تحریر: حافظ محمد سیف الاسلام مدنی
ــــــــــــــــــــــــــــــــ
سپریم کورٹ کی ہدایات کے بعد اچانک مودی سرکار نے حجاج کرام کو دی جانے والی سبسڈی ختم کردی اور اسے اس طرح سے پیش کیا جارہا ہے کہ گویا اس سے مسلمانوں کا بہت بڑا نقصان ہوا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس سے مسلمانوں کا اس سے کوئی بھی نقصان نہیں ہوا، لمبے زمانے سے سبسڈی کے نام پر ائیر انڈیا کو تمام رقم دی جاتی رہی، جو تقریباً ایک حاجی پر دس ہزار بتائی جاتی تھی مگر یہ کبھی براہ راست حاجیوں کے ہاتھ میں نہیں پہونچی بلکہ محض سبسڈی کے نام حجاج کرام کو دھوکہ دیا گیا اور تمام تر رقم ائیر انڈیا کو دینے کے بعد بھی سرکار ائیر انڈیا کو نقصان سے بچا نہیں پائی، اور وہ مستقل گھاٹے میں چلتی رہی، دوسرے الفاظ میں اس مالی امداد کا ایئر انڈیا کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا نہ کہ حاجیوں کے سفر کے لیے۔
ہندوستان میں مسلم کمیونٹی نے کبھی بھی سبسڈی کی مانگ نہیں کی۔ انڈیا کے معروف رہنما سید شہاب الدین سے لے کر مولانا محمود مدنی تک اور اسد الدین اویسی سے لے کر ظفرالاسلام خان تک کئی مسلم رہنما اور عالم مسلسل حج سبسڈی کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں.
دوسری بات یہ ہے کہ ائیر انڈیا کے علاوہ کسی دوسری ائیر لائنس سے جانے کی حکومت عازمین حج کو اجازت کیوں نہیں دے رہی ہے، تاکہ عازمین حج دیگر ائیر لائنس کے ذریعہ کم کرایہ میں بھی جدہ پہنچ سکیں.
مثال کے طور پر حج سفر 2017 کیلئے دہلی سے جدہ جانے تک کا کرایہ 73697 روپے لیا گیا تھا۔
جب کہ موجودہ وقت میں ہی دہلی سے جدہ تک آنے جانے کا کرایہ کم سے کم 25 ہزار روپے سے شروع ہوجاتا ہے جبکہ سفر حج کے دوران ائیر انڈیا کو کسی بکنگ کی پریشانی کے بغیر بڑی تعداد میں مسافرین مل جاتے ہیں۔
یہ محض ایک دھوکہ تھا جو حجاج کرام کی امداد کے نام پر سرکاری مالیاتی دستے کو نقصان سے بچانے کے لئے تھی، اور رہی بات کہ حجاج کرام پر اسکا کوئی اثر پڑے گا تو یہ بیکار کی بات ہے حجاج کرام پہلے بھی مال کی پرواہ کئے بغیر جاتے تھے اب بھی جائیں گے، مگر اغیار کا اتنا نقصان ضرور ہوگا کہ وہ مسلمانوں کو اس امداد پر جو انکو کبھی ملی ہی نہیں طعنہ نہیں دے پائیں گے.
ــــــــــــــــــــــــــــــــ
سپریم کورٹ کی ہدایات کے بعد اچانک مودی سرکار نے حجاج کرام کو دی جانے والی سبسڈی ختم کردی اور اسے اس طرح سے پیش کیا جارہا ہے کہ گویا اس سے مسلمانوں کا بہت بڑا نقصان ہوا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس سے مسلمانوں کا اس سے کوئی بھی نقصان نہیں ہوا، لمبے زمانے سے سبسڈی کے نام پر ائیر انڈیا کو تمام رقم دی جاتی رہی، جو تقریباً ایک حاجی پر دس ہزار بتائی جاتی تھی مگر یہ کبھی براہ راست حاجیوں کے ہاتھ میں نہیں پہونچی بلکہ محض سبسڈی کے نام حجاج کرام کو دھوکہ دیا گیا اور تمام تر رقم ائیر انڈیا کو دینے کے بعد بھی سرکار ائیر انڈیا کو نقصان سے بچا نہیں پائی، اور وہ مستقل گھاٹے میں چلتی رہی، دوسرے الفاظ میں اس مالی امداد کا ایئر انڈیا کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا نہ کہ حاجیوں کے سفر کے لیے۔
ہندوستان میں مسلم کمیونٹی نے کبھی بھی سبسڈی کی مانگ نہیں کی۔ انڈیا کے معروف رہنما سید شہاب الدین سے لے کر مولانا محمود مدنی تک اور اسد الدین اویسی سے لے کر ظفرالاسلام خان تک کئی مسلم رہنما اور عالم مسلسل حج سبسڈی کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں.
دوسری بات یہ ہے کہ ائیر انڈیا کے علاوہ کسی دوسری ائیر لائنس سے جانے کی حکومت عازمین حج کو اجازت کیوں نہیں دے رہی ہے، تاکہ عازمین حج دیگر ائیر لائنس کے ذریعہ کم کرایہ میں بھی جدہ پہنچ سکیں.
مثال کے طور پر حج سفر 2017 کیلئے دہلی سے جدہ جانے تک کا کرایہ 73697 روپے لیا گیا تھا۔
جب کہ موجودہ وقت میں ہی دہلی سے جدہ تک آنے جانے کا کرایہ کم سے کم 25 ہزار روپے سے شروع ہوجاتا ہے جبکہ سفر حج کے دوران ائیر انڈیا کو کسی بکنگ کی پریشانی کے بغیر بڑی تعداد میں مسافرین مل جاتے ہیں۔
یہ محض ایک دھوکہ تھا جو حجاج کرام کی امداد کے نام پر سرکاری مالیاتی دستے کو نقصان سے بچانے کے لئے تھی، اور رہی بات کہ حجاج کرام پر اسکا کوئی اثر پڑے گا تو یہ بیکار کی بات ہے حجاج کرام پہلے بھی مال کی پرواہ کئے بغیر جاتے تھے اب بھی جائیں گے، مگر اغیار کا اتنا نقصان ضرور ہوگا کہ وہ مسلمانوں کو اس امداد پر جو انکو کبھی ملی ہی نہیں طعنہ نہیں دے پائیں گے.