گلشن تیری یادوں کا مہکتا ہی رہے گا.
تحریر: عاصم طاہر اعظمی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
خانوادہ قاسمی کے چشم و چراغ علوم قاسمیہ کے بے مثال خطیب حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب نوراللہ مرقدہ سابق مہتمم دارالعلوم دیوبند کے صاحبزادے جنہوں نے کم و بیش ساٹھ سال تک دارالعلوم کا اہتمام سنبھالا
اور دارالعلوم کو عالمگیر شہرت دلائی، و حضرت مولانا محمد احمد صاحب نوراللہ مرقدہ کے پوتے جنہوں نے دارالعلوم کا اہتمام کم و بیش پینتیس سال تک سنبھالا اور بانی دارالعلوم دیوبند قاسم العلوم والخیرات حجتہ الاسلام حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نانوتوی نور اللہ مرقدہ کے پرپوتے متکلم اسلام حضرت مولانا محمد اسلم صاحب قاسمی نور اللہ مرقدہ 23 صفر المظفر 1439ھ مطابق 13 نومبر 2017 بروز دوشنبہ تقریباً بارہ بجے اس دار فانی سے دار ابدی کی طرف رخصت ہو گئے (إنا لله وإنا إليه راجعون)
مولانا محمد اسلم قاسمی!
تاریخ پیدائش 4 ربیع الاول بروز جمعہ 1357ھ مطابق 3 جون 1938ء علم و ادب کی سر زمین دیوبند میں پیدا ہوئے، انھوں نے اپنی عالمیت کی تمام تر تعلیمات دارالعلوم دیوبند سے حاصل کی، سن فراغت 1377ھ مطابق 1959ء ہے، فراغت کے بعد آپ نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ماسٹر کی ڈگری حاصل کی تھی، اور آپ انگریزی زبان میں بھی زبردست مہارت رکھتے تھے.
مولانا اسلم قاسمی صدیقی مرحوم کا سلسہ نسب یہ ہے:
محمد اسلم
بن قاری محمد طیب
بن مولانا محمد احمد
بن مولانا محمد قاسم نانوتوی
بن شیخ اسد علی
بن غلام شاہ
بن محمد بخش
بن علاء الدین
بن ابوالفتح
بن محمد مفتی
بن عبد السَّمیع
بن مولوی محمد ہاشم
بن شاہ محمد
بن قاضی طٰحہ
بن مفتی مبارک
بن شیخ امان اللہ
بن شیخ جمال الدین
بن قاضی میراں بڑے
بن قاضی مظہرالدین
بن نجم الدین ثانی
بن نورالدین رابع
بن قیام الدین
بن ضیاء الدین
بن نورالدین ثالث
بن نجم الدین
بن نورلدین ثانی
بن رکن الدین
بن رفیع الدین
بن بہاء الدین
بن شہاب الدین
بن خواجہ یوسف
بن خلیل
بن صدر الدین
بن رکن الدین السمر قندی
بن صدرالدین الحاج
بن اسمٰعیل شہید
بن نورالدین القتال
بن محمود
بن بہاء الدین
بن عبد اللہ
بن زکریا
بن نورالدین سراج
بن شادی الصديق
بن وحید الدین
بن مسعود
بن عبدالرَّزاق
بن قاسم،
بن محمد
بن سیّدنا ابوبکر صدیقؓ
1960ء میں دارالعلوم دیوبند میں آپ کا تقرر ہوا صد سالہ اجلاس کے موقع آپ کے ذمے اہم ذمہ داریاں سپرد تھیں، آپ بلند پایہ کے مقرر کے ساتھ متعدد کتابوں کے مصنف بھی تھے، أصحاب کھف،، مجموعہ سیرت رسول صل اللہ علیہ و سلم( 25 جلدیں) سیرت حلبیہ کا اردو ترجمہ کے علاوہ قرآن اور سائنس کے حوالہ سے تحریر کردہ آپ کا مضمون پوری دنیا میں زبردست مقبول ہوا.
1982ء میں اختلاف کے بعد دارالعلوم وقف دیوبند سے منسلک ہوگئے 2008 میں شیخ الحدیث حضرت مولانا سید انظر شاہ صاحب کشمیری نوراللہ مرقدہ کے انتقال کے بعد صدر مدرس و ناظم تعلیمات بنائے گئے، علمی دنیا میں آپ اپنے اندر ایک انجمن تھے آپ کا انداز درس نہایت سلیس بیحد مقبول ہوا کرتا تھا، بندہ ناچیز بھی 2015 میں آپ ہی سے بخاری شریف پڑھی ہے زمانہ طالب علمی وقتاً فوقتاً بعد عصر آپ کے گھر بھی جایا کرتا تھا چونکہ ان کے صاحبزادے مولانا محمد فاروق صاحب قاسمی وہ بھی میرے استاذ تھے جن سے میں نے مشکوۃ شریف پڑھی ہے ایک مرتبہ ایک اجلاس کی تاریخ لینا چاہا تو فرمایا کہ بیٹا ضرور چلتا اور چلوں گا بھی اگر طبیعت نے ساتھ دی دیکھ رہے ہو نا کہ بڑھاپا کس قدر غالب آچکا ہے، پھر کہے کہ بڑے بھائی کو لیوا لو(حضرت مولانا محمد سالم صاحب دامت برکاتہم صدر مہتمم دارالعلوم وقف دیوبند) وہ مجھ سے زیادہ صحت مند ہیں یا پھر شاہ صاحب کو لیوا لو بالآخر حضرت مولانا سید احمد خضر شاہ صاحب کشمیری دامت برکاتہم شیخ الحدیث دارالعلوم وقف دیوبند کو لیوا کر جونپور کے اس پروگرام (پاجا سراغِ زندگی) میں شرکت کی.
دنیا کا نظام یوں ہی جاری و ساری رہے گا وہ کسی شخصیت کے چلے جانے سے موقوف نہ ہوگا اللہ غنی ہے اس کا نظام بھی مستغنی ہے یہ جہان سمندر کے مانند ہے ایک موج ساحل پر پہنچ کر دم توڑ رہی ہوتی ہے.
پسماندگان میں دو بیٹے مولانا محمد فاروق قاسمی استاذ حدیث دارالعلوم وقف دیوبند اور محمد ہشام قاسمی کے علاوہ ایک بیٹی بھی ہے، نماز جنازہ بعد نماز عشاء احاطہ مولسری میں مولانا سفیان صاحب قاسمی مہتمم دارالعلوم وقف دیوبند نے ادا کروائی، بعد ازیں ہزاروں سوگواروں کے ذریعے نم آنکھوں کے ساتھ قاسمی قبرستان میں اکابر دیوبند کے پہلو میں سپرد خاک ہوئے.
خداوند متعال استاذ محترم کی رحلت کے دارالعلوم وقف دیوبند کو اس کا نعم البدل عطاء فرمائے، حضرت نوراللہ مرقدہ کو جنت الفردوس میں اعلٰی مقام عطا فرمائے پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین ثم آمیـــن
ـــــــــعــــــــ
آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے
سبزہ نو رستہ اس گھر کی نگہبانی کرے
مثل ایوان سحر مرقد فروزاں ہو ترا
نور سے معمور یہ خاکی شبستاں ہو ترا
تحریر: عاصم طاہر اعظمی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
خانوادہ قاسمی کے چشم و چراغ علوم قاسمیہ کے بے مثال خطیب حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب نوراللہ مرقدہ سابق مہتمم دارالعلوم دیوبند کے صاحبزادے جنہوں نے کم و بیش ساٹھ سال تک دارالعلوم کا اہتمام سنبھالا
اور دارالعلوم کو عالمگیر شہرت دلائی، و حضرت مولانا محمد احمد صاحب نوراللہ مرقدہ کے پوتے جنہوں نے دارالعلوم کا اہتمام کم و بیش پینتیس سال تک سنبھالا اور بانی دارالعلوم دیوبند قاسم العلوم والخیرات حجتہ الاسلام حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نانوتوی نور اللہ مرقدہ کے پرپوتے متکلم اسلام حضرت مولانا محمد اسلم صاحب قاسمی نور اللہ مرقدہ 23 صفر المظفر 1439ھ مطابق 13 نومبر 2017 بروز دوشنبہ تقریباً بارہ بجے اس دار فانی سے دار ابدی کی طرف رخصت ہو گئے (إنا لله وإنا إليه راجعون)
آتی ہی رہے گی تیرے انفاس کی خوشبو
گلشن تیری یادوں کا مہکتا ہی رہے گا
مولانا محمد اسلم قاسمی!
تاریخ پیدائش 4 ربیع الاول بروز جمعہ 1357ھ مطابق 3 جون 1938ء علم و ادب کی سر زمین دیوبند میں پیدا ہوئے، انھوں نے اپنی عالمیت کی تمام تر تعلیمات دارالعلوم دیوبند سے حاصل کی، سن فراغت 1377ھ مطابق 1959ء ہے، فراغت کے بعد آپ نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ماسٹر کی ڈگری حاصل کی تھی، اور آپ انگریزی زبان میں بھی زبردست مہارت رکھتے تھے.
مولانا اسلم قاسمی صدیقی مرحوم کا سلسہ نسب یہ ہے:
محمد اسلم
بن قاری محمد طیب
بن مولانا محمد احمد
بن مولانا محمد قاسم نانوتوی
بن شیخ اسد علی
بن غلام شاہ
بن محمد بخش
بن علاء الدین
بن ابوالفتح
بن محمد مفتی
بن عبد السَّمیع
بن مولوی محمد ہاشم
بن شاہ محمد
بن قاضی طٰحہ
بن مفتی مبارک
بن شیخ امان اللہ
بن شیخ جمال الدین
بن قاضی میراں بڑے
بن قاضی مظہرالدین
بن نجم الدین ثانی
بن نورالدین رابع
بن قیام الدین
بن ضیاء الدین
بن نورالدین ثالث
بن نجم الدین
بن نورلدین ثانی
بن رکن الدین
بن رفیع الدین
بن بہاء الدین
بن شہاب الدین
بن خواجہ یوسف
بن خلیل
بن صدر الدین
بن رکن الدین السمر قندی
بن صدرالدین الحاج
بن اسمٰعیل شہید
بن نورالدین القتال
بن محمود
بن بہاء الدین
بن عبد اللہ
بن زکریا
بن نورالدین سراج
بن شادی الصديق
بن وحید الدین
بن مسعود
بن عبدالرَّزاق
بن قاسم،
بن محمد
بن سیّدنا ابوبکر صدیقؓ
1960ء میں دارالعلوم دیوبند میں آپ کا تقرر ہوا صد سالہ اجلاس کے موقع آپ کے ذمے اہم ذمہ داریاں سپرد تھیں، آپ بلند پایہ کے مقرر کے ساتھ متعدد کتابوں کے مصنف بھی تھے، أصحاب کھف،، مجموعہ سیرت رسول صل اللہ علیہ و سلم( 25 جلدیں) سیرت حلبیہ کا اردو ترجمہ کے علاوہ قرآن اور سائنس کے حوالہ سے تحریر کردہ آپ کا مضمون پوری دنیا میں زبردست مقبول ہوا.
1982ء میں اختلاف کے بعد دارالعلوم وقف دیوبند سے منسلک ہوگئے 2008 میں شیخ الحدیث حضرت مولانا سید انظر شاہ صاحب کشمیری نوراللہ مرقدہ کے انتقال کے بعد صدر مدرس و ناظم تعلیمات بنائے گئے، علمی دنیا میں آپ اپنے اندر ایک انجمن تھے آپ کا انداز درس نہایت سلیس بیحد مقبول ہوا کرتا تھا، بندہ ناچیز بھی 2015 میں آپ ہی سے بخاری شریف پڑھی ہے زمانہ طالب علمی وقتاً فوقتاً بعد عصر آپ کے گھر بھی جایا کرتا تھا چونکہ ان کے صاحبزادے مولانا محمد فاروق صاحب قاسمی وہ بھی میرے استاذ تھے جن سے میں نے مشکوۃ شریف پڑھی ہے ایک مرتبہ ایک اجلاس کی تاریخ لینا چاہا تو فرمایا کہ بیٹا ضرور چلتا اور چلوں گا بھی اگر طبیعت نے ساتھ دی دیکھ رہے ہو نا کہ بڑھاپا کس قدر غالب آچکا ہے، پھر کہے کہ بڑے بھائی کو لیوا لو(حضرت مولانا محمد سالم صاحب دامت برکاتہم صدر مہتمم دارالعلوم وقف دیوبند) وہ مجھ سے زیادہ صحت مند ہیں یا پھر شاہ صاحب کو لیوا لو بالآخر حضرت مولانا سید احمد خضر شاہ صاحب کشمیری دامت برکاتہم شیخ الحدیث دارالعلوم وقف دیوبند کو لیوا کر جونپور کے اس پروگرام (پاجا سراغِ زندگی) میں شرکت کی.
دنیا کا نظام یوں ہی جاری و ساری رہے گا وہ کسی شخصیت کے چلے جانے سے موقوف نہ ہوگا اللہ غنی ہے اس کا نظام بھی مستغنی ہے یہ جہان سمندر کے مانند ہے ایک موج ساحل پر پہنچ کر دم توڑ رہی ہوتی ہے.
پسماندگان میں دو بیٹے مولانا محمد فاروق قاسمی استاذ حدیث دارالعلوم وقف دیوبند اور محمد ہشام قاسمی کے علاوہ ایک بیٹی بھی ہے، نماز جنازہ بعد نماز عشاء احاطہ مولسری میں مولانا سفیان صاحب قاسمی مہتمم دارالعلوم وقف دیوبند نے ادا کروائی، بعد ازیں ہزاروں سوگواروں کے ذریعے نم آنکھوں کے ساتھ قاسمی قبرستان میں اکابر دیوبند کے پہلو میں سپرد خاک ہوئے.
خداوند متعال استاذ محترم کی رحلت کے دارالعلوم وقف دیوبند کو اس کا نعم البدل عطاء فرمائے، حضرت نوراللہ مرقدہ کو جنت الفردوس میں اعلٰی مقام عطا فرمائے پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین ثم آمیـــن
ـــــــــعــــــــ
آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے
سبزہ نو رستہ اس گھر کی نگہبانی کرے
مثل ایوان سحر مرقد فروزاں ہو ترا
نور سے معمور یہ خاکی شبستاں ہو ترا