تحریر: عارف سراج نعمانی قومی صدر آل انڈیا تحریک عوام ہند
ــــــــــــــــــــــ
آج راقم الحروف جی ٹی بی ہسپتال جب مفتی محمد تقی صاحب کی بیٹی کی عیادت کرنے پہنچا تو مجھے جی ٹی بی 7 نمبر گیٹ پر کھڑا ہوکر انکا کچھ دیر انتظار کرنا پڑا اسی دوران ایک ہندو بزرگ جنہوں نے اپنا نام چیئرمین سنوف رام سوروپ بتایا آپکو اس بات کی جانکاری دیتے ہوئے انتہائی افسوس اور دکھ ہو رہا ہے کہ یہ ہندو بزرگ 68 سال کی عمر کا ہے اور انکے پانچ بیٹے ہیں اور انکا پیر ٹوٹا ہوا ہے ستم بالائے ستم یہ ہے کہ انکے پانچ بیٹوں میں سے کوئی بھی انکو دوا دلونے اور انکی مدد کے لئے ہسپتال تک نہیں آیا جبکہ یہ بزرگ ایک پیر رکھ کر دوسرا پیر رکھنے سے عاجز تھے اور آنسو بہاتے ہوئے وہاں سے گزر رہے تھے کافی لوگوں سے فریاد لگا رہے تھے کہ بھائی مجھے دوا دلوا دو مجھے دوا دلوا دو لیکن حیرت یہ رہی کہ ہر شخص انکو منع کر وہاں سے گزر جاتا... تو اس طرح سے آج انسانیت کراہ رہی ہے اور انسانیت کے علمبردار ایسے واقعات سے باکل بے خبر ہیں اور اگر کسی کو خبر ہوبھی جاتی ہے تو وہ ایسے بے سہارا لوگوں کی مدد کرنا گوارا نہیں سمجھتے انکی اس لاچاری کو دیکھتے ہوئے آپکے بھائی ایم. عارف سراج نعمانی قومی خادم آل انڈیا تحریک عوام ہند و صحافئ ہند روزنامہ انقلاب نے انکو اپنی گود میں اٹھایا اور تقریباً ڈھائی سو قدم گود لیجا کر انکو دوائی والوں کی خوشامند کر انکو دوائی دلوائی اور پھر انکو گود میں ہی اٹھا کر باہر سڑک تک لیکر آیا جب میں نے معلوم کیا کہ تم کہاں سے تشریف لائے ہو تو انہوں نے بتایا کہ بیٹے میں لونی سے آیا ہوں اور لونی کے سنگم وہار میں رہتا ہوں دوستوں یہ سن کر میری آنکھ سے آنسو جاری ہوگئے اور میں نے انکی کچھ مالی مدد کی میرے ہمراہ موجود مفتی تقی صاحب نے بھی انکی مدد کی بعد میں انکو آٹو میں بیٹھا کر لونی کے لئے روانہ کر دیا میں تمام لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ خدارا آپسی بھید بھاؤں کو ختم کرکے اور صرف انسانیت کی بنیاد پر ہمیں آگے آکر مظلوموں بے سہاروں کو سہارا دینا ہوگا تبھی ہمارا ملک ترقی کرسکتا ہے اور ایک اچھا اور مثالی ہندوستان بن سکتا ہے.
ــــــــــــــــــــــ
آج راقم الحروف جی ٹی بی ہسپتال جب مفتی محمد تقی صاحب کی بیٹی کی عیادت کرنے پہنچا تو مجھے جی ٹی بی 7 نمبر گیٹ پر کھڑا ہوکر انکا کچھ دیر انتظار کرنا پڑا اسی دوران ایک ہندو بزرگ جنہوں نے اپنا نام چیئرمین سنوف رام سوروپ بتایا آپکو اس بات کی جانکاری دیتے ہوئے انتہائی افسوس اور دکھ ہو رہا ہے کہ یہ ہندو بزرگ 68 سال کی عمر کا ہے اور انکے پانچ بیٹے ہیں اور انکا پیر ٹوٹا ہوا ہے ستم بالائے ستم یہ ہے کہ انکے پانچ بیٹوں میں سے کوئی بھی انکو دوا دلونے اور انکی مدد کے لئے ہسپتال تک نہیں آیا جبکہ یہ بزرگ ایک پیر رکھ کر دوسرا پیر رکھنے سے عاجز تھے اور آنسو بہاتے ہوئے وہاں سے گزر رہے تھے کافی لوگوں سے فریاد لگا رہے تھے کہ بھائی مجھے دوا دلوا دو مجھے دوا دلوا دو لیکن حیرت یہ رہی کہ ہر شخص انکو منع کر وہاں سے گزر جاتا... تو اس طرح سے آج انسانیت کراہ رہی ہے اور انسانیت کے علمبردار ایسے واقعات سے باکل بے خبر ہیں اور اگر کسی کو خبر ہوبھی جاتی ہے تو وہ ایسے بے سہارا لوگوں کی مدد کرنا گوارا نہیں سمجھتے انکی اس لاچاری کو دیکھتے ہوئے آپکے بھائی ایم. عارف سراج نعمانی قومی خادم آل انڈیا تحریک عوام ہند و صحافئ ہند روزنامہ انقلاب نے انکو اپنی گود میں اٹھایا اور تقریباً ڈھائی سو قدم گود لیجا کر انکو دوائی والوں کی خوشامند کر انکو دوائی دلوائی اور پھر انکو گود میں ہی اٹھا کر باہر سڑک تک لیکر آیا جب میں نے معلوم کیا کہ تم کہاں سے تشریف لائے ہو تو انہوں نے بتایا کہ بیٹے میں لونی سے آیا ہوں اور لونی کے سنگم وہار میں رہتا ہوں دوستوں یہ سن کر میری آنکھ سے آنسو جاری ہوگئے اور میں نے انکی کچھ مالی مدد کی میرے ہمراہ موجود مفتی تقی صاحب نے بھی انکی مدد کی بعد میں انکو آٹو میں بیٹھا کر لونی کے لئے روانہ کر دیا میں تمام لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ خدارا آپسی بھید بھاؤں کو ختم کرکے اور صرف انسانیت کی بنیاد پر ہمیں آگے آکر مظلوموں بے سہاروں کو سہارا دینا ہوگا تبھی ہمارا ملک ترقی کرسکتا ہے اور ایک اچھا اور مثالی ہندوستان بن سکتا ہے.