رپورٹ: محمد عاصم اعظمی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
دیوبند(آئی این اے نیوز 07/ اکتوبر2017) دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ انسان کو اپنے بنیادی مقصد پر نظر رکھنی چاہیئے اور اسی کے ساتھ ساتھ اضافی صلاحیتوں کے لئے بھی مشق کرتے رہنا چاہئے ۔
دارالعلوم دیوبند کے مہتمم نے دارالعلوم دیوبند میں بزم سجاد کے افتتاحی اجلاس میں خطاب کررہے تھے، انہوں نے کہا کہ طلبہ دارالعلوم دیوبند پر دنیا کی نظر رہتی ہے اس لئے ان کو اپنے کردار و اخلاق کے اعتبار سے معیاری ہونا چاہیئے اور تقریر وتحریر کی مشق کرتے رہنا چاہئے ۔
انہوں نے بتایا کہ دارالعلوم دیوبند کی قدیم ترین بزم سجاد سے بڑے بڑے علماء تربیت حاصل کرکے نکلے ہیں، ان میں سے فی الوقت رکن پارلیمنٹ مولانا اسرار احمد قاسمی کا نام فخریہ طور پر پیش کیا جاسکتا ہے، مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ طلبہ عزیز کو تقریر وتحریر کے ساتھ درسیات کو مقدم رکھنا چاہیئے ۔
اس موقع پر سجاد لائبریری کے تعارف نامے کا اجراء بھی عمل میں آیا ۔ دارالعلوم دیوبند کی قدیم مرکزی انجمن بزم سجاد جو کہ بہار، جھارکھنڈ، اوڈیشا اور نیپال کے طلبہ کی مشترک انجمن ہے کہ افتتاحی اجلاس میں دارالعلوم دیوبند کے دیگر اساتذہ نے بھی اظہار خیال کیا۔ دارالحدیث تحتانی میں منعقد ہوئے اجلاس میں طلبہ نے نعت اور تقاریر کے ساتھ ساتھ تمثیلی مکالمے بھی پیش کئے ۔ ’’ہندوستانی سیاست اور میڈیا‘‘ کے عنوان پر تمثیلی مکالمہ تجویز کیا گیا جس میں طلبہ نے اپنی عمدہ صلاحیتوں کا ثبوت پیش کیا۔
بزم سجاد کی صدارت کر رہے ادارے کے استاد مفتی عبداللہ معروفی نے کہا کہ یہ باعث تشویش ہے کہ ہمارے طلبہ میں احساس کمتری کی علامتیں پائی جانے لگی ہیں، انہوں نے طلبہ سے کہا کہ وہ ایک ایسے عظیم الشان ادارے کے طالب علم ہیں جس کی دنیا میں کوئی نظیر نہیں ملتی اس لئے وہ دنیا کے سامنے اور عصری چمک دمک کے مقابلے احساس کمتری میں مبتلا نہ ہوں، انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلو افسوسناک ہے کہ دارالعلوم دیوبند کے بہت سے طلبہ یہاں سے فارغ ہوکر دوسرے عصری تعلیم کے اداروں میں داخلہ لیتے ہیں اور اپنی وضع قطع ترک کر دیتے ہیں، انہوں نے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہی قوم کے سب سے بڑے رہنما ہیں اور دنیا آپ کی طرف پر امید نظروں سے دیکھ رہی ہے ۔
بزم سجاد کے نائب سرپرست مولانا مفتی اشرف عباس نے طلبہ کی پیش کردہ پروگراموں پر تبصرہ کرتے ہوئے طلبہ کی ستائش کی اور کہا کہ’’ ہندوستانی سیاست اور میڈیا ‘‘ کے عنوان پرجو مکالمہ پیش کیا گیا ہے وہ حقیقت کا عکاس ہے، انہوں نے برما کے حالات پر بھی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جن طلبہ نے برما کے حالات پر اظہار خیال کیا ہے وہ بھی قابل توجہ ہے لیکن ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیئے کہ برما میں بہت زیادہ حالات خراب ہیں اور اسی طرح فلسطین اور افغانستان میں بھی مسلمانوں کا خون بہایا جارہا ہے، انہوں نے کہا کہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اسلامی پیغام کو پوری دنیا میں اچھی طرح سے پہنچائیں، انہوں نے کہاکہ اسلامی تعلیمات کی اصل بنیادوں کو دنیا تک پہنچانا ضروری ہے۔ اجلاس کی صدارت دارالعلوم کے استاد حدیث مولانا مفتی عبداللہ معروفی اور نظامت مولوی اشرف علی پورنوی نے انجام دی۔
اس موقع پر انجمن کے عہدیداران مولوی ارشد، مولوی علاءالدین، مولوی عبدالرشید، مولوی صادق قمر، مولوی عباد حبیب کے ساتھ صوبہ بہار، صوبہ جھارکھنڈ، اوڈیشا اور مملکت نیپال کے طلبہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔