اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: پروفیسر غفران احمد لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے مفتخر!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Thursday, 15 February 2018

پروفیسر غفران احمد لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے مفتخر!

نئی دھلی(آئی این اے نیوز 15/فروری 2018) مورخہ 11فروری کو نیشنل یونانی ڈے کے موقع پر پروفیسر غفران احمدکو تحقیق کے میدان میں نمایاں اوراعلیٰ خدمات کے لیے لائف ٹائم اچیو منٹ ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا۔ حکیم اجمل خاں کے یومِ ولادت 11فروری کو حکومت ہند ’’قومی یونانی ڈے‘‘ کے طور پر مناتی ہے، اس موقع پر گرانقدر فنی خدمات انجام دینے والوں کو وزارتِ آیوش ایوارڈ عطا کرتی ہے۔
سال 2017 کے لیے تحقیق کے شعبہ میں امتیازی کاموں کے لیے پروفیسر غفران احمد کا انتخاب عمل میں آیا، پروفیسر غفران احمد فیکلٹی آف یونانی میڈیسن، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں استاذ ہیں۔ وہ ادویاتی تحقیق کے سلسلے میں بین الاقوامی شناخت رکھتے ہیں ۔
 اب تک ملک اور بیرونِ ملک کے تحقیقی جریدوں میں نوے (90)سے زائد اُن کے ریسرچ پیپرز شائع ہوچکے ہیں، اُن کی ایک کتاب بھی شائع ہوچکی ہے اور دوسری اشاعت کے مرحلے میں ہے۔ پروفیسر غفران احمد گرانقدر طبی خدمات کے لیے ماضی میں بھی متعدد ایوارڈ سے نوازے جا چکے ہیں۔
سالِ گزشتہ ہی وہ منسٹری آف آیوش کی طرف سے بیسٹ ٹیچر ایوار ڈ سے نوازے گئے ہیں،اس سے قبل وزارتِ آیوش انہیں انسٹی ٹیوشنل ایوارڈ سے سرفراز کرچکی ہے۔ مزید براں کئی طبی اداروں نے بھی پروفیسر غفران احمد کو ان کی طبی خدمات کے لیے اعزازات سے سرفراز کیا ہے۔
اصلاحی ہیلتھ کیر فائونڈیشن نئی دہلی اور احمد اشرف میموریل سوسائٹی حیدرآباد کے نام اس سلسلے میں اہم ہیں، وزارتِ آیوش، حکومت ہند نے 11فروری 2018 کو یونانی ڈے کا اہتمام کیا تھا،اس موقع پر ایک عالمی کانفرنس بھی رکھی گئی تھی، اس پُر وقار موقع پر پروفیسر غفران احمد کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے مفتخر کیا گیا۔ انہیں یہ ایوارڈ پروفیسر طلعت احمد وائس چانسلر جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ہاتھوں پیش کیا گیا، انعام کی صورت میں ان کی شال پوشی کر کے توصیفی سند اور دو لاکھ روپے پیش کیے گئے۔
اس موقع پر طب سے تعلق رکھنے والی ملک اور بیرونِ ملک کی کئی اہم شخصیتیں موجود تھیں ،پدم شری حکیم سید خلیفۃ اللہ ،ڈائرکٹر جنرل سی سی آر یوایم نئی دہلی اور منسٹری آف آیوش کے اعلیٰ عہدے داروں کی موجودگی بالخصوص قابل ذکر ہے۔