بلریاگنج/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 5/فروری 2018) جامعۃ الفلاح کی وسیع وعریض مسجد میں جناب مولانا ذکی الرحمن غازی فلاحی مدنی صاحب کی نئی علمی کاوش ”تفسیروں میں اسرائیلیات، تفسیرِ طبری کے خصوصی مطالعہ کے ساتھ“ کا اجراء ہوا، تقریب میں ناظمِ جامعہ مولانا رحمت اللہ اثری فلاحی کے بہ دست کتاب کا اجراء ہوا، مفتیٔ جامعہ مولانا ولی اللہ مجید قاسمی صاحب نے کتاب پر اپنے تأثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وقت انسان کو ملی عظیم نعمت ہے جو ہر انسان کو برابر ملی ہے، فاضل مصنف وقت کے استعمال کی عمدہ مثال ہیں۔ مسلسل ان کی قلمی کاوشیں منظرِ عام پر آرہی ہیں، یہ کتاب ہماری عربی اور اُردو تفاسیر میں پھیلی اسرائیلیات پر علمی نقد کی بہترین مثال ہے۔
سابق ناظمِ جامعہ مولانا محمد طاہر مدنی صاحب نے مؤلف کو مبارکباد دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ کتاب سلجھے ہوئے علمی انداز میں اسرائیلی روایات پر گرفت کرتی ہے، طلبہ و اساتذہ کے حق میں یہ ایک علمی تحفہ ہے، حالات کے بد اثرات سے قرآنی کتبِ تفاسیر محفوظ نہ رہ سکیں اور بہت سی ایسی روایات ان کتابوں میں جگہ پا گئی ہیں جو قدیم محرف مذہبی کتابوں سے لی گئی ہیں، ان میں کچھ تو اسلامی شریعت کے موافق ہیں اور بیشتر وہ ہیں جو قرآنی مزاج کے خلاف ہیں، مگر دین سے ناواقف مسلمانوں نے اپنی سادہ لوحی میں انہیں قبول کر لیا ہے، بالخصوص وہ ممالک جہاں کی مروجہ زبان عربی نہیں ہے، وہاں ان بے سروپا روایتوں کو پاؤں پسارنے کے زیادہ مواقع ملے ہیں، ضرورت تھی کہ امت کے تفسیری سرمائے کا جائزہ لے کر ایسی روایتوں کی نشان دہی کی جائے، اِس کتاب نے ایک طرح سے یہ فرضِ کفایہ ادا کر دیا ہے۔ ناظمِ جامعہ مولانا رحمت اللہ اثری فلاحی مدنی صاحب نے اپنے صدارتی خطاب میں فرمایا کہ عام طور پر قرآن پڑھاتے وقت تفسیروں کے مندرجات زیادہ بیان کیے جاتے ہیں، مگر قرآن کا براہِ راست فہم کم ہوتا ہے۔ اسرائیلیات کا موضوع ایک اہم اور نازک موضوع ہے، ان میں انبیائے کرام کے تعلق سے وہ چیزیں آگئی ہیں جنہیں ہم زبان پر بھی نہیں لا سکتے۔ اللہ تعالیٰ مؤلف کو جزائے خیر دے۔ اخیر میں مصنفِ کتاب مولانا ذکی الرحمن غازی نے حاضرین کا شکریہ ادا کیا اور مولانا سلامت اللہ اصلاحی صاحب کی دعا پر پروگرام کا اختتام ہوا۔
پروگرام کی نظامت کے فرائض مولانا محمد اکمل فلاحی صاحب نے انجام دیا، یہ کتاب مئوناتھ بھنجن کے مشہور پبلشنگ ادارے مکتبہ الفہیم سے شائع ہوئی ہے۔
سابق ناظمِ جامعہ مولانا محمد طاہر مدنی صاحب نے مؤلف کو مبارکباد دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ کتاب سلجھے ہوئے علمی انداز میں اسرائیلی روایات پر گرفت کرتی ہے، طلبہ و اساتذہ کے حق میں یہ ایک علمی تحفہ ہے، حالات کے بد اثرات سے قرآنی کتبِ تفاسیر محفوظ نہ رہ سکیں اور بہت سی ایسی روایات ان کتابوں میں جگہ پا گئی ہیں جو قدیم محرف مذہبی کتابوں سے لی گئی ہیں، ان میں کچھ تو اسلامی شریعت کے موافق ہیں اور بیشتر وہ ہیں جو قرآنی مزاج کے خلاف ہیں، مگر دین سے ناواقف مسلمانوں نے اپنی سادہ لوحی میں انہیں قبول کر لیا ہے، بالخصوص وہ ممالک جہاں کی مروجہ زبان عربی نہیں ہے، وہاں ان بے سروپا روایتوں کو پاؤں پسارنے کے زیادہ مواقع ملے ہیں، ضرورت تھی کہ امت کے تفسیری سرمائے کا جائزہ لے کر ایسی روایتوں کی نشان دہی کی جائے، اِس کتاب نے ایک طرح سے یہ فرضِ کفایہ ادا کر دیا ہے۔ ناظمِ جامعہ مولانا رحمت اللہ اثری فلاحی مدنی صاحب نے اپنے صدارتی خطاب میں فرمایا کہ عام طور پر قرآن پڑھاتے وقت تفسیروں کے مندرجات زیادہ بیان کیے جاتے ہیں، مگر قرآن کا براہِ راست فہم کم ہوتا ہے۔ اسرائیلیات کا موضوع ایک اہم اور نازک موضوع ہے، ان میں انبیائے کرام کے تعلق سے وہ چیزیں آگئی ہیں جنہیں ہم زبان پر بھی نہیں لا سکتے۔ اللہ تعالیٰ مؤلف کو جزائے خیر دے۔ اخیر میں مصنفِ کتاب مولانا ذکی الرحمن غازی نے حاضرین کا شکریہ ادا کیا اور مولانا سلامت اللہ اصلاحی صاحب کی دعا پر پروگرام کا اختتام ہوا۔
پروگرام کی نظامت کے فرائض مولانا محمد اکمل فلاحی صاحب نے انجام دیا، یہ کتاب مئوناتھ بھنجن کے مشہور پبلشنگ ادارے مکتبہ الفہیم سے شائع ہوئی ہے۔