اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: بابری مسجد کا سودا کرنیوالے خدا سے ڈریں: مولانا محمد علی نعیم رازی

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Saturday, 10 February 2018

بابری مسجد کا سودا کرنیوالے خدا سے ڈریں: مولانا محمد علی نعیم رازی

رپورٹ: محمد عاصم اعظمی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
نجیب آباد(آئی این اے نیوز 10/فروری 2018) نوجوان عالم دین مولانا محمد علی نعیم رازی نے پریس جاری کر ایک بیان میں کہا کہ جو لوگ بابری مسجد کا سودا کررہے انہیں چاہیئے کہ ایسا کرکے اپنی عاقبت خراب نہ کریں، مولانا محمد علی نعیم رازی نے کہا کہ مسجد اللہ کی ملکیت ہے اور جس زمین پر ایک بار مسجد قائم ہوجائے وہاں تاقیامت مسجد ہی قائم رہے گی اسکو نہ ہدیہ کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی فروخت کیا جاسکتا ہے.
مولانا محمد علی نعیم رازی نے بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنانے کی بات کرنیوالے مولانا سلمان ندوی سے سوال کیا کہ آخر مسجد کا سودا کرنیکا حق انہیں کس نے دیا ہے؟ کیا وہ اس جگہ کے مالک ہیں؟ کیا مسجد کی زمین پر انکا کسی طرح کا مالکانہ حق ہے؟؟
مولانا رازی نے کہا کہ جس طرح آج سلمان ندوی صاحب نے میڈیا کو انٹرویو دیا اور اسمیں بےپناہ متنازعہ باتیں کی نیز مسلم پرسنل لاء بورڈ کو اپنا مرکز ماننے سے انکار کیا، اس سے معلوم ہوتا ہیکہ  دراصل اسوقت ایک گہری سازش ہورہی ہے جس کے ذریعہ بورڈ کو توڑنے کی کوشش کی جارہی ہے  سلمان ندوی صاحب اس سازش کے آلہ کار بنکر کام کررہے ہیں.
مولانا محمد علی نعیم رازی نے کہا کہ اسوقت ہندوستان کے مسلمان خاص طور پر علماء کرام کو متحد ہوکر مولانا سلمان ندوی اور ان جیسے لوگوں کا بائیکاٹ کرنا چاہیئے.
 مولانا محمد علی نعیم رازی نے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ذمہ داران سے مطالبہ کیا کہ وہ فورًا مولانا سلمان ندوی  کو بورڈ سے برخاست کریں، نیز مولانا رازی نے ندوة العلماء کہ ذمہ داران سے بھی سوال کیا کہ کیا ایسا شخص جو ہمیشہ امت مسلمہ کے متحدہ موقف کی خلاف ورزی کرتا رہا ہو، نیز بابری مسجد جیسے سنگین معاملے میں ملت کا سودا کرنے کا خواہشمند ہو کیا ندوہ ایسے شخص کی تائید کرتا ہے؟ اگر تائید نہیں کرتا ہے تو پھر انکو برخاست کیوں نہیں کرتا؟ ؟ آخر میں مولانا رازی امت کے تمام افراد سے درخواست کی کہ وہ عدلیہ پر بھروسہ قائم رکھے، اور اپنی متحدہ قیادت مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ساتھ کھڑا رہے.