اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: وفات نبوی صلیٰ اللہ علیہ وسلم!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Saturday, 25 November 2017

وفات نبوی صلیٰ اللہ علیہ وسلم!

تحریر: محمد یاسین قاسمی جہازی
9871552408
ــــــــــــــــــــــــــ
قسط اول

بیماری کی ابتداء
۲۹؍صفر بروز سوموار ایک جنازے سے تشریف لا رہے تھے کہ راستے میں ہی سر کے درد سے بیماری کا آغاز ہوگیا، حضرت ابو سعید خدریؓ فرماتے ہیں کہ سر مبارک پر رومال باندھا ہوا تھا وہ اس قدر جل رہا رتھا کہ ہاتھ کو برداشت نہ ہوتی تھی، مرض بڑھتا گیا اس واسطے ازواج مطہرات نے مرضی سرکار کے مطابق آپ صلعم کا مستقل
قیام حجرہ عائشہ میں کردیا، ضعف اس قدر طاری تھا کہ حجرہ عائشہ تک خود قدموں سے چل کر نہ جاسکے، حضرت علی اور حضرت فضل ابن عباسؓ نے آپ کے دونوں بازو تھام کر بڑی مشکل سے حجرہ عائشہ تک پہنچایا۔حضرت عائشہؓ نے دعا پڑھ کر جسم اطہر پر ہاتھ پھیرنے کا ارادہ کیا تو حضور اقدس ﷺ نے منع کرتے ہوئے ارشاد فرمایا :
اللھم اغفرلی والحقنی بالرفیق الاعلیٰ
ترجمہ: اے اللہ معافی اور اپنی رفاقت عطا فرما

وفات سے پانچ روز پہلے

وفات اقدس کے پانچ روز قبل بروز بدھ پتھر کے ایک ٹب میں بیٹھ گئے اور سر اقدس پر پانی کی سات مشکیں ڈالوائیں، جس سے مزاج اقدس میں تھوڑی خنکی اور تسکین ہوئی تو مسجد نبوی تشریف لے گئے اور ایک مختصر تقریر فرمائی جس میں آپ نے یہود و نصاریٰ کی طرح انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنانے سے منع فرمایا، پھر ارشاد فرمایا کہ خدا تعالیٰ نے ایک بندے کو اختیار دیا کہ وہ دنیا و ما فیہا کو قبول کرے یا آخرت کو ترجیح دے، مگر اس نے آخرت کو قبول کیا، یہ سن کر رمز شناس نبوت حضرت ابو بکر صدیق ؓ زاروقطار رونے لگے، جس پر حاضرین نے انہیں تعجب سے دیکھتے ہوئے کہا کہ سرکار ایک شخص کا واقعہ بیان کر رہے ہیں، اس میں رونے کی کیا بات ہے، حضرت ابوبکر کی یہ حالت دیکھ کر خیال اشرف سے ارشاد ہوا کہ میں سب سے زیادہ جس شخص کی دولت اور رفاقت کا مشکور ہوں وہ ابوبکر ہیں، اگر میں کسی شخص کو اپنی دوستی کے لیے منتخب کرتا تو وہ ابوبکر ہوتے، لیکن اب رشتہ اسلام میرے لیے کافی ہے،  اس کے بعد مسجد کے رخ پر سوائے دریچہ ابوبکر کے سب کو بند کرنے کا حکم دیا، علالت نبوی پر انصار کو روتے ہوئے دیکھا تو انصار کے ساتھ خیر خواہی کا معاملہ کرنے کی وصیت فرمائی، پھر حضرت اسامہ بن زید کو شام پر حملہ کرنے کا حکم دیا۔ پھر فرمایا کہ حلال وحرام کے تعین کو میری طرف منسوب نہ کرنا میں نے وہی چیز حلال یا حرام کیا ہے جسے قرآن اور خدا نے حلال یا حرام قرار دیا ہے، پھر اپنے اہل بیت کو خطاب کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: اےے رسول کی بیٹی فاطمہ اور اے پیغمبر خدا کی پھوپھی صفیہ ! خدا کے وہاں کے لیے کچھ کرلو میں تمہیں خدا کی گرفت سے نہیں بچا سکتا ۔
                                 جاری...