اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: نیشنل اردو ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج کلیان ایک ایسا ادارہ جو جدید تقاضوں کو پورا کرتا ہے، تکنا لوجی سے آراستہ ہے!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Monday, 4 December 2017

نیشنل اردو ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج کلیان ایک ایسا ادارہ جو جدید تقاضوں کو پورا کرتا ہے، تکنا لوجی سے آراستہ ہے!

رپورٹ: حمزہ فضل اصلاحی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
کلیان/مہاراشٹرا (آئی این اے نیوز 4/دسمبر 2017) نیشنل اردو ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج کلیان، ایجوکیشنل اَپ لفٹ سوسائٹی‘ کا ادارہ ہے ۔ ۱۹۵۶ء میں حاجی محمد حنیف تانکی مرحوم  اور ان کے رفقاء نے اس کی بنیاد ڈالی تھی، یہ اسکول ایسے علاقے میں  ہے جو بھرا پرا نہیں ہے، کچھ خالی ہے، کچھ آباد ہے، سامنے ڈمپنگ گراؤنڈ ہے، کھاڑی ہے، بیچ میں سڑک بھی ہے، ایک طرف دور دور تک پانی ہی پانی ہے، یہ جغرافیہ دیکھ کر لگا کہ یہ علاقہ اس وقت  ایسا ہے تو  ۱۹۵۶ء میں  کیسا رہا ہوگا؟ یقیناً اس وقت یہاں ’ دن میں  اُلو بولتے‘ رہے ہوں گے، اس طرح کے علاقے میں اسکول کی بنیاد ڈالنا دل گر دے کا کام ہے، اسکول کے ماضی سے قطع نظر اہم بات یہ ہے کہ اس کا حال اطمینان بخش ہے،  یہاں وہ سب کچھ  ہے جو ایک بہترین تعلیمی ادارے میں ہونا چاہیئے۔
 لائبریری کے ہوا دار کمرے سے جب سامنے دیکھیں تو چاروں طرف پانی ہی  پانی نظر آتا ہے، میں سوچنے لگا کہ اس خوشگوار ماحول میں مطالعہ کرنے والے طلبہ کتنے خوش قسمت ہیں؟ ممبئی میں ایسی مطالعہ گاہیں شاید ہی کہیں ہوں، لائبریری دیکھنے کے بعد پہلے منزلے پر آیا تو سڑک سے گزرنے والی گاڑیوں کی آوازیں آرہی تھیں، اسکول میں ایک میدان میں بھی ہے جس میں پانی کا چھڑکاؤ کیا جا رہا تھا، قریب ہی چھوٹا سا گارڈن بھی تھا جس میں سلیقے سے  پودے لگائے گئے  تھے، اکا دکا بچے بھی آجا رہے ہیں، میں اسکول  کے صحن میں کھڑا ہو کر یہ سب دیکھ رہا تھا کہ میری نظر اسکول کی دیواروں پر پڑی جن پر قرآن حکیم کی آیات ترجمے کے ساتھ لکھی ہوئی تھیں، قرآنی آیات  پڑھنے کے بعد سائنس لیب کی سیر کی، اس دوران سرسید کا پیغام ’’  ایک ہاتھ میں قرآن اورایک ہاتھ میں سائنس ‘‘ یاد آیا، اسکول کے تہ خانے میں سائنس  کے الگ الگ شعبوںفزکس ، کیمسٹری  اور بائیولوجی کے لیب تھے، ایک ہائی ٹیک مشترکہ لیب بھی تھا، اُن کے درمیان ایک چھوٹا سا جم خانہ تھا جس میں بچیاں معلمات کی نگرانی میں ورزش کررہی تھیں، وہیں قریب میں ایک ریکارڈ روم بھی تھا جس میں پرانے کاغذات رکھے ہوئے تھے، وہاں سے ٹیکنکل روم  پہنچا جہاں بڑھئی اور لوہاروں کے اوزار تھے۔
بتایا گیا کہ یہاں اسکول کے بچوں کو ویلڈنگ اور ایسے ہی کئی دوسرے  ہنر سکھائے جاتے ہیں، پہلے منزلے پر اتنا سب کچھ مل گیا تو ایک بار پھر تیسرے منزلے پر جانے کی خواہش  ہوئی، وہاں کے کشادہ ہال میں ننھی طالبات ایکشن کے ساتھ ترانے کی مشق کر رہی تھیں، اسی منزلے پر  ریاضی، جغرافیہ اور کمپیوٹر کے لیب بھی تھے جو گواہی دے رہے تھے کہ یہ ادارہ جدید تقاضوں کو پورا کرتا ہے اور جدید ٹکنالوجی سے آراستہ ہے، اسی لئے تو اسے اے پلس گریڈ ملا، یہاں فی الحال تقریباً۱۰۰؍ اساتذہ ہیں جو ۳۵؍ سو طلبہ کو تعلیم دے رہے ہیں۔