اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: جہیز کے خلاف اعلان جنگ، جونیئر ہائی اسکول بلریاگنج میں ایک سمپوزیم شانتی سمیتی کے اجلاس میں مقررین کا خطاب!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Monday, 5 February 2018

جہیز کے خلاف اعلان جنگ، جونیئر ہائی اسکول بلریاگنج میں ایک سمپوزیم شانتی سمیتی کے اجلاس میں مقررین کا خطاب!

بلریاگنج/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 5/فروری 2018) جہیز کی لعنت ایک بہت بڑی سماجی برائی ہے، جس کی وجہ سے رحم مادر میں جنین کے قتل جیسی سنگین حرکت تک انجام دی جارہی ہے، لڑکیوں کی تعداد کم ہورہی ہے اور ان کی شادی میں مشکلات پیدا ہوگئی ہیں، یہ برائی ہر سماج میں کم و بیش پائی جاتی ہے، اس کا خاتمہ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے اور اس کے لیے مل جل کر ہر سماج کے لوگوں کو انتھک کوشش کرنی ہوگی، محترم رام شکل پٹیل جی پچھلے 16 سالوں سے اس سلسلے میں کوشش کر رہے ہیں، بڑے پیمانے پر اجتماعی شادیاں کراتے ہیں اور اب تک 4 ہزار سے زائد جوڑوں کی شادیاں کرا چکے ہیں. آئندہ 4 مارچ 2018 کو اجتماعی شادیوں کا تیرہواں پروگرام ان کی سرکردگی میں ہونے والا ہے، اسی سلسلے میں جگہ جگہ بیداری کیلئے پروگرام کا انعقاد ہورہا ہے، آج اسی کڑی میں بازار بلرياگنج کے جونیئر ہائی اسکول میں ایک
سمپوزیم شانتی سمیتی بلرياگنج کے زیر اہتمام منعقد ہوا، نگر پنچایت چیئرمین ویرندر وشوکرما اور وارڈ ممبران نے بہت عمدہ طریقے سے انتظام کیا اور کمیٹی کے ممبران نے بھرپور تعاون کیا.
رام شکل سنگھ پٹیل روہووار نے سب کا شکریہ ادا کیا اور 4 مارچ کے پروگرام کو کامیاب بنانے کی اپیل کی، سماج سدھار میں نوجوانوں کے کردار کی اہمیت پر مختلف مقررین نے روشنی ڈالی، ان میں کلپناتھ سنگھ، ماتا پرساد یادو، ڈاکٹر افتخار احمد، ضیاء الدین نیتا، روی شنکر یادو، جلال الدین ایڈووکیٹ، احمد اللہ ایڈووکیٹ، بچہ رائے اور محمد محسن خان شامل تھے، روشن لال پترکار نے نظامت کے فرائض انجام دیئے.
مہمان خصوصی ایم سلطانہ بیگ صاحبہ نے کہا کہ ہر دھرم اچھے اخلاق کی تعلیم دیتا ہے، آج مذہب سے تعلق مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، تربیت کی پہلی درسگاہ ماں کی گود اور گھر کا ماحول ہے، یہیں سے اچھے کردار کی بنیاد پڑتی ہے، لیکن آج یہ انسٹی ٹیوٹ کمزور ہوگیا ہے، چھوٹے چھوٹے بچوں کو انگلش میڈیم اسکولوں کے حوالے کردیا جاتا ہے، کردار سازی کیسے ہوگی؟ آج تعلیم کے ساتھ تربیت اور کردار سازی پر زور دینے کی ضرورت ہے، عورت اگر حسن کردار کی دولت رکھتی ہے تو جہاں بہی رہے گی کردار کی خوشبو بکھیرے گی. دولت ختم ہوجاتی ہے مگر کردار باقی رہنے والی چیز ہے. آج غریبی ختم کرنے کیلئے جدوجہد کی ضرورت ہے، اس کیلئے تعلیم ضروری ہے، تعلیم ہوگی تو روزگار ہوگا. تعلیم کے ساتھ ہنرمندی بھی ضروری ہے، بڑوں کو توجہ دینی چاہیے اور اولاد کی اچھی تربیت کرنی چاہئے، رام شکل جی اور مولانا مدنی جو لڑائی لڑ رہے ہیں، اس میں سب کا تعاون لازمی ہے. اپنی سوچ بدلیں اور سماجی برائیوں کو ختم کرنے کیلئے نوجوان آگے آئیں.
صدارتی گفتگو میں، میں نے جہیز کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے عملی نمونے پیش کرنے پر زور دیا اور کہا کہ اجتماعی شادی کے پروگرام میں جب خوشحال اور امیر لوگوں کے لڑکے لڑکیوں کی شادیاں ہوں گی، تب سماج کو روشنی ملے گی، نوجوانوں میں یہ شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے کہ ایک شریف اور بااخلاق لڑکی بہت قیمتی تحفہ ہے، پہر اس کے علاوہ کیا چاہتے ہیں؟ جہیز کی لالچ نکالیں اور اپنی قوت بازو پر بھروسہ رکھیں. آئندہ 4 مارچ کے پروگرام کو تاریخی بنانے کیلئے سب لوگ تعاون کریں اور زیادہ سے زیادہ شادیوں کا انتظام کریں، وہاں ہر مذہب کے جوڑوں کی اپنے اپنے مذہب کے لحاظ سے شادی ہوگی.
اس بات پر بھی میں نے زور دیا کہ ساتھ مل کر ہم لوگ آپسی بھائی چارہ اور محبت کا پیغام بھی دے رہے ہیں کیونکہ اس وقت نفرت کے سوداگر سماج کو توڑنے کا کام کر رہے ہیں، ہمیں سماج کو جوڑنا ہے اور بھائی چارہ مضبوط کرنا ہے.