رپورٹ: سلمان کبیرنگری
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
بستی(آئی این اے نیوز 14/نومبر 2017) ہندوستان کے مشہور و معروف عالم دین مولانا محمد اسلم قاسمی اور مولانا محمد احمد اثری بستوی دونوں حضرات کے انتقال پر کولہوئی ضلع بستی میں ایک تعزیتی نشست کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت مشہور شاعر و ادیب حفیظ الرحمن ابرق بستوی نے کیا، انہوں نے کہا کہ مولانا اپنے علم و
سادگی کی بدولت دنیا عرب و عجم کو لوہا منوایا، موصوف جامعہ اثریہ دارالحدیث مئو ناتھ بھنجن میں درس وتدریس کا بھی فریضہ انجام دے رہے تھے، علمی دنیا میں آپ کی شخصیت بے حد مقبول رہی اور آپ کے ہزاروں شاگرد دنیا بھر میں پھیلے ہوئے وہیں دوسری جانب مشہور و معروف شاعر جمال قدوسی سدھارتھ نگری نے کہا کہ مولانا محمد اسلم قاسمی دیوبند کے حکیم الاسلام قاری محمد طیب کے دوسرے صاحبزادے تھے، آپ متعدد کتابوں کے مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین مقرر اور بلند پایہ شاعر بھی تھے ان کے زبان و بیان کی ششتگی کے سبب آپ طلباء و عوام میں یکساں مقبولیت رکھتے تھے ان کی قربانیوں کو کبھی بھلایا نہیں جاسکتا، ان لوگوں کا انتقال علمی حلقوں کے لیے عظیم خسارہ ہے.
سماجی کارکن طارق امان سمیت کثیر تعداد میں لوگوں نے آخری دیدار کرکے تعزیت پیش کی، اس موقع پر سلمان عارف ندوی، صابر علی، عدنان کبیر نگری، وسیم خان، خیر البشر وغیرہ موجود تھے.
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
بستی(آئی این اے نیوز 14/نومبر 2017) ہندوستان کے مشہور و معروف عالم دین مولانا محمد اسلم قاسمی اور مولانا محمد احمد اثری بستوی دونوں حضرات کے انتقال پر کولہوئی ضلع بستی میں ایک تعزیتی نشست کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت مشہور شاعر و ادیب حفیظ الرحمن ابرق بستوی نے کیا، انہوں نے کہا کہ مولانا اپنے علم و
سادگی کی بدولت دنیا عرب و عجم کو لوہا منوایا، موصوف جامعہ اثریہ دارالحدیث مئو ناتھ بھنجن میں درس وتدریس کا بھی فریضہ انجام دے رہے تھے، علمی دنیا میں آپ کی شخصیت بے حد مقبول رہی اور آپ کے ہزاروں شاگرد دنیا بھر میں پھیلے ہوئے وہیں دوسری جانب مشہور و معروف شاعر جمال قدوسی سدھارتھ نگری نے کہا کہ مولانا محمد اسلم قاسمی دیوبند کے حکیم الاسلام قاری محمد طیب کے دوسرے صاحبزادے تھے، آپ متعدد کتابوں کے مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین مقرر اور بلند پایہ شاعر بھی تھے ان کے زبان و بیان کی ششتگی کے سبب آپ طلباء و عوام میں یکساں مقبولیت رکھتے تھے ان کی قربانیوں کو کبھی بھلایا نہیں جاسکتا، ان لوگوں کا انتقال علمی حلقوں کے لیے عظیم خسارہ ہے.
سماجی کارکن طارق امان سمیت کثیر تعداد میں لوگوں نے آخری دیدار کرکے تعزیت پیش کی، اس موقع پر سلمان عارف ندوی، صابر علی، عدنان کبیر نگری، وسیم خان، خیر البشر وغیرہ موجود تھے.