جمعیۃ علماء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے لیگل سیل کی کارکردگی کی ستائش کی.
رپورٹ: ایڈیٹر انچیف
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
دہلی(آئی این اے نیوز 24/اکتوبر2017)بنگلور کے مشہور عالم دین مولانا انظر شاہ قاسمی جنہیں گذشتہ دنوں دہلی کی خصوصی این آئی اے عدالت سے دہشت گردی کے مقدمہ سے باعزت بری کردیا گیا تھا، انہوں نے دہلی میں واقع مسجد عبدالنبی میں صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی سے ملاقات کی اور انہیں قانونی امداد پہنچانے کے لئے جمعیۃ علماء لیگل سیل کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس کے کاموں کی ستائش کی۔
مولانا انظر شاہ قاسمی نے دوران ملاقات مولانا ارشد مدنی سے کہاکہ انہیں یقین تھا کہ وہ اس مقدمہ سے باعزت بری ہوجائیں گے نیز جمعیۃ علماء نے مقدمہ کے ہر موڑ پر ماہر وکلاء کی تقرری کی تھی جس کا وہ تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں اور وہ قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی کے بھی ممنون و مشکور ہیں کہ انہوں حسب ضرورت ان کے مقدمہ میں سینئر وکلاء کی تقرری بھی جس کا نتیجہ آج ہمارے سامنے ہے۔
دوران ملاقات مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ مولانا انظر شاہ قاسمی کی گرفتاری کے بعد سے وہ اور جمعیۃ علماء لیگل سیل کے سربراہ گلزار اعظمی کی اس مقدمہ پر گہری نظر تھی اور معاملے کی ہر سماعت پر جمعیۃ علماء کے وکلاء ایڈوکیٹ ایم ایس خان اور ایڈوکیٹ ساریم نوید عدالت میں موجود رہتے تھے نیز جن دیگر ملزمین کے خلاف عدالت نے مقدمہ قائم کیا ہے انشاء اللہ انہیں بھی جلد راحت حاصل ہوگی اور وہ بھی باعزت رہا ہونگے ۔
مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ مولانا انظر شاہ کی گرفتاری کے وقت ہندوستانی میڈیا میں بھونچال آگیا تھا اور مولانا کو ایک دہشت گرد کے طور پر عوام کے سامنے پیش کیا گیا تھا لیکن مولانا انظر شاہ کی رہائی کے بعد میڈیا ایکدم خاموش ہے جو اس بات کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ ہندوستانی میڈیا خصوصاً الیکٹرانک میڈیا حکومت کے دباؤ میں کام کرتا ہے لیکن ہمارا عدلیہ پر مکمل اعتماد ہے اور عدالتیں انصاف دے رہی ہیں جس کی تازہ مثال مولانا انظر شاہ قاسمی کی رہائی ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ منگل کوممنوع دہشت گرد تنظیم القائدہ سے تعلق رکھنے کے الزمات کے تحت گرفتار مولانا انظر شاہ قاسمی کو دہلی کی پٹیالیہ ہاؤس عدالت نے تقریباً دو سال کے عرصہ کے بعد دہشت گردی کے مقدمہ سے ڈسچارج کردیا تھا ۔
خصوصی این آئی اے عدالت کے جج سدھارتھ شرما نے مولانا انظر شاہ کو دہشت گردی کے مقدمہ سے ڈسچارج کرتے ہوئے اپنے فیصلہ میں یہ تحریر کیا تھاکہ تحقیقاتی دستہ عدالت کے سامنے یہ ثبوت نہیں پیش کرسکا کہ مولانا انظر شاہ قاسمی نے کبھی پاکستان کا دور ہ کیا تھا لہذا ملزم کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں بنتا اور انہیں مقدمہ سے ڈسچار ج کر دیا جاتا ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلہ میں یہ بھی کہا تھا کہ مولانا انظر شاہ قاسمی کے جلسوں کی تقاریر میں ایسی کوئی بھی بات سامنے نہیں آئی ہیکہ وہ القاعدہ سے جڑنے کے لیئے نوجوان طبقہ کو اکسانے کا کام کررہے تھے نیز دیگر ملزمین سے ان کا تعلق بھی ثابت نہیں ہوسکا۔
عیاں رہے کہ مولانا انظر کو دہلی پولیس نے ممنوع تنظیم القاعدہ سے تعلق رکھنے کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا اور تحقیقاتی دستہ نے عدالت کو بتایا تھاکہ ملزم کو ممنوع تنظیم القاعدہ کے لیئے کام کرنے کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا ہے لیکن اب جبکہ ملزم کو مقدمہ سے ڈسچارج کردیا گیا ہے تحقیقاتی دستوں کو سخت ہزیمت کا سامنا ہے.