامت میں چلنے والے معہد کتاب وسنت، بہوبی بی مسجد کے قاری ظفیرالحسن، مدرسہ کے نگران اعلیٰ انجینئر وقار احمد خان،قاری علی مرتضی،مولانا منیرالدین،قاری مولانا محمد شریف، قاری عبدالواحد اشاعتی، مولانا قاری شاہنواز، قاری حسن دیناجپوری، مولانا ارشاد احمد، قاری عبدالقادر بھاگلپوری، قاری مجیب الرحمن، ماسٹر محمد افضال اور جناب شمشیر احمد کے نام خاص طورپر قابل ذکر ہیں۔