اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: اولاد کی تربیت والدین کا اولین فریضہ!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Thursday, 8 February 2018

اولاد کی تربیت والدین کا اولین فریضہ!

تحریر: مفتی فہیم الدین رحمانی چیئرمین شیخ الھند ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ آف انڈیا
ــــــــــــــــــــــــ
اللّٰہ رب العزّت ہر چیز پر قادر ہےاگر وہ چاہ لیں تو سب کو ولی اور متقی بااخلاق شریف نیک انسان بنا کر پیدا کریں مگر وہ حکیم بھی ہیں ان کی حکمت کا تقاضا یہی ہے کہ بندہ کو خیر اور شر نیکی و بدی کا اختیار دیکر پیدا کیا ہے،تاکہ اللّٰہ کی دی ہوئی صلاحیت کو اچھےکام میں استعمال کرے اور نیک صلہ کا مستحق بنے، جد و جہد سے مادی چیزوں میں بھی ترقی ہوتی ہے اور روحانیت بھی ترقی کرتی ہے مٹی اگر سخت ہوتی ہےتو اس کو نرم کرنے کے لئے محنت و مشقت برداشت کی جاتی ہے تاکہ وہ زمین قابل کاشت ہوکر غلہ پیدا کرنے کے لائق ہو جائے، اسی طرح انسان کو مفید و نافع بنانے کے لئے بھی قربانی کی ضرورت پڑتی ہے، بلا تعلیم و تربیت کے کوئی انسان نیک نہیں بنتا ہے اسی لئے شریعت کی تعلیم ہےکہ جب بچہ پیدا ہو تو اس کے داہنے کان میں اذان اور بائیں کان میں تکبیر کہی جائے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہماری شریعت مطہرہ نے ہم کو پہلے ہی دن سے کان کے راستہ سے اللّٰہ اور اس کے رسول ﷺ کا تذکرہ سنا کرتوحید و رسالت کا مبارک عقیدہ عطا کردیا.
بچپن کا یہ دور ایامِ رضاعت وشیر خوارگی ہوتا ہے آنکھ و کان کے راستہ سے بچے کو علم ملتا رہتا ہے مگر زبان سے اظہارِ مراد پر ابھی قدرت نہیں ہے اس لئے والدین کو چھوٹے بچوں کے سامنے کوئی نامناسب اور خلاف شریعت عمل کرنے سے بہت گریز کرنا چاہئے، دوسال تک ماں کو دودھ پلانے کی مشقت جھیلنا پڑتا ہے، ماں باوضو ہوکر اپنے لختِ جگر کو دودھ پلانا چاہئے، اور رزقِ حلال کا اہتمام کرنا چاہئے بچہ صرف ماں کا دودھ ہی نہیں پیتا بلکہ ماں کی عادت و خو بو کو بھی اپنے اندر جذب کرتا ہے ماں کی آغوشِ محبت بچہ کی پہلی تربیت گاہ ہوتی ہے، اور یہی پہلا مکتب ہے جس طرح بچہ کی جسمانی صحت کا ہرماں بہت خیال کرتی ہے اسی طرح اس کی روحانی واخلاقی تربیت کی بھی فکر کرنا ماں کی بہت عظیم ذمہ داری ہے، بچوں کو حتی الامکان ڈبہ کے دودھ سے بچانا چاہئے بدرجہ مجبوری یا صحت کی خرابی کی وجہ سے اگر باہری دودھ استعمال کرنا پڑے تو کوئی مضائقہ نہیں ہے، مگر اس کی عادت بنا لینا بچہ کی  نشو و نما اور دینی تربیت کے لئے بہت مضر ہے، بچےکی پیدائش کےبعد سب سے پہلے اذان وتکبیر کہی جائے اس کے بعد کسی نیک اور صالح عالمِ باعمل سے تحنیک کی سنت پرعمل کرایا جائے، آج ہمارے زمانہ میں عام طور سے سنتِ تحنیک کا خیال نہیں کیا جاتا ہے اللّٰہ کے پیارے رسول ﷺ کی خدمت میں بچہ جب لایا جاتا تو رسول پاک ﷺ کھجور یا چھوہارا چبا کر انگشت مبارک میں لے کر بچے کے تالو پر لگاتےتھے اس سے بھی بچہ کے اندر نیکی وتقوی کی حلاوت منتقل ہوتی ہے، اس کے بعد عقیقہ کی سنت پر عمل کرنا چاہئے اور اسلامی نام رکھنا جس سے عبدیت اور بندگی ٹپکے اللّٰہ تعالیٰ کو بہت پسند ہے آج امت مسلمہ انگریزوں کی تقلید میں کتا و بلی کا نام رکھنا اور گڈو پپو منو چنو جمن بدھو خیراتی وغیرہ جیسے لغو اور بےمعنی و بےہودہ نام رکھنا حماقت وجہالت ہے، اور نہ ہی ایسا نام رکھے جس سے بدفالی ٹپکتی ہو، مثال کے طور پر آپ نے اپنے بچہ کا نام برکت رکھ دیا اب کسی نے پوچھا کہ برکت گھر میں ہے تو جواب دیا گیا کہ برکت گھر میں نہیں ہے اسی لئے رسول پاک ﷺ ایسے نام کو بدل دیتے تھے.
 اکبر الہ آبادی نے کہا تھا :
            ــــــــــــعـــــــــ
طفلِ میں بو آئے کہاں سے ماں باپ کے اطوار کی
دودھ  تو  ڈبہ کا ہے  اور تعلیم  ہے  سرکار کی