تحریر: مسعود حساس
ـــــــــــــــــــــــــــــ
عبد اللہ پٹیل ممبرا شہر کا وہ ادارہ ہے جس میں زیر تعلیم بچوں کی تعداد میرا خیال ہے چار سے پانچ ہزار ہوگی، اس ادارے میں کے جی اردو و انگلش میڈیم سے لیکے بارہویں تک تعلیم دی جاتی ہے -
گزشتہ برس اپنے تمام ڈویزن میں ٹوپ کرنے والوں کو L.I.C. جیسی مایہ ناز کمپنی نے ایوارڈ سے نوازا، جن میں نو لڑکیاں اور ایک لڑکا تھا -
شمرہ مسعود حساس اردو میڈیم جماعت سوم کی 5 ڈویزن میں اول مقام پہ رہیں اسلئے L.I.C. نے انہیں بھی ایوارڈ دیا.
بات ابھی ختم نہیں ہوئی خوشی دو چند اس وقت ہوگئی جب L.I.C. نے ان تمام انعام یافتہ بچوں کو ٹوپ کرنے والے کا نام پکارا، جانتے ہیں وہ کوئی اور نہیں بلکہ شمرہ مسعود حساس تھیں جنہوں نے 98.5% نمبرات لاکر student of ther year کا خطاب اپنے نام کیا -
اس کامیابی کیلئے میں عبد اللہ پٹیل کے ذمہ داران شمرہ مسعود حساس کی اتالیق خاص اور انکی والدہ کا شکر گزار ہوں -
شمرہ مسعود کی والدہ کی قربانیاں اس معنی کر بھی اہم ہوجاتی ہیں کہ انہوں نے گھر کے ماحول کو ایسی روش عطا کہ بڑی بیٹی سدرہ جو کہ اس سال دسویں کا امتحان دینے جا رہی ہیں انہوں نے اپنے بھائی عبد اللہ مسعود جماعت ہفتم اور شمرہ مسعود جماعت چہارم کو ٹیوشن کیلئے ایک دن بھی کہیں نہ جانے دیا اور نہ خود گئیں ماسوا نائنتھ و ٹینتھ کے-
اللہ کا کرم ہے کہ سدرہ، عبد اللہ، شمرہ ہر سال امتیازی اسناد بھاری تعداد میں لاتے رہے ہیں.
مثلا گزشتہ برس سدرہ مسعود نے کم و بیش تحریری، تقریری، میموری، مہندی اللہ جانے اور کیا کیا کمپٹیشن میں اول دوم یا سوم پوزیشن لاکر پانچ اسناد حاصل کی تھیں.
عبد اللہ مسعود نے آٹھ جبکہ شمرہ مسعود نے بھی سات یا آٹھ امتیازی اسناد پہ قبضہ جمایا تھا، بلکہ اب تو حالت یہ ہو گئی ہے کہ محترمہ ان اسناد کو لیمینیشن کروانے سے بھی کتراتی ہیں اور کہتی ہیں "ا بھاگ رے کے جائے اتنا کلّے پیسہ خرچ کرے اتنے پیسک کچھ کھائے لو یا کونو اچھّک کتاب لایک پڑھ لیو"
( چل پرے ہو کون اتنا پیسہ خرچ کرے اس پر، اس سے بہتر ہے کہ یہی پیسہ کھا پی کے اپنے بدن میں لگا لو یا کوئی اچھی سی کتاب خرید کے پڑھ لو)
اس انتہائ پر مسرت گھڑی کیلیے اپنی شریکِ حیات بچوں کی امی کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مجھ ہجرت گزیدہ کو ہزاروں غموں سے آزادی عطا کرکے بچوں کی ساخت و پرداخت کہ ذمہ داری بحسن خوبی سنبھالے، اور پیارے پیارے کیوٹ کیوٹ بچوں کا بھی جنہوں نے اپنے مقصد اساسی کیلئے مثبت سمت میں پیش قدمی جاری رکھی.
Love u all my famly
ـــــــــــــــــــــــــــــ
عبد اللہ پٹیل ممبرا شہر کا وہ ادارہ ہے جس میں زیر تعلیم بچوں کی تعداد میرا خیال ہے چار سے پانچ ہزار ہوگی، اس ادارے میں کے جی اردو و انگلش میڈیم سے لیکے بارہویں تک تعلیم دی جاتی ہے -
گزشتہ برس اپنے تمام ڈویزن میں ٹوپ کرنے والوں کو L.I.C. جیسی مایہ ناز کمپنی نے ایوارڈ سے نوازا، جن میں نو لڑکیاں اور ایک لڑکا تھا -
شمرہ مسعود حساس اردو میڈیم جماعت سوم کی 5 ڈویزن میں اول مقام پہ رہیں اسلئے L.I.C. نے انہیں بھی ایوارڈ دیا.
بات ابھی ختم نہیں ہوئی خوشی دو چند اس وقت ہوگئی جب L.I.C. نے ان تمام انعام یافتہ بچوں کو ٹوپ کرنے والے کا نام پکارا، جانتے ہیں وہ کوئی اور نہیں بلکہ شمرہ مسعود حساس تھیں جنہوں نے 98.5% نمبرات لاکر student of ther year کا خطاب اپنے نام کیا -
اس کامیابی کیلئے میں عبد اللہ پٹیل کے ذمہ داران شمرہ مسعود حساس کی اتالیق خاص اور انکی والدہ کا شکر گزار ہوں -
شمرہ مسعود کی والدہ کی قربانیاں اس معنی کر بھی اہم ہوجاتی ہیں کہ انہوں نے گھر کے ماحول کو ایسی روش عطا کہ بڑی بیٹی سدرہ جو کہ اس سال دسویں کا امتحان دینے جا رہی ہیں انہوں نے اپنے بھائی عبد اللہ مسعود جماعت ہفتم اور شمرہ مسعود جماعت چہارم کو ٹیوشن کیلئے ایک دن بھی کہیں نہ جانے دیا اور نہ خود گئیں ماسوا نائنتھ و ٹینتھ کے-
اللہ کا کرم ہے کہ سدرہ، عبد اللہ، شمرہ ہر سال امتیازی اسناد بھاری تعداد میں لاتے رہے ہیں.
مثلا گزشتہ برس سدرہ مسعود نے کم و بیش تحریری، تقریری، میموری، مہندی اللہ جانے اور کیا کیا کمپٹیشن میں اول دوم یا سوم پوزیشن لاکر پانچ اسناد حاصل کی تھیں.
عبد اللہ مسعود نے آٹھ جبکہ شمرہ مسعود نے بھی سات یا آٹھ امتیازی اسناد پہ قبضہ جمایا تھا، بلکہ اب تو حالت یہ ہو گئی ہے کہ محترمہ ان اسناد کو لیمینیشن کروانے سے بھی کتراتی ہیں اور کہتی ہیں "ا بھاگ رے کے جائے اتنا کلّے پیسہ خرچ کرے اتنے پیسک کچھ کھائے لو یا کونو اچھّک کتاب لایک پڑھ لیو"
( چل پرے ہو کون اتنا پیسہ خرچ کرے اس پر، اس سے بہتر ہے کہ یہی پیسہ کھا پی کے اپنے بدن میں لگا لو یا کوئی اچھی سی کتاب خرید کے پڑھ لو)
اس انتہائ پر مسرت گھڑی کیلیے اپنی شریکِ حیات بچوں کی امی کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مجھ ہجرت گزیدہ کو ہزاروں غموں سے آزادی عطا کرکے بچوں کی ساخت و پرداخت کہ ذمہ داری بحسن خوبی سنبھالے، اور پیارے پیارے کیوٹ کیوٹ بچوں کا بھی جنہوں نے اپنے مقصد اساسی کیلئے مثبت سمت میں پیش قدمی جاری رکھی.
Love u all my famly