اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: معاشرتی زوال اسباب وتدارک!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Thursday, 16 November 2017

معاشرتی زوال اسباب وتدارک!

تحریر: مفتی فہیم الدین رحمانی چیئرمین شیخ الھند ایجوکیشنل ٹرسٹ آف انڈیا
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
دورِ حاضر میں جس تیزی کےساتھ ترقیات سا منے آرہی ہیں اور انسان مختلف علوم و فنون سے آشنا ہورہا ہے اسی قدر تیزی کے ساتھ انسان میں اخلاقیات کا فقدان ہوتا جارہا ہے زندگی کے کسی بھی شعبہ کولے لیجئے !وہاں مادی اعتبار سے تو بڑی حد تک کامیابی کے روشن امکانات مل جاتے ہیں مگر انسانی واخلاقی لحاظ سے زیادہ تر مایوسی ہی ہاتھ لگتی ہے اس مشینی دور میں لوگ ہواؤں میں اڑنا تو سیکھ گئے
ہیں لیکن زمین پر چلنا بھول گئے آج کے انسان کی پکڑ مادی وپیشہ وارانہ علوم پر تو مضبوط ہوگئی ہے مگر وہ علوم جو انسان کو بحیثیت انسان متعدد اوصاف سے آراستہ کرتے ہیں ان پر ان کی گرفت ڈھیلی پڑ گئی ہے، جس کا نتیجہ یہ ہےکہ بڑے اہم مقام پر فائز حضرات بسا اوقات زبان سے ایسی باتیں کہتے نظر آتےہیں جواخلاقیات کے لحاظ سے غیر مناسب ہو تی ہیں۔ اسی طرح مادی علوم پر گہری نظر رکھنےوالے افراد ایسے اعمال میں بھی کبھی کبھی ملوث دکھائی دیتے ہیں جن سے انسانی اقدار کی دھجیاں اڑتی چلی جاتی ہیں معاشرہ پر گہری نظر ڈالنے سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ آج کی دنیا میں بہت سے پڑھےلکھے لوگ بھی خطرناک قسم کے جرائم میں ملوث ہیں دراصل موجودہ معاشرے کی سب سے بڑی کمزوری یہ ہے کہ اس میں انسان کو فطرت کے خلاف اکسانے والےذرائع کی تو بہتات ھے مگر فطرت کے دائرے میں رہ کر زندگی کے سفر کو جاری رکھنے والے تربیتی نظاموں کی کمی ہے مثال کے طور پر تعلیم جو انسانی زندگی کے لئے ایک روشنی کی حیثیت رکھتی ہے اور جس کے حصول کا مقصد بہت اعلیٰ بیان کیا جاتاہے ۔
آج اس کے اس مقصد کو ہی تبدیل کر دیا گیا، لوگ تعلیم کے ذریعہ زیادہ دولت اچھی ملازمت اور اونچے منصب کوحاصل کرنا چاہتے ہیں ۔یعنی تعلیم "برائے دولت " پر عمل کیا جارہا ہے تعلیم برائے خدمت پر نہیں ہے اسی لئے موجودہ تعلیمی نظام کے اندر پروفیشنل پہلو کو زیادہ اہمیت دی گئی ہے تاکہ زیادہ شہرت و دولت کمائی جاسکے، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہےکہ آج کے عصری تعلیمی اداروں میں جن مضامین کو پڑھایا جاتا ہے ان میں میوزک ڈانس یکٹنگ آرٹ فوٹو گرافی جیسے مضامین بھی شامل ہیں والدین اور طلباء دونوں ہی کے اذھان میں چونکہ "تعلیم برائے تجارت " کا فارمولہ ہوتا ہے اس لئے تعلیم کا سارا زور اسی پر رھتاھے اگر بچہ اچھی انگلش بولتا ھےتیزی کےساتھ کمپیوٹر آپریٹ کرلیتا ھے میوزک  ڈانس جیسی ایکٹی ویٹزمیں پیش پیش رھتاھے تواسے کامیاب تصور کیاجاتاہے بھلے ہی وہ اخلاقی لحاظ سے کتنا ہی بےبہرہ کیوں نہ ہو، بڑوں کے ساتھ بات کرنے کا انہیں سلیقہ نہ ہو، دوسرے کے ساتھ برتاؤ کرنے کا اسے طریقہ معلوم نہ ہو لیکن بچہ ماحول سے بہت کچھ سیکھتا ہے اور ہمت کرتا ہے.