اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: 10 مارچ کو ہونے والے اجلاس سے قبل مولانا متین الحق اسامہ قاسمی کی جمعیت کے صوبائی ذمہ داران کے ہمراہ گورنر سے ملاقات!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Tuesday, 6 March 2018

10 مارچ کو ہونے والے اجلاس سے قبل مولانا متین الحق اسامہ قاسمی کی جمعیت کے صوبائی ذمہ داران کے ہمراہ گورنر سے ملاقات!

کاس گنج، پرتاپگڑھ، الٰہ آباد وغیرہ کے حالات کو لے کر بات چیت، بے قصوروں کے بجائے اصل مجرموں کو پکڑنے کا مطالبہ.

رپورٹ: سیف الاسلام مدنی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ
لکھنؤ(آئی این اے نیوز 6/مارچ 2018) جمعیة علماء اترپردیش کے صدر مولانا محمد متین الحق اسامہ قاسمی نے صوبائی جمعیت کے اعلی سطحی وفد کے ہمراہ صوبہ کے گورنر شری رام نائک سے راج بھون لکھنؤ میں ملاقات کی اور کاس گنج میں 26؍ جنوری 2018ء کوترنگا یاترا پر حملے کی جھوٹی افواہ پھیلا کر ترنگا جھنڈا ہی لہرا رہے مسلمانوں پر حملہ کرنے، جبکہ اس معاملے میں جس شخص کو گولی لگی اس پر کس نے گولی چلائی کہاں سے گولی چلی اور اس کو کیسے گولی لگی یہ بات اب تک صاف نہیں ہو سکی ہے اس کے باوجود بے قصور مسلم نوجوانوں کو بغیر ثبوت کے جیلوں میں بند کرنے، پرتاپ گڑھ میں اکیلی عورت کو وحشیانہ طریقے سے مار دینے اور چندن اور الٰہ آباد یونیورسٹی کے ایک بے قصور طالب علم کو قتل کردینے جیسے مسائل کو لے کر تفصیلی بات چیت کی۔
جمعیت کے وفد نے محترم گورنر کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ اترپردیش کے مختلف حصوں میں تشدد پر آمادہ جتھا اور بے قابو بھیڑ نے نہ جانے کتنے لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنا چکا ہے، افسوس یہ ہے کہ سر عام قانون کو اپنے ہاتھوں میں لینے اور خوف و دہشت کا ماحول پیدا کرنے والوں کے خلاف فوری سخت ایکشن نہ لیے جانے کی وجہ سے ایسے بے لگام عناصر کے حوصلوں کو بڑھاوا مل رہا ہے.
 ابھی حال ہی میں ہوئے کاس گنج فساد کا تذکرہ کرتے ہوئے صوبائی صدر مولانا اسامہ و قومی سکریٹری مولانا حکیم الدین اور ارکان وفد نے کہا کہ اقلیتی طبقہ کو ہجومی تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور متعدد دکانوں و گاڑیوں کو جلا دیا گیا، مساجد میں آگ لگائی گئی لیکن اصل فسادیوں کو قانونی گرفت میں لینے کے بجائے متاثر مسلم اقلیتی طبقہ کو ہی ہراساں اور گرفتار کیا گیا، یہاں تک کہ ان لوگوں کو بھی جیل میں ڈال دیا گیا جن کا اس فساد سے کوئی لینا دینا نہیں تھا۔
وفد نے دلیل دیتے ہوئے کہا کہ کاس گنج میں جس شخص کو گولی کا نشانہ بنایا گیا تھا اس کے مارنے کی جگہ اور وقت کا تعین کیے بغیر اس قتل کو مسلمانوں کے سر تھوپ دیا گیا اور ان کے ساتھ ایسا رویہ رکھا گیا گویا وہی اصل مجرم ہوں۔
اسی طرح پرتاپ گڑھ میں تین لوگوں نے مل کر اکیلی عورت رابعہ خاتون کو ہوس کا نشانہ بنایا اور انسانیت سوز درنگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کا قتل بھی کردیا، لیکن اس بہادر عورت نے اپنی عزت کی حفاظت کے لیے مرتے دم تک ان کا مقابلہ کیا، اس واقعہ پر سرکاری اہل کاروں کی سرد مہری کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسی جاں باز عورت کو نہ کوئی معاوضہ دیا گیا اور نہ ہی اس کی موت پر کوئی بڑا اہل کار پہنچا، جب کہ مرکزی اور صوبائی حکومتیں بیٹیوں کو پڑھانے اور آگے بڑھانے اور عورتوں کے حقوق اور ان کو طاقت ور بنانے کی بات کرتی ہیں۔
 وفد میں شریک مولانا شبیر مظاہری نے اس عورت کے قتل کی دردناک تصویر بھی دکھائی، جسے دیکھ کر گونرر نے بڑے دکھ کا اظہار کیا۔
وفد نے کاس گنج کے فساد میں مقتول چندن اور الٰہ آباد یونیورسٹی کے ایک بے قصور طالب علم دلیپ سروج کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جلد از جلد ان کے اصل قاتلوں کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے اور اس عورت کو مناسب معاوضہ دلوا کر انصاف کے تقاضے کو پورا کیا جائے۔
گونرر شری رام نایک نے وفد کی باتوں کو بغور سنا اور یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ہم اپنی سطح سے آپ کی باتوں سے وزیر اعلیٰ کو روشناس کرائیں گے، انہوں نے کہا کہ بے قصوروں کو ان کا حق دلانے کی مکمل کوشش کی جائے گی۔
 اس وفد میں جمعیۃ علماء اتر پردیش کے صدر مولانا متین الحق اسامہ قاسمی، مولانا سید محمد مدنی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء اترپردیش، مولانا حکیم الدین قاسمی سکریٹری جمعیۃ علماء ہند، جناب سید محمد وزین لکھنو، مولانا شبیر احمد مظاہری پرتاپ گڑھ، مولانا کلیم اللہ قاسمی امبیڈکر نگر، مولانا عبدالمعید قاسمی فتح پور، مولانا احمد عبداللہ قاسمی لکھیم پور، قاری عبدالمعید چودھری کانپور اور جناب شمیم جاوید کاس گنج شریک رہے۔