تحریر: عبدالرّحمٰن الخبیر(بستوی) ضلع کڈپہ اے پی
ـــــــــــــــــــــ
آج سے تقریبا بیس سال پہلے ویلنٹائن ڈے نام کی اس وبا سے عموماً مسلم معاشرہ محفوظ تھا اور نوجوانان ملت اسلامیہ کے دل و دماغ کینسر سے زیادہ مہلک اس وبا کے مسموم جراثیم سے بالکل ہی پاک و صاف تھے، لیکن برا ہو اس مغربی تہذیب کا کہ اس کی دجالی اور مصنوعی چمک دمک نے سب سے زیادہ اگر کسی کی نظروں کو خیرہ کیا ہے تو وہ نونہالان ملت اسلامیہ ہیں، اس بظاہر خوشنما اور بباطن زوال پذیر تہذیب نے مسلمانوں کے دلوں سے نہ صرف حمایت و حمیت اسلام کو ختم کرڈالا اور ان کے اندر سے اسلامی تہذیب و ثقافت، ایمانی غیرت، اخلاقی اقدار، روحانی بصیرت اور شرم وحیا کا جنازہ نکال دیا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اس دجالی تہذیب نے مسلمانوں کے دلوں اور ان کی زندگیوں سے اپنے نبی پاک صلى الله عليه وسلم کی ذات اقدس سے کما حقہ محبت اور ان کی مبارک و روشن سنتوں سے وابستگی کو بھی تقریباً ختم کرڈالا.
قصہ مختصر یہ کہ جس دور میں ہمارے شب و روز بیتے جارہے ہیں وہ دور انسانیت کا بدترین دور انحطاط ہے جس میں اشرف المخلوقات کی ہمہ وقت فتنہ سامانیوں کو دیکھ کر زمین و آسماںحیران و سراسیمہ ہوئے جاتے ہیں، انسانیت اور اسلامی اقدار حالت نزع میں ہیں اور عام طور پر مسلمانوں کی زندگیوں میں ایمان ایک مریضِ جاں بلب کی طرح دکھائی دیتا ہے ۔
گذشتہ کئی سالوں سے مختلف ذرائع ابلاغ اور خصوصاً مغربی میڈیا ویلنٹائن ڈے کے نام سے انسانی معاشرے میں بے ہودگی، آوارگی، ذہنی عیاشی، اخلاقی بے راہ روی اور ناجائز خواہشات کو فروغ دینے میں لگے ہوئے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہے کہ اس وقت پوری دنیا میں اس دن یعنی 14 فروری کو نوجوانوں کے لئے عالمی یوم محبت اور یوم تجدید محبت کے طور پر منایا جاتاہے، نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ایک دوسرے کو تحائف اور ہدایا پیش کرتے ہیں، سرخ گلاب دئے جاتے ہیں، نئی نئی دوستیاں کی جاتی ہیں، ناآشناؤں سے شناسائی پیدا کی جاتی ہے اورپھر اس کی آڑ میں شہوت پرستی، عیاشی، ہوس رانی، آبرو باختگی اور جنسی جذبات کی تسکین کا وہ غیر اخلاقی و غیر اسلامی اور ناجائز سامان کیا جاتا ہے کہ الامان والحفیظ۔ .
رسالت مآب صلى الله عليه وسلم نے فرمایا تھا "لَتَتَّبِعُنَّ سُنَنَ مَنْ قَبْلَکُمْ شِبْراً بِشِبْرٍ، وَ ذِرَاعاً بِذِرَاعٍ، حَتَّی لَوْ سَلَکُوْا جُحْرَ ضَبٍّ لَسلکتموہ قلنا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم الیھود و النصاری قال فمن ؟(بخاری شریف 3456)
ـــــــــــــــــــــ
آج سے تقریبا بیس سال پہلے ویلنٹائن ڈے نام کی اس وبا سے عموماً مسلم معاشرہ محفوظ تھا اور نوجوانان ملت اسلامیہ کے دل و دماغ کینسر سے زیادہ مہلک اس وبا کے مسموم جراثیم سے بالکل ہی پاک و صاف تھے، لیکن برا ہو اس مغربی تہذیب کا کہ اس کی دجالی اور مصنوعی چمک دمک نے سب سے زیادہ اگر کسی کی نظروں کو خیرہ کیا ہے تو وہ نونہالان ملت اسلامیہ ہیں، اس بظاہر خوشنما اور بباطن زوال پذیر تہذیب نے مسلمانوں کے دلوں سے نہ صرف حمایت و حمیت اسلام کو ختم کرڈالا اور ان کے اندر سے اسلامی تہذیب و ثقافت، ایمانی غیرت، اخلاقی اقدار، روحانی بصیرت اور شرم وحیا کا جنازہ نکال دیا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اس دجالی تہذیب نے مسلمانوں کے دلوں اور ان کی زندگیوں سے اپنے نبی پاک صلى الله عليه وسلم کی ذات اقدس سے کما حقہ محبت اور ان کی مبارک و روشن سنتوں سے وابستگی کو بھی تقریباً ختم کرڈالا.
قصہ مختصر یہ کہ جس دور میں ہمارے شب و روز بیتے جارہے ہیں وہ دور انسانیت کا بدترین دور انحطاط ہے جس میں اشرف المخلوقات کی ہمہ وقت فتنہ سامانیوں کو دیکھ کر زمین و آسماںحیران و سراسیمہ ہوئے جاتے ہیں، انسانیت اور اسلامی اقدار حالت نزع میں ہیں اور عام طور پر مسلمانوں کی زندگیوں میں ایمان ایک مریضِ جاں بلب کی طرح دکھائی دیتا ہے ۔
گذشتہ کئی سالوں سے مختلف ذرائع ابلاغ اور خصوصاً مغربی میڈیا ویلنٹائن ڈے کے نام سے انسانی معاشرے میں بے ہودگی، آوارگی، ذہنی عیاشی، اخلاقی بے راہ روی اور ناجائز خواہشات کو فروغ دینے میں لگے ہوئے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہے کہ اس وقت پوری دنیا میں اس دن یعنی 14 فروری کو نوجوانوں کے لئے عالمی یوم محبت اور یوم تجدید محبت کے طور پر منایا جاتاہے، نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ایک دوسرے کو تحائف اور ہدایا پیش کرتے ہیں، سرخ گلاب دئے جاتے ہیں، نئی نئی دوستیاں کی جاتی ہیں، ناآشناؤں سے شناسائی پیدا کی جاتی ہے اورپھر اس کی آڑ میں شہوت پرستی، عیاشی، ہوس رانی، آبرو باختگی اور جنسی جذبات کی تسکین کا وہ غیر اخلاقی و غیر اسلامی اور ناجائز سامان کیا جاتا ہے کہ الامان والحفیظ۔ .
رسالت مآب صلى الله عليه وسلم نے فرمایا تھا "لَتَتَّبِعُنَّ سُنَنَ مَنْ قَبْلَکُمْ شِبْراً بِشِبْرٍ، وَ ذِرَاعاً بِذِرَاعٍ، حَتَّی لَوْ سَلَکُوْا جُحْرَ ضَبٍّ لَسلکتموہ قلنا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم الیھود و النصاری قال فمن ؟(بخاری شریف 3456)