رپورٹ: ثاقب اعظمی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
لکھنؤ(آئی این اے نیوز 5/دسمبر 2017) پچھلے اسمبلی انتخابات میں سپا کے حق میں مسلمانوں کے کھڑے ہونے والے رجحانات کو آٹھ ماہ کے بعد نگر نگم انتخابات میں تبدیلی دیکھنے کو ملی، مسلمانوں نے ایک ہی پارٹی کو حیثیت نہیں دی، تاہم اس کی پہلی پسند بی ایس پی رہی، لیکن انہوں نے کانگریس اور ایس پی سے بھی کوئی انکار نہیں کیا، وہیں مسلمانوں نے حیدر آباد کے رکن اسد الدین اویسی کے AIMIM پارٹی کو بھی نہیں نکارا.
علی گڑھ و میرٹھ میں بی ایس پی کے دو میئر نے جیت حاصل کی، جس کا بنیادی سبب دلت مسلم اتحاد ہے، دراصل مغربی یوپی میں دلت اور مسلم دونوں آبادی کے لحاظ سے مضبوط ہیں، دلتوں کا رجحان عام طور پر بی ایس ایس کی طرف ہی ہوتا ہے.
پچھلے اسمبلی انتخابات میں ایس پی کو مسلم علاقوں میں بہت زیادہ حمایت ملی، یہ الگ بات ہے کہ ایس پی پلس نہ ہونے کی وجہ سے کامیاب نہیں ہوئی، لیکن نگر نگم انتخابات میں اس بار مسلمانوں کا رجحان کسی بھی پارٹی کی طرف یکطرفہ نہیں رہا، زیادہ تر جگہوں پر ان کی پہلی پسند بی جے پی کو ٹکر دینے والے امیدوار رہے.
ایس پی میں ایک افراتفری سی مچی ہے کہ مسلمانوں کے رجحان میں یہ تبدیلی کیوں آئی؟ اب تک ایس پی کا بی جے پی کو ٹکر دینے کے باعث مسلم ووٹوں پر زبردست دعوی تھا، ملائم سنگھ یادو نے دعوی کیا تھا کہ آزادی کے بعد کسی انتخابات میں مسلمانوں نے کسی بھی پارٹی کو اتنی حمایت نہیں کہ جتنا کہ سپا کے ساتھ کیا ہے.
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
لکھنؤ(آئی این اے نیوز 5/دسمبر 2017) پچھلے اسمبلی انتخابات میں سپا کے حق میں مسلمانوں کے کھڑے ہونے والے رجحانات کو آٹھ ماہ کے بعد نگر نگم انتخابات میں تبدیلی دیکھنے کو ملی، مسلمانوں نے ایک ہی پارٹی کو حیثیت نہیں دی، تاہم اس کی پہلی پسند بی ایس پی رہی، لیکن انہوں نے کانگریس اور ایس پی سے بھی کوئی انکار نہیں کیا، وہیں مسلمانوں نے حیدر آباد کے رکن اسد الدین اویسی کے AIMIM پارٹی کو بھی نہیں نکارا.
علی گڑھ و میرٹھ میں بی ایس پی کے دو میئر نے جیت حاصل کی، جس کا بنیادی سبب دلت مسلم اتحاد ہے، دراصل مغربی یوپی میں دلت اور مسلم دونوں آبادی کے لحاظ سے مضبوط ہیں، دلتوں کا رجحان عام طور پر بی ایس ایس کی طرف ہی ہوتا ہے.
پچھلے اسمبلی انتخابات میں ایس پی کو مسلم علاقوں میں بہت زیادہ حمایت ملی، یہ الگ بات ہے کہ ایس پی پلس نہ ہونے کی وجہ سے کامیاب نہیں ہوئی، لیکن نگر نگم انتخابات میں اس بار مسلمانوں کا رجحان کسی بھی پارٹی کی طرف یکطرفہ نہیں رہا، زیادہ تر جگہوں پر ان کی پہلی پسند بی جے پی کو ٹکر دینے والے امیدوار رہے.
ایس پی میں ایک افراتفری سی مچی ہے کہ مسلمانوں کے رجحان میں یہ تبدیلی کیوں آئی؟ اب تک ایس پی کا بی جے پی کو ٹکر دینے کے باعث مسلم ووٹوں پر زبردست دعوی تھا، ملائم سنگھ یادو نے دعوی کیا تھا کہ آزادی کے بعد کسی انتخابات میں مسلمانوں نے کسی بھی پارٹی کو اتنی حمایت نہیں کہ جتنا کہ سپا کے ساتھ کیا ہے.