اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: جمہوریۂ ہندوستان کا تاریک مستقبل!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Sunday, 14 January 2018

جمہوریۂ ہندوستان کا تاریک مستقبل!

 تحریر: محمد سالم قاسمی سریانوی
ـــــــــــــــــــــــــ
 ۱۲/ جنوری ۲۰۱۸ء (مطابق۲۴/جمادی الثانی ۱۴۳۹) جمعہ کا دن ہندوستانی تاریخ کا ایک ایسا دن ہے جس کو بھلایا نہیں جاسکتا، اس دن میں ہندوستان کی نامی گرامی ’’جمہوریت وسیکولرزمیت‘‘ کی پول کھول دی گئی اور عوام کو یہ احساس دلایا گیا کہ اب ہمارے ملک کے جمہوری ڈھانچے کا کوئی بھی ستون محفوظ نہیں رہ گیا ہے؛ بل کہ یہاں کے تمام جمہوری ستونوں پر شب خون مارا جاچکا ہے۔
 اب تک ہمارا خیال تھا کہ یہاں انتظامیہ اور مقننہ سے لے کر میڈیا تک ہی پر فرقہ واریت غالب ہے اور ایک خاص نظریہ کے مطابق سارے کام کاج ہورہے ہیں، صرف عدلیہ ہی ایک ایسا ستون ہے جو اس زہر سے محفوظ ہے، لیکن ہمارا یہ خیال خام اور لچر ثابت ہوا، جب سپریم کورٹ کے۴/ فاضل ججوں نے میڈیا کو مخاطب کیا اور ان کے واسطے سے پوری عوام کو سوچنے پر مجبور کردیا اور ان کے سامنے کھل کر اس بات کا اظہار کیا کہ عدالت کا کام جمہوری اصولوں کے مطابق نہیں ہورہا ہے، بل کہ اس میں گڑبڑی پائی جارہی ہے، اگر ایسا ہی ہوتا رہا تو یہ اس ملک کی جمہوریت کے لیے نہایت خطرناک ہوگا۔
 یہ صرف ایک کانفرنس نہیں؛ بل کہ ہندوستان کے مستقبل کی عکاسی اور حقیقت بیانی ہے، خود منصف اور انصاف ور انصاف کا خون کررہے ہیں اور یہاں کے انصاف کے تارو پو کھول رہے ہیں، اب جب کہ یہاں جمہوریت کا کوئی بھی ستون سالم نہیں رہا تو عدل وانصاف کی امید کس سے کی جائے، جب ’’دودھ کی رکھوالی خود بلی ہی کرنے لگے تو دودھ کی حفاظت کیسے ہوگی‘‘!!
اس لیے یہاں کے دانشوروں، صحافیوں، وکلاء، ججوں، علماء، اور دیگر عوام کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ اس سلسلہ میں اگر حکومت ، وزارت قانون اور صدر جمہوریہ نے کوئی ٹھوس قدم، مضبوط حکمت عملی اور جمہوریت میں آرہی گڑبڑی کو درست نہیں کیا تو آنے والے دن انتہائی خطرناک ہوں گے، اور یہاں کی مشہور جمہوریت کے پرخچے اڑجائیں گے اور ہر کام وفیصلہ ایک خاص نظریہ کے مطابق ہوگا۔
 اس لیے اس مسئلہ کو تمام لوگ سنجیدگی سے لیں، اور ملک وملت کا حساس اور اثر انداز طبقہ اس کو معمولی نہ سمجھے؛ بل کہ مکمل طور سے اس کی حمایت کرے، اور اس وقت تک چین سے سانس نہ لے جب تک در آرہی گڑبڑیوں کی اصلاح نہ ہوجائے،اور عوام کو اس پر مطمئن نہ کر دیا جائے کہ عدلیہ کا نظام صاف شفاف ہو چکا ہے، جو خطرات تھے ان کو ختم کردیا گیا اور جمہوریت کے نظام کو بحال کردیا گیا۔
 اگر آج اس پر چشم پوشی کردی گئی اور مصلحت اندیشی کو بیچ میں حائل کردیا گیا تو آئندہ کسى قسم کا شکوہ فضول اور لایعنی ہوگا، جو کہ خود ہمارے وجود پر لعنت کرے گا، اور ہمارے نسلیں اس کو کبھی معاف نہیں کریں گی۔