تحریر: مفتی فہیم الدین رحمانی چیئرمین شیخ الھند ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ آف انڈیا
ـــــــــــــــــــــ
اللّٰہ تبارک وتعالیٰ نےاس دنیا کو پیدا کیا اور اس میں قسم قسم کے جمادات نباتات اور حیوانات کو رکھ کر اس کو بسایا اور آباد کیا وہی اس دنیا کا مالک و خالق اور رازق ھےدنیا کی ہرچیز اس کے حکم کے تابع ہے سورج چاند ستارے اسی کے حکم سے نکلتے اور ڈوبتے ہیں ہوائیں اس کے حکم سے چلتی ہیں آسمان سے بارش کا قطرہ اس کے حکم کے بغیر نازل نہیں ہوتا اسی طرح انسانوں کا مرنا اور جینا اسی کے حکم کے تابع ہے انسان اس دنیا میں نہ اپنی مرضی سے آتا ہے اور نہ اپنی مرضی سے جاتاہے موت وحیات سب قضاء الہٰی کےتابع فرمان ہیں جب یہ بات معلوم ہے کہ دنیا کا نظام خالقِ کائنات کے دستِ قدرت میں ہے وہی اس کا مالک ہے وہی سب کو روزی دیتا ہے اسی کے پاس ہرچیز کا خزانہ ہے وہ اپنے علم کے مطابق جتنا چاہتا ہے نازل کرتا ہے اور دنیا میں انسانوں کی آبادی ان کی تعداد کب کتنی اور کہاں ہونی چاہئے یہ بھی اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے ذمہ لےرکھی ہے اس میں تحدید نسل کے ذریعہ دخل اندازی کرنا نظامِ فطرت میں دخل اندازی اور اس میں خرابی پیدا کرنا یھی تحدید نسل ضبطِ ولادت اور برتھ کنٹرول ہے جونہ شرعاً درست ہے اور نہ عقلاً اور نہ ہی تجربہ وتاریخی اعتبار سے درست ومعقول ہے کیوں کہ نوع انسانی کی بقاتوالد وتناسل ہی سے قائم ہے اس لئے ایسا کوئی بھی طریقہ اختیار کرنا جس سے یہ سلسلۂ توالد وتناسل منقطع ہوجائے یامحدود ہوکررہ جائے صحیح اور درست نہیں ہے اور ایسے ہی نسل کو محدود کرنے کے لئے کوئی بھی طریقہ ایسا اختیار کرنا جس سے استقرار حمل نہ ہو یہ بھی ناپسندیدہ ہے عہدِ رسالت مآب ﷺ میں حمل نہ ٹھہرنے کےلئے ایک صورت عزل کی تھی کہ مرد جماع توکرے مگر اپنے نطفہ کو باہرگرادے تاکہ منی رحم مادر کےاندر جاکراستقرارحمل کا سبب نہ بنے ضبطِ تولید (Birth Control) اور تحدید نسل عقلی اعتبار سے بھی درست اور صحیح نہیں ہے کہ اس دنیامیں انسانوں کے آنے اورجانےکا سلسلہ قائم اور جاری ہےتوجب ہم کو جانے والوں یعنی مرنے والوں کی تحدید پر قدرت نہیں ہےکہ اس سال اتنے مریں گےاس سے زیادہ نہیں توآنےوالوں پرپابندی لگانایعنی برتھ کنٹرول کاطریقہ اختیار کرنا کہاں کی دانشمندی ہے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللّٰہ عنہ کہتےہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کےساتھ جہادمیں شریک ہوئےاورجوان ہونےکی بنیاد پرجنسی خواہشا ت ہمیں یک سوہونےنہیں دیتی توہم نےرسول اللّٰہ ﷺ سےخصی ہونےیعنی اپنا خصیہ نکال دینےکی اجازت مانگی تاکہ قوت مردانگی ختم ہونےکےبعدہم یک سوئی اور دلجمعی کےساتھ شریک جہاد رہیں تورسول اللّٰہ ﷺ نےہمکوایسا کرنےسےمنع کردیا اوراس کی حرمت بیان کرنےکےلئےقرآن پاک کی یہ آیت تلاوت فرمائی
,,یااءیھاالذین آمنوا لاتحرمواطیبات مااحل اللّٰہ لکم ولاتعتدواان اللّٰہ لایحب المعتدین ,, اےایمان والو ! تم اللّٰہ کی ان پاکیزہ چیزوں کو اپنے لئےحرام مت کرو جواس نےتمہارےلئے حلال کی ہیں اورحدسےتجاوزنہ کرو کیوں کہ اللّٰہ تعالیٰ حدسےتجاوزکرنےوالوں کوپسندنہیں کرتاہے ۔ (بخاری شریف ۷۵۹/۲)
ـــــــــــــــــــــ
اللّٰہ تبارک وتعالیٰ نےاس دنیا کو پیدا کیا اور اس میں قسم قسم کے جمادات نباتات اور حیوانات کو رکھ کر اس کو بسایا اور آباد کیا وہی اس دنیا کا مالک و خالق اور رازق ھےدنیا کی ہرچیز اس کے حکم کے تابع ہے سورج چاند ستارے اسی کے حکم سے نکلتے اور ڈوبتے ہیں ہوائیں اس کے حکم سے چلتی ہیں آسمان سے بارش کا قطرہ اس کے حکم کے بغیر نازل نہیں ہوتا اسی طرح انسانوں کا مرنا اور جینا اسی کے حکم کے تابع ہے انسان اس دنیا میں نہ اپنی مرضی سے آتا ہے اور نہ اپنی مرضی سے جاتاہے موت وحیات سب قضاء الہٰی کےتابع فرمان ہیں جب یہ بات معلوم ہے کہ دنیا کا نظام خالقِ کائنات کے دستِ قدرت میں ہے وہی اس کا مالک ہے وہی سب کو روزی دیتا ہے اسی کے پاس ہرچیز کا خزانہ ہے وہ اپنے علم کے مطابق جتنا چاہتا ہے نازل کرتا ہے اور دنیا میں انسانوں کی آبادی ان کی تعداد کب کتنی اور کہاں ہونی چاہئے یہ بھی اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے ذمہ لےرکھی ہے اس میں تحدید نسل کے ذریعہ دخل اندازی کرنا نظامِ فطرت میں دخل اندازی اور اس میں خرابی پیدا کرنا یھی تحدید نسل ضبطِ ولادت اور برتھ کنٹرول ہے جونہ شرعاً درست ہے اور نہ عقلاً اور نہ ہی تجربہ وتاریخی اعتبار سے درست ومعقول ہے کیوں کہ نوع انسانی کی بقاتوالد وتناسل ہی سے قائم ہے اس لئے ایسا کوئی بھی طریقہ اختیار کرنا جس سے یہ سلسلۂ توالد وتناسل منقطع ہوجائے یامحدود ہوکررہ جائے صحیح اور درست نہیں ہے اور ایسے ہی نسل کو محدود کرنے کے لئے کوئی بھی طریقہ ایسا اختیار کرنا جس سے استقرار حمل نہ ہو یہ بھی ناپسندیدہ ہے عہدِ رسالت مآب ﷺ میں حمل نہ ٹھہرنے کےلئے ایک صورت عزل کی تھی کہ مرد جماع توکرے مگر اپنے نطفہ کو باہرگرادے تاکہ منی رحم مادر کےاندر جاکراستقرارحمل کا سبب نہ بنے ضبطِ تولید (Birth Control) اور تحدید نسل عقلی اعتبار سے بھی درست اور صحیح نہیں ہے کہ اس دنیامیں انسانوں کے آنے اورجانےکا سلسلہ قائم اور جاری ہےتوجب ہم کو جانے والوں یعنی مرنے والوں کی تحدید پر قدرت نہیں ہےکہ اس سال اتنے مریں گےاس سے زیادہ نہیں توآنےوالوں پرپابندی لگانایعنی برتھ کنٹرول کاطریقہ اختیار کرنا کہاں کی دانشمندی ہے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللّٰہ عنہ کہتےہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کےساتھ جہادمیں شریک ہوئےاورجوان ہونےکی بنیاد پرجنسی خواہشا ت ہمیں یک سوہونےنہیں دیتی توہم نےرسول اللّٰہ ﷺ سےخصی ہونےیعنی اپنا خصیہ نکال دینےکی اجازت مانگی تاکہ قوت مردانگی ختم ہونےکےبعدہم یک سوئی اور دلجمعی کےساتھ شریک جہاد رہیں تورسول اللّٰہ ﷺ نےہمکوایسا کرنےسےمنع کردیا اوراس کی حرمت بیان کرنےکےلئےقرآن پاک کی یہ آیت تلاوت فرمائی
,,یااءیھاالذین آمنوا لاتحرمواطیبات مااحل اللّٰہ لکم ولاتعتدواان اللّٰہ لایحب المعتدین ,, اےایمان والو ! تم اللّٰہ کی ان پاکیزہ چیزوں کو اپنے لئےحرام مت کرو جواس نےتمہارےلئے حلال کی ہیں اورحدسےتجاوزنہ کرو کیوں کہ اللّٰہ تعالیٰ حدسےتجاوزکرنےوالوں کوپسندنہیں کرتاہے ۔ (بخاری شریف ۷۵۹/۲)