سوپول(آئی این اے نیوز 17/فروری 2018) اس دلیل کے ساتھ کہ دنیا میں امن و امان کا قیام مسلمانوں کے کلیدی کردار ادا کیے بغیر ناممکن ہے مسجد نبوی ؐکے استاذ حدیث شیخ حرم سید حامد بن اکرم البخاری نے آج جامعۃ القاسم دارالعلوم الاسلامیہ کی نو تعمیر مسجد جامع امام قاسم میں نماز جمعہ کا خطبہ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام کا پیغام آفاقی اور پوری انسانیت کیلئے رحمت ہے اور اس لیے مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ ملک و معاشرہ میں امن و امان کا ماحول، صالح اقدار کا فروغ اور سماج و معاشر کے اصلاح احوال کیلئے قائدانہ کردار ادا کرے۔
بہار، جھاڑکھنڈ اور نیپال سے آئے کم و بیش7لاکھ کے اس مجمع سے خطاب کرتے ہوئے شیخ حامدبن اکرم البخاری نے دہشت گردی کو اسلام سے جوڑنے کی کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ دہشت گردی کا کسی بھی مذہب سے تعلق نہیں ہے اور دنیا کا کوئی مذہب بے قصور انسانوں کے قتل و غات کی اجازت نہیں دیتا ہے.
انہوں نے حال ہی میں امریکہ کے اسکول میں پیش آئے دہشت گردی کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسکولی طلباء پر فائرنگ کرنے والے کا تعلق کس مذہب سے تھا؟۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے شکار ، ہندو، مسلمان ، عیسائی اور یہودی سب ہوتے ہیں اور اس کے مرتکبین کا بھی تعلق تمام مذاہب سے ہوتا ہے، اس لیے اسلام کو ہی دہشت گردی سے جوڑنا ایک بڑی ناانصافی ہے، ان کوششوں کا علمی و عملی سطح پر مسلمانوں کو جواب دینے کی ضرورت ہے، شیح حرم مدنی سید حامد بن اکرم البخاری نے کہا کہ بلکہ اسلام ہی واحد مذہب ہے جس نے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کی کوشش کی اور فرد واحد کے قتل کو انسانیت کا قتل قرار دیا ہے ۔
"نیوز اردو 18" کے مطابق شیخ حامد بن اکرم البخاری نے کہاکہ اسلام نے پوری دنیا کو انسانیت کا درس دیتے ہوئے محبت کو عام کرنے کا درس دیا ہے ۔عقیدہ توحید کے ذریعہ ہی سماجی و معاشی ناہمواریوں کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے، شیخ حامد بن اکرم البخاری نے مسلمانوں کو بھولا ہوا سبق یاد دلاتے ہوئے کہا کہ کہا کہ مسلمانوں تم ایک ایسے نبیؐ کی امت ہو جس کی آمد کے بعد پوری دنیا میں امن وامان کا ماحول قائم ہو، سماج و معاشرہ سے بڑائیوں کا خاتمہ ہوا اور ہر طرف انصاف کا بول بالا ہوا، آٓج ایک بار پھر پوری دنیا میں وہی حالات پیدا ہورہے ہیں جو آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد سے قبل تھے، ایسے میں مسلمانوں کی ذمہ داریاں دو چند ہوجاتی ہیں۔شیخ اکرم نے کہا کہ مسلمانوں کو آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی پیروی کرتے ہوئے اسلام کے پیغام امن کو برادران وطن تک پہنچانے کیلئے جدید ذرائع ابلاغ کی مدد لینی چاہیے ۔اس موقع پر شیخ حرم کے ہاتھوں القاسم اسلامک یونیورسٹی کا سنگ بنیاد بھی رکھا گیا، شیخ حرم کی تقریر کی ترجمانی شیخ حکیم عثمان المدنی نے کی جو خود بھی مسجد نبوی میں استاذ حدیث ہیں ۔
اس سے قبل تعمیر ملت کنونشن کا افتتاح کرتے ہوئے جامعۃ القاسم دارالعلوم الاسلامیہ کے مہتمم مولانا مفتی محفوظ الرحمن عثمانی نے کہا کہ ہندوستان کی ملت اسلامیہ اپنی تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہی ہے، ملکی سیاست میں ایسے عناصر ابھر کر سامنے آگئے ہیں اور ان کا زور دن بہ دن بڑھتا جارہا ہے جو اس کثیر مذہبی ،لسانی اور ثقافتی ملک کو اپنے مخصوص رنگ اور کلچر کا ملک بنانے پر کمر بستہ ہیں، ایک خاص قوم اور تہذیب کے خلاف پون صدی سے جو تحریک چلائی جارہی تھی، اب اسی کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے، ملک کی یہ صورت حال صرف مسلمانوں کے لیے ہی نہیں بلکہ یہاں کے تمام کمزور اور پس ماندہ طبقات کے لیے انتہائی تشویشناک ہے۔
بہار، جھاڑکھنڈ اور نیپال سے آئے کم و بیش7لاکھ کے اس مجمع سے خطاب کرتے ہوئے شیخ حامدبن اکرم البخاری نے دہشت گردی کو اسلام سے جوڑنے کی کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ دہشت گردی کا کسی بھی مذہب سے تعلق نہیں ہے اور دنیا کا کوئی مذہب بے قصور انسانوں کے قتل و غات کی اجازت نہیں دیتا ہے.
انہوں نے حال ہی میں امریکہ کے اسکول میں پیش آئے دہشت گردی کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسکولی طلباء پر فائرنگ کرنے والے کا تعلق کس مذہب سے تھا؟۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے شکار ، ہندو، مسلمان ، عیسائی اور یہودی سب ہوتے ہیں اور اس کے مرتکبین کا بھی تعلق تمام مذاہب سے ہوتا ہے، اس لیے اسلام کو ہی دہشت گردی سے جوڑنا ایک بڑی ناانصافی ہے، ان کوششوں کا علمی و عملی سطح پر مسلمانوں کو جواب دینے کی ضرورت ہے، شیح حرم مدنی سید حامد بن اکرم البخاری نے کہا کہ بلکہ اسلام ہی واحد مذہب ہے جس نے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کی کوشش کی اور فرد واحد کے قتل کو انسانیت کا قتل قرار دیا ہے ۔
"نیوز اردو 18" کے مطابق شیخ حامد بن اکرم البخاری نے کہاکہ اسلام نے پوری دنیا کو انسانیت کا درس دیتے ہوئے محبت کو عام کرنے کا درس دیا ہے ۔عقیدہ توحید کے ذریعہ ہی سماجی و معاشی ناہمواریوں کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے، شیخ حامد بن اکرم البخاری نے مسلمانوں کو بھولا ہوا سبق یاد دلاتے ہوئے کہا کہ کہا کہ مسلمانوں تم ایک ایسے نبیؐ کی امت ہو جس کی آمد کے بعد پوری دنیا میں امن وامان کا ماحول قائم ہو، سماج و معاشرہ سے بڑائیوں کا خاتمہ ہوا اور ہر طرف انصاف کا بول بالا ہوا، آٓج ایک بار پھر پوری دنیا میں وہی حالات پیدا ہورہے ہیں جو آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد سے قبل تھے، ایسے میں مسلمانوں کی ذمہ داریاں دو چند ہوجاتی ہیں۔شیخ اکرم نے کہا کہ مسلمانوں کو آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی پیروی کرتے ہوئے اسلام کے پیغام امن کو برادران وطن تک پہنچانے کیلئے جدید ذرائع ابلاغ کی مدد لینی چاہیے ۔اس موقع پر شیخ حرم کے ہاتھوں القاسم اسلامک یونیورسٹی کا سنگ بنیاد بھی رکھا گیا، شیخ حرم کی تقریر کی ترجمانی شیخ حکیم عثمان المدنی نے کی جو خود بھی مسجد نبوی میں استاذ حدیث ہیں ۔
اس سے قبل تعمیر ملت کنونشن کا افتتاح کرتے ہوئے جامعۃ القاسم دارالعلوم الاسلامیہ کے مہتمم مولانا مفتی محفوظ الرحمن عثمانی نے کہا کہ ہندوستان کی ملت اسلامیہ اپنی تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہی ہے، ملکی سیاست میں ایسے عناصر ابھر کر سامنے آگئے ہیں اور ان کا زور دن بہ دن بڑھتا جارہا ہے جو اس کثیر مذہبی ،لسانی اور ثقافتی ملک کو اپنے مخصوص رنگ اور کلچر کا ملک بنانے پر کمر بستہ ہیں، ایک خاص قوم اور تہذیب کے خلاف پون صدی سے جو تحریک چلائی جارہی تھی، اب اسی کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے، ملک کی یہ صورت حال صرف مسلمانوں کے لیے ہی نہیں بلکہ یہاں کے تمام کمزور اور پس ماندہ طبقات کے لیے انتہائی تشویشناک ہے۔