رپورٹ: ایڈیٹر انچیف
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اٹاوہ(آئی این اےنیوز 6/اکتوبر2017)کائنات میں انبیاء کے بعد سب سے مقدس جماعت حضرات صحابہ کی جماعت ہے، اللہ تعالیٰ نے جس طرح عالم ارواح میں نبیوں کا انتخاب فرمایا اسی طرح اپنے پیارے حبیب ﷺ کی معیت، رفاقت اور صحبت کے لئے صحابہ کرام کا بھی انتخاب فرمایا، یہ وہ مقدس جماعت ہے جس نے ایمان کی حالت میں نبی کا دیدار کیا، جو آپ کی صبح و شام اور شب و روز کی زندگی کے گواہ بنے اور آپ کی معیت و رفاقت میں جن کی زندگی گذری، اس لئے صحابہ سے بھی ہمارا تعلق اسی طرح مضبوط ہونا چاہئے جس طرح نبی سے رشتہ مضبوط ہونا چاہئے۔یہ وہ مقدس جماعت ہے جنہوں نے نبی کی ایک ایک ادا کو محفوظ کیا اور آپ ﷺ کی تعلیمات اور آپ ﷺ کی زندگی کے ہر گوشہ کو امت تک پہنچایا۔
ان خیالات کا اظہار انجمن فدایان رسول ﷺ کے زیر اہتمام چلنے والے بارہ روزہ اجلاس ہائے شہدائے اسلام کے آخری اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء اتر پردیش کے صدر مولانا متین الحق اسامہ قاسمی نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح ایک مومن کے لئے نبی سے محبت ایمان کی علامت اور ایمان کی کسوٹی ہے اسی طرح صحابہ سے محبت بھی عین ایمان ہے۔اللہ تعالیٰ شرک کو کبھی معاف نہیں کرے گا ،نہ ہی مشرک کی شفاوت کوئی بروز قیامت کر سکے گا کیونکہ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں اور نبی ﷺ کو مشرک کے لئے دعائے مغفرت سے منع فرمادیا ہے۔اس لئے ہم کو خود بھی شرک سے بچنا چاہئے اور اپنے بھائیوں کو بھی شرک سے بچانے کی کوشش کرنا چاہئے،ان کے حق میں دعا کرنا چاہئے کہ اللہ انکو شرک کی دلدل سے نکال کر راہ حق اور صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمادے۔قرآن وحدیث کی روشنی میں فرمایا کہ دین افواہوں کا نہیں بلکہ قرآن و سنت،صحابہ کرام،تابعین،تبع تابعین،ائمہ مجتہدین کے قرآن و سنت سے مستنبط احکام و مسائل شرعیہ کے مجموعہ کا نام ہے اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہم افواہوں کو دین سمجھنے کے بجائے قرآن و سنت اور صحابہ کرام کی زندگیوں کا مطالعہ کریں اور معاشرہ میں رائج رسومات کا جائزہ لیں تو حق ہمارے اوپر واضح ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ جاہلانہ رسومات کو ہم نے ایمان کی کسوٹی بنا رکھا ہے جو سراسر حماقت ہے۔مدرسہ نور العلوم بہرائچ کے استاذ حدیث مولانا حارث عبد الرحیم فاروقی قاسمی نے اس موقع پر کہا کہ سارے صحابہ ہدایت یافتہ اور نبی کریم ﷺکے بلا واسطہ شاگرد ہیں،صحابہ پر طعن و تشنیع نبی پر طعن ہے اس لئے توہین صحابہ کفر ہے۔صحابہ پر الزام لگانے سے انکو مطعون کرنے سے دین کی بنیادیں کمزور ہو جائینگی اور یہی دشمنان اسلام کی کوشش اور سازش ہے کہ مسلمانون کا دین کے اولین ماخذ اور مرجع صحابہ سے تعلق کمزور کر کے دین کو مشکوک بنا دیا جائے، دشمنان اسلام کی اس سازش کو ہمیں سمجھنا ہو گا، انہوں نے کہا کہ نبی پاک ﷺ کے سب سے پہلے شاگرد یہی صحابہ ہیں اور جب یہی جماعت مشکوک ہوگئی تو پورا دین مشکوک ہو جائے گا۔اس اصول کو سمجھ کر ہم اپنی زندگی کا جائزہ لیں کہ ہم کون سا کام صحابہ کے اسوہ کے مطابق کر رہے ہیں اور کون سا کام ہم افسانوں اور من گڑھت قصوں کی بنیاد پر کر رہے ہیں۔ اللہ کے رسول ﷺ ن نے صحابہ کو ہمارے لئے نمونہ بتایا ہے انکی اقتداء ہدایت کی علامت ہے۔اپنی زندگی صحابہ اور شہدائے اسلام کے مطابق گذاریں تبھی نجات ملے گی۔جلسہ کی نظامت کرتے ہوئے انجمن کے جنرل سکریٹری اور مدرسہ عربیہ قرآنیہ اٹاوہ کے پرنسپل مولانا طارق شمسی نے کہا شہداء کو مردہ کہنے سے قرآن میں منع فرمایا ہے لیکن شہداء کے نام پر معاشرہ میں جو ہو رہاہے اس نے ان کی قربانی کو مذاق بنا دیا ہے۔ اس سے ہم کو پوری طرح بچنا چاہئے۔شہداء کی زندگی ہمارے لئے اسوہ ہے انہوں نے ایک عظیم مقصد اور اہم مشن کے تحت اپنی جانوں کو اللہ کے حضور قربان کر دیا ۔آج اسی اسوہ کو اپنانے کی ضرورت ہے تاکہ ہم کو اسی طرح کامیابی اور سرخروئی حاصل ہو سکے۔جلسہ کا آغاز مفتی سید حسان حسنی استاذ مدرسہ عربیہ قرآنیہ کی تلاوت سے ہوا۔اس موقع پر مفتی طارق جمیل قاسمی قنوجی اور حافظ امین الحق عبداللہ کانپوری نے نعت نبی اور مدح صحابہ کا نذرانہ پیش کیا۔ دیر رات تک چلے اس پروگرام میں مولانا عاطف رحمانی،مولانا محمد عمر خاں،مولانا اقبال قاسمی،حافظ محمد متین،حافظ ریاض الحسن ،محمد راشد منصوری،حاجی فیصل ادیب،حاجی مسرور حسین،عبد القدوس وغیرہ نے اہم کردار ادا کیا۔